ضمنی انتخابات میں ن لیگ مان گئی توپی ٹی آئی بھی تیارہوگی

حتمی اعلان ہوسکتا ہے کہ آج وزیراعظم سے مشاورت کے بعدکردیا جائے

ضمنی انتخابات: (ن) لیگ مان گئی تو پی ٹی آئی بھی تیار ہو گی؟؟ فوٹو: فائل

تحریک انصاف نے 4 مئی سے 26 اگست تک 54 روز کے دوران 4 میں سے 3 وکٹیں گرا کربالآخر سیاسی میدان میں ہیٹ ٹرک کرلی ہے۔

این اے 122 اور این اے 125 کے فیصلوں سے امیدوار نااہل قرار نہیں پائے، سعد رفیق نے جو این اے 125 سے منتخب ہوئے تھے، فیصلے پر اسٹے لے لیا اور اس طرح ان کی وزارت اور اسمبلی رکنیت دونوں بحال ہیں۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بھی چاہیں توا سٹے کا آپشن استعمال کرسکتے ہیں یا پھر دونوں دوبارہ الیکشن لڑ سکتے ہیں لیکن جہاں تک این اے 154 لودھراں کا تعلق ہے تواس فیصلے سے جعلی ڈگری پرمسلم لیگ (ن) کے محمد صدیق خان بلوچ کو تاحیات نااہل قرار دیدیا گیا، اسی طرح وہ آئندہ الیکشن لڑہی نہیں سکیں گے۔


این اے 154 کے فیصلے سے تحریک انصاف کا مورال اورگراف دونوں بہتر ہوئے جبکہ جوڈیشل کمیشن رپورٹ اورہری پور الیکشن کے بعد سکھ کا سانس لینے والی مسلم لیگ (ن) بھی حکومت ایک مرتبہ پھر دباؤ میں آگئی جس کے آثار (ن) لیگی وزرا کے چہروں پر بھی نمایاں ہیں۔ شنید ہے کہ اب ''اسٹے والی حکومت'' کے طعنوں سے بچنے اور کارکنوں کا تیزی سے گرتا ہوا ا مورال دوبارہ بلند کرنے کیلیے ان حلقوں میں دوبارہ انتخابات کے ذریعے عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

حتمی اعلان ہوسکتا ہے کہ آج وزیراعظم سے مشاورت کے بعدکردیا جائے، ذرائع کے مطابق سعد رفیق اور سردار ایاز صادق بھی دوبارہ الیکشن کے حق میں ہیں، اگر این اے 110 میں خواجہ آصف کے حوالے سے بھی خلاف کوئی فیصلہ آگیا تو یہ بات تحریک انصاف کو بھی معلوم ہے کہ این اے 122، 125 اور 110 میں عوامی فیصلہ یقیناً مسلم لیگ (ن) کے حق میں ہی ہو گا۔ جہاں تک این اے154کا تعلق ہے تو یہاں چونکہ جہانگیر ترین کے پاس سرمائے کی کوئی کمی نہیں، اس لیے انھوں نے یہاں ترقیاتی کاموں پر اپنی جیب سے کافی خرچہ کررکھا ہے تو وہ یقیناً (ن) لیگی امیدوارکو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔

بہرحال ہو سکتا ہے کہ حکومت تو داد رسی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بجائے عوام کی عدالت جانے کوتیار ہو جائے لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا تحریک انصاف دوبارہ الیکشن لڑیگی؟؟ اور وہ بھی اسی الیکشن کمیشن کے موجودہ4 ارکان کے تحت جن پر وہ عدم اعتماد کررہے ہیں۔

 

Load Next Story