سائیکلنگ سپر اسٹار لانس آرم سٹرانگ بھی دھوکے باز نکلا

ممنوعہ ادویات لینے کا الزام، سات مرتبہ ٹور ڈی فرانس جیتنے والا امریکی ہیرو سے زیرو


Muhammad Akhtar October 21, 2012
لانس آرم سٹرانگ۔ فوٹو: فائل

نیل آرم سٹرانگ کے بارے میں ساری دنیا جانتی ہے کہ وہ چاند پر جانے والے دنیا کے پہلے انسان تھے۔

لیکن ایک شخص لانس آرم سٹرانگ بھی ہے جس نے سائیکلنگ کے کھیل کی دنیا میں چاند پر جانے جیسی کامیابیاں حاصل کی تھیں۔ اس نے سات مرتبہ سائیکلنگ کے سب سے بڑے بین الاقوامی مقابلے ٹور ڈی فرانس میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔لیکن اچانک ایک سنسنی خیز انکشاف کے بعد وہ ہیرو سے زیرو بن چکا ہے۔

سائیکلنگ کی دنیا کے لیے یہ خبر دھماکے سے کم نہیں۔نہ صرف سائیکلنگ کے بین الاقوامی شائقین بلکہ اس سنسنی خیز کھیل سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی بھی حیرت اور افسوس کے ملے جلے احساس میں گم ہوکر رہ گئے ہیں۔یہ خبر سائیکلنگ کی دنیا میں تاریخ ساز کامیابیاں حاصل کرنے والے امریکی سائیکلسٹ لانس آرم سٹرانگ کی کھیل سے بددیانتی اور دنیا بھر میں کروڑوں شائقین کو دھوکہ دینے کی خبر ہے۔

قارئین ، سات بار ٹورڈی فرانس سائیکل ریس کے فاتح امریکی سائیکلسٹ لانس آرم سٹرانگ پر ممنوعہ ادویات استعمال کرنے پر نہ صرف تاحیات پابندی عائد کی جا چکی ہے بلکہ اس سے سات مرتبہ ٹورڈی فرانس سائیکل ریس جیتنے کے اعزازات بھی واپس لے لیے گئے ہیں۔ آرم سٹرانگ کو یہ سزا کسی اور نے نہیں بلکہ اس کے اپنے ہی ملک امریکا کے انٹی ڈوپنگ ادارے ''یوساڈا''(United States Anti-Doping Agency) نے دی ہے۔

''یوساڈا'' کے فیصلے کے مطابق آرمسٹرانگ نے مذکورہ کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے کارکردگی بڑھانے والی ادویات استعمال کیں جو کہ کھیل کے مقابلوں میں قطعی غیرقانونی فعل ہے۔ آرم سٹرانگ پر نہ صرف ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کا الزام ہے بلکہ یہ الزام بھی ہے کہ اس نے ڈوپنگ یا ممنوعہ ادویات کے استعمال کا ایسا ''جدید ، پیشہ ورانہ اورکامیاب طریقہ'' اپنایا جو اب تک کھیل کی دنیا میں دیکھنے کو نہیں ملا۔

لانس آرم سٹرانگ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے لیکن اس نے ان الزامات کا دفاع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس نے الزامات کو غلط قرار دیا لیکن ان پر جرح کرنے سے انکار کردیا جبکہ اس کے وکیل نے یوساڈا کی رپورٹ کو یک طرفہ قرار دیا۔انٹرنیشنل سائیکلنگ یونین کے پاس یوساڈا کے فیصلے کے خلاف ''واڈا'' یعنی ورلڈ انٹی ڈوپنگ ایجنسی سے شکایت کرنے کے لیے اکیس دن کا وقت ہے اورایسا نہ کرنے پر اسے آرم سٹرانگ سے اس کے تمام سات ٹور ڈی فرانس ٹائٹل واپس لینے اور اس پر تاحیات پابندی کے فیصلے پر عمل کرنا ہوگا۔

سائیکلنگ کے عالمی ادارے یو سی آئی کے لیے بھی یہ خبر شرم کا باعث ہے کہ ایک کھلاڑی سالہا سال تک انھیں دھوکہ دیتا رہا۔ آرم سٹرانگ کے بارے میں آپ کو بتاتے چلیں کہ وہ 2005ء میں سائیکلنگ سے ریٹائر ہوگیا تھا لیکن پھر 2009ء میں وہ دوبارہ کھیل میں آگیا۔

