بھارت سے سیریز پاکستان بدستور’’سہانے خواب‘‘ دیکھنے میں مصروف
پی سی بی بدستور بھارتی سیریز سے حاصل ہونے والے ڈالرز کے سہانے خواب دیکھنے میں مصروف ہے
پاکستان کرکٹ بورڈ بدستور بھارت سے سیریز کے ''سہانے خواب'' دیکھنے میں مصروف ہے، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ کثیر مالی فائدہ سمیٹنے کا موقع آسانی سے ضائع نہیں کرسکتے، ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، اگلے ماہ صورتحال زیادہ واضح ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو اگلے 8 برس کے دوران کئی سیریز کھیل کر بلین ڈالرز کمانے کے سبز باغ دکھا کر بگ تھری کی حمایت پر راضی کیا تھا،اب وہ حسب توقع سیاسی کشیدگی کو جواز بناکر اس سے بدک رہا ہے، پھر بھی پی سی بی بدستور بھارتی سیریز سے حاصل ہونے والے ڈالرز کے سہانے خواب دیکھنے میں مصروف ہے۔
طاقتور ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بطور بورڈ سربراہ بھارت کے ساتھ 2015 سے 2022 تک 6 سیریز کھیلنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت پہلی سیریز رواں برس دسمبر میں کھیلی جانی ہے۔ بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر سیاسی کشیدگی کو جواز بناکر تقریباً سیریز سے انکار کرچکے مگر نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ سرحد پار سے جو بھی سیاسی بیانات آرہے ہیں ہمیں ان کی کوئی پروا نہیں ہے۔
مجھے یہ سیریز منعقد ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پاک بھارت تعلقات میں ایسے اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ معاملات اتنے بھی خراب نہیں کہ دسمبر میں کرکٹ سیریز نہ کھیلی جاسکے، مجھے امید ہے کہ آئندہ ماہ صورتحال زیادہ واضح ہوگی جب دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نیویارک میں اقوام متحدہ اجلاس کے دوران ملیں گے۔
نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی کے ساتھ طے پانے والے ایم او یو سے کروڑوں ڈالرز وابستہ ہیں، ہمیں دسمبر میں بھارت کی میزبانی سے مالی طور پر بہت کچھ حاصل کرنا ہے، ایسے میں بدستور پُرسکون رہنے اور گھبراہٹ کا شکار نہ ہونے کی ضرورت ہے، ہمیں اس بارے میں فکرنہیں کرنی چاہیے کہ سیریز منعقد نہیں ہوگی۔
انھوں نے سیریز کیلیے حکومتی اجازت کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ کچھ عرصے قبل جب ہماری ٹیم کو بنگلہ دیش جانا تھا تو وہاں پر پاکستان مخالف جذبات پائے جارہے تھے، ہمیں حکومت نے ٹور نہ کرنے کا مشورہ دیا مگر ہم نے انھیں قائل کیا کہ کرکٹ کو کوئی خطرہ نہیں اور یہ سیریز کامیابی سے منعقد ہوئی ، اس لیے ضروری نہیں کہ بورڈ وہی کرے جو حکومت چاہے لیکن آپ حکومت کو نظر انداز بھی نہیں کرسکتے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو اگلے 8 برس کے دوران کئی سیریز کھیل کر بلین ڈالرز کمانے کے سبز باغ دکھا کر بگ تھری کی حمایت پر راضی کیا تھا،اب وہ حسب توقع سیاسی کشیدگی کو جواز بناکر اس سے بدک رہا ہے، پھر بھی پی سی بی بدستور بھارتی سیریز سے حاصل ہونے والے ڈالرز کے سہانے خواب دیکھنے میں مصروف ہے۔
طاقتور ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بطور بورڈ سربراہ بھارت کے ساتھ 2015 سے 2022 تک 6 سیریز کھیلنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت پہلی سیریز رواں برس دسمبر میں کھیلی جانی ہے۔ بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر سیاسی کشیدگی کو جواز بناکر تقریباً سیریز سے انکار کرچکے مگر نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ سرحد پار سے جو بھی سیاسی بیانات آرہے ہیں ہمیں ان کی کوئی پروا نہیں ہے۔
مجھے یہ سیریز منعقد ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پاک بھارت تعلقات میں ایسے اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ معاملات اتنے بھی خراب نہیں کہ دسمبر میں کرکٹ سیریز نہ کھیلی جاسکے، مجھے امید ہے کہ آئندہ ماہ صورتحال زیادہ واضح ہوگی جب دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نیویارک میں اقوام متحدہ اجلاس کے دوران ملیں گے۔
نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی کے ساتھ طے پانے والے ایم او یو سے کروڑوں ڈالرز وابستہ ہیں، ہمیں دسمبر میں بھارت کی میزبانی سے مالی طور پر بہت کچھ حاصل کرنا ہے، ایسے میں بدستور پُرسکون رہنے اور گھبراہٹ کا شکار نہ ہونے کی ضرورت ہے، ہمیں اس بارے میں فکرنہیں کرنی چاہیے کہ سیریز منعقد نہیں ہوگی۔
انھوں نے سیریز کیلیے حکومتی اجازت کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ کچھ عرصے قبل جب ہماری ٹیم کو بنگلہ دیش جانا تھا تو وہاں پر پاکستان مخالف جذبات پائے جارہے تھے، ہمیں حکومت نے ٹور نہ کرنے کا مشورہ دیا مگر ہم نے انھیں قائل کیا کہ کرکٹ کو کوئی خطرہ نہیں اور یہ سیریز کامیابی سے منعقد ہوئی ، اس لیے ضروری نہیں کہ بورڈ وہی کرے جو حکومت چاہے لیکن آپ حکومت کو نظر انداز بھی نہیں کرسکتے۔