کروڑوں ڈالر کا اسکینڈل ہزاروں افراد ملائشین وزیراعظم کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے
وزیراعظم کے اکاؤنٹ میں غیرقانونی طور پر 60 کروڑ ڈالر منتقل ہوئے ہیں جس پر وہ مستغفی ہوجائیں، مظاہرین کا مطالبہ
کروڑوں ڈالر کے مالیاتی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں ملائشین وزیراعظم نجیب رزاق کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
ملائشین وزیراعظم کے اکاؤنٹ میں مبینہ طور پر60 کروڑ ڈالر کی رقم منتقلی پر ہفتے کی شام کو سینکڑوں مظاہرین دارالحکومت کوالالمپور کی سڑکوں پر جمع ہوئے اور رات وہیں گزاری جب کہ صبح ہوتے ہی اپنا احتجاج شروع کردیا۔ نجیب رزاق ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں جب کہ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ مظاہرے عوام کی بڑی حمایت حاصل نہیں کرسکیں گے کیونکہ اس کی پشت پر کوئی مقبول و بااثر لیڈرشپ موجود نہیں تاہم پہلے دن احتجاج پرامن ہونے کے باوجود بھی حکومت نے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے ہیں اور ٹرکوں پر قانون نافذ کرنے والے اہلکار چوکنا ہیں۔
دوسری جانب شہری انتظامیہ نے جمہورت پسند تنظیم برسیح کو احتجاج کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ ان کا احتجاج 2012 میں منقعدہ ایک ریلی کی طرح پرتشدد رنگ اختیار کرسکتی ہے۔ حکومت نے اس تنظیم کی ویب سائٹ بلاک کردی ہے اور بطور احتجاج ان کی پیلی ٹی شرٹ پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کو ہونے والے احتجاج میں غیر متوقع طور پر ملائیشیا کے سابق صدر مہاتیرمحمد بھی شریک ہوئے تھے۔ اگرچہ مہاتیر نجیب کے ساتھی رہے تھے لیکن اب وہ ان کے خلاف ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم نجیب رزاق نے مظاہرین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملائیشیا کے منہ پر کالک ملنا چاہتے ہیں۔
ملائشین وزیراعظم کے اکاؤنٹ میں مبینہ طور پر60 کروڑ ڈالر کی رقم منتقلی پر ہفتے کی شام کو سینکڑوں مظاہرین دارالحکومت کوالالمپور کی سڑکوں پر جمع ہوئے اور رات وہیں گزاری جب کہ صبح ہوتے ہی اپنا احتجاج شروع کردیا۔ نجیب رزاق ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں جب کہ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ مظاہرے عوام کی بڑی حمایت حاصل نہیں کرسکیں گے کیونکہ اس کی پشت پر کوئی مقبول و بااثر لیڈرشپ موجود نہیں تاہم پہلے دن احتجاج پرامن ہونے کے باوجود بھی حکومت نے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے ہیں اور ٹرکوں پر قانون نافذ کرنے والے اہلکار چوکنا ہیں۔
دوسری جانب شہری انتظامیہ نے جمہورت پسند تنظیم برسیح کو احتجاج کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ ان کا احتجاج 2012 میں منقعدہ ایک ریلی کی طرح پرتشدد رنگ اختیار کرسکتی ہے۔ حکومت نے اس تنظیم کی ویب سائٹ بلاک کردی ہے اور بطور احتجاج ان کی پیلی ٹی شرٹ پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کو ہونے والے احتجاج میں غیر متوقع طور پر ملائیشیا کے سابق صدر مہاتیرمحمد بھی شریک ہوئے تھے۔ اگرچہ مہاتیر نجیب کے ساتھی رہے تھے لیکن اب وہ ان کے خلاف ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم نجیب رزاق نے مظاہرین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملائیشیا کے منہ پر کالک ملنا چاہتے ہیں۔