الزام عائد کرنے والے امریکی ادارے یوساڈا کا کہنا ہے کہ لانس آرم سٹرانگ نے 1996ء میں ہی ممنوعہ ادویات استعمال کرنا شروع کردی تھیں جن میں خون بڑھانے والی دوا ای پی او ، سٹیرائیڈز اور انتقال خون شامل ہیں۔ادارے کے سربراہ ٹریوس ٹی ٹائیگارٹ کا کہنا ہے کہ آرم سٹرانگ کی ٹیم کے خلاف ڈوپنگ کے پکے اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور اس کے خلاف حتمی فیصلہ جلد بین الاقوامی سائیکلنگ یونین ، ورلڈ انٹی ڈوپنگ ایجنسی اور عالمی ٹرائیتھلن کاپوریشن کو بھیجا جائے گا۔ادارے کا کہنا ہے کہ آرم سٹرانگ کی ٹیم کے دس کھلاڑی اس کے خلاف گواہی دے چکے ہیں۔

یوساڈا کی رپورٹ

امریکا کی انٹی ڈوپنگ ایجنسی یوساڈا نے لانس آرم سٹرانگ کے خلاف چھ دفعات عائد کی ہیں جن میں ممنوعہ مواد کااستعمال ، دوا کی اسمگلنگ ، ساتھی کھلاڑیوں کو دوا کی منتقلی اور 1998 سے 2005ء کے دوران مسلسل دھوکہ دہی کا ارتکاب شامل ہے۔ یہ وہ عرصہ ہے جب سائیکلنگ کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ ٹور ڈی فرانس پر اسی کا غلبہ تھا۔یوساڈا نے اپنی دوسالہ تحقیقات کو جاری کردیا ہے جس میں سائیکلسٹ پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس پر الزام ہے کہ وہ ممنوعہ ادویات کا کاک ٹیل استعمال کرنے اور انتقال خون میں ملوث ہے۔

آرم سٹرانگ کے خلاف مقدمے میں ٹوٹل چھبیس گواہوں نے اس کے خلاف گواہی دی ہے جن میں اس کی ٹیم یونائٹڈ اسٹیٹس پوسٹل سروس کے گیارہ ارکان بھی شامل ہیں۔اس واقعے کو ڈوپنگ کے حوالے سے کھیل کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل کہا جارہا ہے۔

انٹرنیشنل سائیکلنگ یونین نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ لانس آرم سٹرانگ کے خلاف شواہد کاجائزہ لے رہے ہیں اور اس حوالے سے وقت پر جواب دیا جائے گا۔شواہد کے مطابق اس گروہ کے لوگوں کی تصاویر بھی بنائی گئی ہیں جو کہ اس سارے ڈوپنگ سکینڈل میں ملوث ہے جن میں سپورٹ اسٹاف ، ساتھی کھلاڑیوں کے علاوہ خود آرم سٹرانگ کی سابق بیوی بھی شامل ہے۔ڈوپنگ کا یہ سکینڈل ایک اطالوی ڈاکٹر مچل فراری کے ذہن کی پیدوار تھا جس کے لیے آرم سٹرانگ ریس کے دوران اور ریس سے پہلے یورپ کا دورہ کرتا اور انتقال خون کراتا تھا۔

''یوساڈا'' کی رپورٹ میں آرم سٹرانگ پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ اس نے ایک ساتھی کھلاڑی کو ٹیسٹوسٹیرون منتقل کیا اور ڈاکٹر فراری کے ڈوپنگ پروگرام میں شامل نہ ہونے پر ساتھی کھلاڑیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔اس نے یہ سب کچھ مسلسل ہر سال ٹورڈی فرانس ریس جیتنے کا ریکارڈ بنانے کے لیے کیا۔رپورٹ کے مطابق سائیکلنگ کی دنیا میں لوگوں نے اس کے اس سارے عمل پر خاموشی سادھے رکھی کیونکہ لانس آرم سٹرانگ ان لوگوں کو ڈراتا دھمکاتا تھا۔آرم سٹرانگ کے خلاف شواہد کی دو سو صفحات کی رپورٹ میں مالی ریکارڈ ، ای میلز ، لیبارٹری ٹیسٹوں اور سائنسی شواہد کی مدد لی گئی۔

شواہد میں انکشاف کیا گیا کہ کس طرح آرم سٹرانگ ریس کے دوران اپنے ڈاکٹرکے کمرے میں انتقال خون کراتا ۔ جب فرانسیسی پولیس نے سیکیورٹی سخت کی تو آرم سٹرانگ نے ایک ڈرگ اسمگلر کی مدد حاصل کی جس کا نام ''موٹومین'' تھا جس کے ذریعے 1999ء کی ٹور ڈی فرانس میں ایک خفیہ مقام پر ''ای پی او '' نامی ممنوعہ دوا حاصل کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ لانس آرم سٹرانگ اور اس کے ہینڈلرز ایک وسیع پیمانے کی اور طویل المیعاد سازش میں ملوث تھے جس کامقصد کھیل کے مقابلوں کو جیتنے کے لیے دوائوں کا استعمال ، ٹریکس کی کورننگ ، عینی شاہدین کو دھمکانا ، دوسروں کی شہرت خراب کرنا ، عدالت اور میڈیا کے سامنے دروغ گوئی اور سچ کو چھپانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا تھا۔آرم سٹرانگ نے تحقیقات کنندگان سے تعاون سے انکار کردیا تھا تاہم گذشتہ ماہ یوساڈا کے خلاف مقدمہ ہارنے کے بعد اس نے مزید مقدمہ نہ لڑنے کااعلان کیا جس کے بعد اسے سات مرتبہ ٹور ڈی فرانس جیتنے کے اعزاز سے محروم کردیا گیا۔

