پاک بھارت سیریز ڈالرز سے بھرا جہاز ڈوبتے دیکھ کر بورڈ پریشان
بھارت کے بار بار انکار اور وعدہ خلافیوں کے باوجود پی سی بی کی سیریزکے لیے آس نہیں ٹوٹی
پاک بھارت سیریز کے نہ ہونے کی صورت میں ''ڈالرز سے بھرا جہاز'' ڈوبتے دیکھ کربورڈ پریشان ہوگیا، بھارتی بے رخی کے باوجود پی سی بی کی سیریز کیلیے آس برقرار ہے،چیئرمین شہریار خان کے مطابق باہمی مقابلوں کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں،اس وقت بہت زیادہ سیاسی تناؤ مگر امید ہے کہ ماحول میں جلد بہتری آئے گی، بی سی سی آئی کو دوطرفہ معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے تاہم کھیلنے سے انکار کے بعد ہم بھوکے نہیں مر جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے بار بار انکار اور وعدہ خلافیوں کے باوجود پی سی بی کی سیریزکیلیے آس نہیں ٹوٹی،''بگ تھری''کی حمایت پر ملنے والے لالی پاپ کی حقیقت اب کھل کر سامنے آتی جارہی ہے، اس کے باوجود بی سی بی کو اب بھی سیریز کے امکانات نظر آرہے ہیں، بھارتی فورسز کی ہٹ دھرمی کے ماحول میں پاکستان پر الزامات کی بارش میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر بھی پیچھے نہیں رہتے، وہ بار بار یو اے ای میں دسمبر میں شیڈول سیریز کے امکانات مسترد کرتے رہتے ہیں، دوسری جانب پی سی بی کی جانب سے ابھی تک کوئی ٹھوس اور واضح ردعمل نہیں دیا گیا۔
چیئرمین شہریار خان کو اب بھی انتظار ہے کہ شاید یہ بیل منڈھے چڑھ ہی جائے۔ باغ جناح لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پڑوسی ملک سے سیریز کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں لیکن ہمیں اپنی تیار رہنے کی ضرورت ہے، اس وقت فضا میں بہت زیادہ سیاسی تناؤ اور دونوں ممالک کے تعلقات بہت کشیدہ ہیں،امید ہے کہ جلد بہتری آئے گی، انھوں نے کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ کرکٹ کھیلنے سے تعلقات بہتر اور تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے، اسے دوطرفہ سیریزکے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے۔
شہریارخان نے کہا کہ حالیہ ورلڈ کپ کے دوران روایتی حریفوں کا میچ دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا گیا ،پاکستان اور بھارت کے شائقین بھی باہمی مقابلوں کے انتظار میں ہیں، ماضی میں تعلقات اچھے نہیں تھے تب بھی کرکٹ ہوتی تھی، اب بھی سیاسی تعلقات ٹھیک نہ ہوں تو کھیل روکنا اچھی بات نہیں،ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا کہ سیاست اور کھیلوںکو الگ الگ رکھنا چاہیے، لہٰذا ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سیریز کو بحال کیا جا سکے، بھارت کے ساتھ مقابلوں کا معاہدہ ہوا تھا جس سے وہ اب پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
بی سی سی آئی کو باہمی سیریز کے حوالے سے سیاسی تعلقات کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے، البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت کے کرکٹ کھیلنے سے انکار پر ہم بھوکے نہیں مر جائیں گے۔ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اگرچہ آئی سی سی نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کو معاف کردیا تاہم ان کی وجہ سے ملک کی بدنامی ہوئی، اگر وہ کھلے دل سے جرم کااعتراف کریں توشاید شائقین انھیں قبول کرلیں۔
قومی کرکٹرز بھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو پسند نہیں کرتے۔ شہریارخان نے کہاکہ محمدعامر، سلمان بٹ اور محمد آصف کی واپسی کیلیے لائحہ عمل تشکیل دے دیا جس پر عمل کرتے ہوئے ہی وہ قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں، تینوں کرکٹرز نے5 سال سے کرکٹ نہیں کھیلی، فٹنس اور کارکردگی دیکھ کر انھیں میدان میں لانے کا فیصلہ کریں گے۔
