امریکا نائن الیون کے بعد افغانستان پر ایٹم بم گرانے پرغورکررہا تھا مشیرسابق جرمن چانسلر
سابق جرمن چانسلر شروؤڈر کو خدشہ تھا کہ امریکا غصے میں کسی بھی ردِ عمل کا اظہار کرسکتا ہے،شیرسابق چانسلراسٹائنر
جرمنی کے سابق چانسلر جیرہارڈ شروؤڈر کے مشیر نے انکشاف کیا ہے کہ 11 ستمبر کو نیویارک ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد امریکا نے افغانستان پر ایٹم بم گرانے کا منصوبہ بھی تیار کیا تھا جب کہ جرمنی نے صدر جارج بش کو ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے سے منع کردیا تھا۔
سابق چانسلر کے سیاسی مشیر مائیکل اسٹائینر نے جرمن اخبار کو بتایا کہ نائن الیون کے بعد امریکا کی جانب سے افغانستان پر ممکنہ اقدامات میں سے ایک ایٹمی حملہ بھی تھا۔ اخبار کے مطابق اسٹائنر نے جب القاعدہ اور اسامہ بن لادن کی جانب سے نیویارک کے اہم تجارتی مرکز پر حملے میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کے بعد انہوں نے امریکی انتظامیہ سے افغانستان کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کے آپشن پر سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ تمام آپشن موجود ہیں۔
اسٹائنر کے مطابق اس وقت کے جرمن چانسلر شروؤڈر کو خدشہ تھا کہ امریکا غصے میں کسی بھی ردِ عمل کا اظہار کرسکتا ہے۔ لیکن انہوں نے امریکا کی غیرمشروط حمایت سے بھی انکار کردیا تھا اور 2003 میں ان کے اور صدربش کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے کیونکہ جرمنی نے عراق کے خلاف امریکی جنگ میں بھی تعاون سے انکار کردیا تھا۔
سابق چانسلر کے سیاسی مشیر مائیکل اسٹائینر نے جرمن اخبار کو بتایا کہ نائن الیون کے بعد امریکا کی جانب سے افغانستان پر ممکنہ اقدامات میں سے ایک ایٹمی حملہ بھی تھا۔ اخبار کے مطابق اسٹائنر نے جب القاعدہ اور اسامہ بن لادن کی جانب سے نیویارک کے اہم تجارتی مرکز پر حملے میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کے بعد انہوں نے امریکی انتظامیہ سے افغانستان کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کے آپشن پر سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ تمام آپشن موجود ہیں۔
اسٹائنر کے مطابق اس وقت کے جرمن چانسلر شروؤڈر کو خدشہ تھا کہ امریکا غصے میں کسی بھی ردِ عمل کا اظہار کرسکتا ہے۔ لیکن انہوں نے امریکا کی غیرمشروط حمایت سے بھی انکار کردیا تھا اور 2003 میں ان کے اور صدربش کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے کیونکہ جرمنی نے عراق کے خلاف امریکی جنگ میں بھی تعاون سے انکار کردیا تھا۔