یوساڈا کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یونائیٹڈ اسٹیٹس پوسٹل سروس (یو ایس پی ایس) کی ڈوپنگ سازش کو پیشہ ورانہ طور پر تیار کیا گیا جس کا مقصد نہ صرف کھلاڑیوں کی کارکردگی بڑھانا بلکہ ان پر خطرناک ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کے لیے دبائو ڈالنا بھی شامل تھا۔اس سازش کے تحت سراغرسانوں کو کامیابی سے دھوکہ دیاگیا اور ادویات کے ذریعے دیگر مدمقابل کھلاڑیوں پر سبقت لی گئی۔یہ سازش ایسے افراد نے تیار کی جن کاخیال تھا کہ وہ ہر قانون سے بالاتر ہیں۔سازش کو کامیابی سے خفیہ رکھا گیا لیکن پول آخر کار کھل کر رہا۔

رپورٹ میں آرم سٹرانگ کے ڈاکٹر فراری سے تعلقات کو بھی بے نقاب کیا گیا جو کہ اس سارے سکینڈل کا ماسٹر مائینڈ ہے۔ان شواہد میں سوئس بینک کا وہ ریکارڈ بھی شامل ہے جس کے تحت آرم سٹرانگ نے مذکورہ بالا اطالوی ڈاکٹر کو ایک ملین ڈالر کی ادائیگی کی۔

رپورٹ کے مطابق آرم سٹرانگ کے خلاف اہم ترین گواہیوں میں ان سرکردہ سائیکلسٹوں کی ہیں جو کہ 1990-2000ء کے دوران کھیل میں چھائے ہوئے تھے۔ ان میں سے کچھ کو ممنوعہ ادویات استعمال کرنے پر کھیل سے نکال دیا گیا تھا جبکہ کچھ نے یوساڈا کے سامنے اعتراف کرلیا تھا کہ انھوں نے پہلی مرتبہ غلطی کی جس پر انھیں ایک موقع دیا گیا تھا۔ ان میں کینیڈین سائیکلسٹ مائیکل بیری بھی شامل ہے جس نے 2010 ء کی ٹور ڈی فرانس میں بریڈلی وگنز کے ساتھ ٹیم سکائی کے لیے ریس کو مکمل کیا تھا۔

آرم سٹرانگ کے خلاف سب سے اہم گواہی جارج ہن کیپی کی تھی جو کہ ساتوں ٹور ڈی فرانس فتوحات میں آرم سٹرانگ کے ساتھ رہا تھااور اس پر کبھی بھی ممنوعہ ادویات کے استعمال کا الزام عائد نہیں ہوا تھا۔آرم سٹرانگ اسے اپنا بھائی کہتا تھا۔ ہن کیپی نے بھی آرم سٹرانگ کے ساتھ ڈوپنگ کا اعتراف کیا۔دیگر کئی سائیکلسٹوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی آنکھوں سے آرم سٹرانگ کو دوائیں لیتے دیکھا۔

''کھیل پر سے اعتبار اٹھ گیا''

برطانوی سائیکلنگ فیڈریشن کے سربراہ ڈیو ڈ بریلسفورڈ کا کہنا ہے کہ لانس آرم سٹرانگ کی بددیانتی سامنے آنے کے بعد ان کا سائیکلنگ کے کھیل سے اعتبار ختم ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب لوگ سائیکلنگ کے کھیل کے کسی بھی نتیجے کو شک و شبہ کی نظر سے دیکھیں گے۔ان کے مطابق لانس آرم سٹرانگ کی وجہ سے سائیکلنگ کے کھیل کا راستہ گم ہوگیا ہے اور ذاتی طور پر اس انکشاف کے بعد وہ ہل کر رہ گئے ہیں۔

بریلسفورڈ کے مطابق امریکی انٹی ڈوپنگ ایجنسی یوساڈا کی رپورٹ چونکا دینے والی ہے۔لانس آرم سٹرانگ وہ پہلا کھلاڑی ہے جس نے سائیکلنگ کے کھیل کو ایک نئے مقام تک پہنچایا اور ہیرو کا درجہ حاصل کیاتاہم اب ان کے تمام کارناموں پر پانی پھر گیا ہے۔آرم سٹرانگ کے سات بار ٹور ڈی فرانس جیتنے اور پھر کینسر کو شکست دینے کی خبروں نے دنیا کو حیرت ومسرت میں گم کردیا تھا لیکن اب اچانک یہ کیا ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انھیں آرم سٹرانگ کی حرکت پر سخت مایوسی ہوئی ہے۔