شہریار خان نے کہا کہ قومی ٹیم کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک ٹیموں میں شامل کھلاڑیوں کی فٹنس پر بھی خاص توجہ دے رہے ہیں تاکہ اس حوالے سے مستقبل میں کم مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔ سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے سوال پر چیئرمین نے کہاکہ اس مسئلے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں میں تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے بار بار انکار اور وعدہ خلافیوں کے باوجود پی سی بی کی سیریزکیلیے آس نہیں ٹوٹی،''بگ تھری''کی حمایت پر ملنے والے لالی پاپ کی حقیقت اب کھل کر سامنے آتی جارہی ہے، اس کے باوجود بی سی بی کو اب بھی سیریز کے امکانات نظر آرہے ہیں، بھارتی فورسز کی ہٹ دھرمی کے ماحول میں پاکستان پر الزامات کی بارش میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر بھی پیچھے نہیں رہتے، وہ بار بار یو اے ای میں دسمبر میں شیڈول سیریز کے امکانات مسترد کرتے رہتے ہیں، دوسری جانب پی سی بی کی جانب سے ابھی تک کوئی ٹھوس اور واضح ردعمل نہیں دیا گیا۔
چیئرمین شہریار خان کو اب بھی انتظار ہے کہ شاید یہ بیل منڈھے چڑھ ہی جائے۔ باغ جناح لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پڑوسی ملک سے سیریز کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں لیکن ہمیں اپنی تیار رہنے کی ضرورت ہے، اس وقت فضا میں بہت زیادہ سیاسی تناؤ اور دونوں ممالک کے تعلقات بہت کشیدہ ہیں،امید ہے کہ جلد بہتری آئے گی، انھوں نے کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ کرکٹ کھیلنے سے تعلقات بہتر اور تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے، اسے دوطرفہ سیریزکے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے۔
شہریارخان نے کہا کہ حالیہ ورلڈ کپ کے دوران روایتی حریفوں کا میچ دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا گیا ،پاکستان اور بھارت کے شائقین بھی باہمی مقابلوں کے انتظار میں ہیں، ماضی میں تعلقات اچھے نہیں تھے تب بھی کرکٹ ہوتی تھی، اب بھی سیاسی تعلقات ٹھیک نہ ہوں تو کھیل روکنا اچھی بات نہیں،ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا کہ سیاست اور کھیلوںکو الگ الگ رکھنا چاہیے، لہٰذا ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سیریز کو بحال کیا جا سکے، بھارت کے ساتھ مقابلوں کا معاہدہ ہوا تھا جس سے وہ اب پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
بی سی سی آئی کو باہمی سیریز کے حوالے سے سیاسی تعلقات کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے، البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت کے کرکٹ کھیلنے سے انکار پر ہم بھوکے نہیں مر جائیں گے۔ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اگرچہ آئی سی سی نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کو معاف کردیا تاہم ان کی وجہ سے ملک کی بدنامی ہوئی، اگر وہ کھلے دل سے جرم کااعتراف کریں توشاید شائقین انھیں قبول کرلیں۔
قومی کرکٹرز بھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو پسند نہیں کرتے۔ شہریارخان نے کہاکہ محمدعامر، سلمان بٹ اور محمد آصف کی واپسی کیلیے لائحہ عمل تشکیل دے دیا جس پر عمل کرتے ہوئے ہی وہ قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں، تینوں کرکٹرز نے5 سال سے کرکٹ نہیں کھیلی، فٹنس اور کارکردگی دیکھ کر انھیں میدان میں لانے کا فیصلہ کریں گے۔
شہریار خان نے کہا کہ قومی ٹیم کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک ٹیموں میں شامل کھلاڑیوں کی فٹنس پر بھی خاص توجہ دے رہے ہیں تاکہ اس حوالے سے مستقبل میں کم مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔ سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے سوال پر چیئرمین نے کہاکہ اس مسئلے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں میں تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں۔