فورسز نے طالبان کے زیرکنٹرول 75 فیصد علاقہ واپس لے لیا
اچھے اور برے طالبان والی پالیسیاں قصہ پارینہ بن چکیں، پاک فوج فاٹارجمنٹ کے قیام پر غور کررہی ہے
سیکیورٹی فورسز نے قبائلی علاقہ جات میں موثر کارروائیاں کرتے ہوئے طالبان کے زیر قبضہ 12 فیصد علاقہ میں سے 9 فیصد کو اپنے کنٹرول میں لے لیا جس کے باعث سیکیورٹی فورسز مختلف ایجنسیوں اور علاقوں میں عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ معاہدے کرنے اورگڈوبیڈ طالبان تخلیق کرنے کی پالیسی کو دفن کرکے عسکریت پسندوں کے تمام گروپوں کے خلاف بیک وقت کارروائیاں کرنے کی پوزیشن میں آگئی ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طالبان سے علاقوں کا کنٹرول واپس لینے کا عملی مظاہرہ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں کے بعد شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں بھی کیاجارہاہے، پاک فوج ''فاٹا رجمنٹ''کے نام سے نئی رجمنٹ کے قیام پر بھی غور کر رہی ہے۔ فورسز اب تک طالبان کے زیر اثر 75 فیصد قبائلی علاقوں کا کنٹرول لے چکی ہیں اور باقی ماندہ علاقوں کی واپسی کے لئے زمینی اور فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کئی سال قبل وزیرستان کے کلیئر کردہ علاقوں میں سویلین اداروں کی جانب سے ترقی وتعمیر کا کام شروع نہ ہونے کے باعث عسکریت پسندوں کو وہاں دوبارہ قدم جمانے کا موقع ملا اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے وزیرستان کے حالیہ آپریشن کے دوران صرف وزیرستان سے اتنا دھماکا خیز مواد ملا کہ روزانہ 5 دھماکے کرنے کی صورت میں یہ 17 سال کے لیے کافی ہوتے۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طالبان سے علاقوں کا کنٹرول واپس لینے کا عملی مظاہرہ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں کے بعد شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں بھی کیاجارہاہے، پاک فوج ''فاٹا رجمنٹ''کے نام سے نئی رجمنٹ کے قیام پر بھی غور کر رہی ہے۔ فورسز اب تک طالبان کے زیر اثر 75 فیصد قبائلی علاقوں کا کنٹرول لے چکی ہیں اور باقی ماندہ علاقوں کی واپسی کے لئے زمینی اور فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کئی سال قبل وزیرستان کے کلیئر کردہ علاقوں میں سویلین اداروں کی جانب سے ترقی وتعمیر کا کام شروع نہ ہونے کے باعث عسکریت پسندوں کو وہاں دوبارہ قدم جمانے کا موقع ملا اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے وزیرستان کے حالیہ آپریشن کے دوران صرف وزیرستان سے اتنا دھماکا خیز مواد ملا کہ روزانہ 5 دھماکے کرنے کی صورت میں یہ 17 سال کے لیے کافی ہوتے۔