آرم سٹرانگ کا موقف

آرم سٹرانگ کے ترجمان نے یوساڈا پر الزام عائد کیا کہ وہ اس کے خلاف وچ ہنٹ میں مشغول ہے۔ یوساڈا اس بات کو نظرانداز کررہی ہے کہ آرم سٹرانگ نے ٹور ڈی فرانس کے حوالے سے پانچ سو سے چھ سو ٹیسٹ پاس کیے۔ وہ اس کے حق میں موجود شواہد کو بھی نظر انداز کررہی ہے اور ان کروڑوں ڈالر کے اخراجات کاجواز گھڑنے کی کوشش کررہی ہے جو محض ایک کھلاڑی کا تعاقب کرنے اور اسے بدنام کرنے کے لیے خرچ کیے گئے۔

یوساڈا نے حکومتی پیسے سے سائیکلسٹ کے خلاف مہم چلائی اور وہ بھی ایک ایسے سائیکلسٹ کے خلاف جو اب ریٹائر ہوچکا ہے۔ یہ چیز خود یوساڈا کے اپنے قواعد وضوابط اور طریقہ کار کے بھی خلاف ہے۔
آرم سٹرانگ کاکہنا ہے کہ وہ ممنوعہ ادویات کے استعمال کے الزامات کے خلاف اب مقدمہ نہیں لڑیں گے۔چالیس سالہ سائیکلسٹ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے تنگ آچکے ہیں۔انھوں نے زور دار انداز میں کہا کہ وہ بے قصور ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر انسان کی زندگی میں ایک ایسا موڑ آتا ہے جہاں وہ کہتا ہے کہ بس اب بہت ہوگیا اور ان پر بھی یہ وقت آچکا ہے۔وہ گذشتہ دس بارہ سال سے الزامات کا سامنا کررہے ہیں اوراب ان سے تنگ آچکے ہیں۔کبھی انھیں دھوکے باز کہا جاتا ہے اورکبھی کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اخلاقی گراوٹ کاثبوت دیا ہے اور کبھی کچھ کہا جاتا ہے۔انھوں نے یوساڈا پر الزام لگایا کہ وہ کھلاڑیوں کو مختلف ترغیبات دے کر انھیں ان کے خلاف استعمال کررہی ہے۔یاد رہے کہ ان کے خلاف امریکی فیڈرل کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا تھا جو وہ ہار گئے تھے۔اس طرح یوساڈا کے تمام تر شواہد اور ثبوتوں کے باوجود آرم سٹرانگ ''میں نہ مانوں'' کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔

ان سطور کے حوالے سے آخری اطلاعات کے مطابق لانس آرم سٹرانگ کی بے گناہی یا جرم کا پتہ چلانے کے لیے اسے جھوٹ پکڑنے والی مشین سے جانچا جاسکتا ہے جس کے لیے اس نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف گواہی دینے والے 26 گواہوں کا بھی جھوٹ پکڑنے والی مشین کے ذریعے ٹیسٹ ہونا چاہیے۔

ڈوپنگ کیا ہے؟

کھیل کے دوران کارکردگی بڑھانے کے لیے ممنوعہ ادویات یا سٹیرائیڈز کا استعمال ڈوپنگ کہلاتا ہے اور اسے یہ نام کھیلوں کے مقابلے کرانے والی مختلف تنظیموں کی جانب سے دیا گیا ہے۔زیادہ تر عالمی اسپورٹس تنظیموں بالخصوص انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی جانب سے کھیل میں کارکردگی بڑھانے والی ممنوعہ ادویات کے استعمال کو غیراخلاقی سمجھا جاتا ہے تاہم اخلاقیات کے علم برداروں کا کہنا ہے کہ ممنوعہ ادویات کا استعمال اس فعل سے قدرے مختلف ہے جس میں کھلاڑی اپنے لباس یا کھیل کے سامان میں رد وبدل کرکے اپنی کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں اور یوں دیگر کھلاڑیوں پر ایسی سبقت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیںجو ایمانداری کے زمرے میں نہیں آتی۔

تاہم ممنوعہ ادویات کے استعمال پر پابندی کی بنیادی وجہ استعمال کرنے والوں کی صحت پر اس کے مضراثرات ، کھلاڑیوں کے لیے برابری کے اصول اور کھیل میں شفافیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔اب تک دنیا بھر میں مختلف کھیلوں میں ممنوعہ ادویات استعمال کرنے پر لاتعداد کھلاڑیوں اور ایتھلیٹس کو سزائوں کا سامنا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں