فکسنگ کا ’’اسپاٹ‘‘ برقرار پابندی کی زنجیریں ٹوٹ گئیں

قومی کھلاڑیوں و سابق کرکٹرز کی مخالفت اور بڑھتی عمروں کی وجہ سے ملک کی نمائندگی کا عزم لڑکھڑانے کا امکان ہے۔

ناقابل تردید ثبوت ہونے کی بنا پر آئی سی سی نے 2ستمبر کو تینوں کھلاڑیوں کو معطل کیا۔ فوٹو : فائل

سلمان بٹ اور محمد آصف پر پابندی کی زنجیریں منگل کی شب ٹوٹ جائیں گی، البتہ فکسنگ کا انمٹ اسپاٹ ہمیشہ برقرار رہے گا، محمد عامر بھی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کیلیے آزاد ہوجائیں گے، نوجوان پیسر کیلیے پی سی بی اور شائقین کے دل میں نرم گوشہ موجود ہے۔

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا پانے والے دیگر دونوں کرکٹرز سلمان بٹ اور محمد آصف کو واپسی کا سفر پرخار راستوں سے طے کرنا ہے، فرسٹ کلاس مقابلوں کا حصہ بننے کیلیے بھی اعتماد کی بحالی کے مشکل مراحل سے گزرنا پڑے گا، قومی کھلاڑیوں و سابق کرکٹرز کی مخالفت اور بڑھتی عمروں کی وجہ سے ملک کی نمائندگی کا عزم لڑکھڑانے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل 2010 نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیائے کرکٹ میں ایک ہنگامہ برپا کر دیا تھا،28اگست کوکپتان سلمان بٹ، پیسرز محمد آصف اور محمد عامر کی جانب سے دانستہ نوبال کا انکشاف کرنے والا اخبار''نیوز آف دی ورلڈ'' تو اب دیگر الزامات کی وجہ سے ہمیشہ کیلیے بند کیا جاچکا لیکن کرپشن کی اس داستان کو یادوں میں تازہ کرنے کا سلسلہ آج تک جاری ہے،ناقابل تردید ثبوت ہونے کی بنا پر آئی سی سی نے 2ستمبر کو تینوں کھلاڑیوں کو معطل کیا۔

بعدازاں کیس کی باقاعدہ سماعت کے بعد سلمان بٹ کو 5سال معطل سمیت 10سال پابندی کی سزا سنائی، محمد آصف کو 2سال معطل سمیت 7 برس کی سزا ہوئی، محمد عامر کو 5سال کیلیے کرکٹ سے دور کردیا گیا۔

لندن میں ساؤتھ ورک کراؤن کورٹ میں کارروائی کے بعد سلمان بٹ کو 30ماہ اور محمد آصف کو ایک سال جیل کی سزا کھانا پڑی، محمد عامر کو 6ماہ کم عمر مجرموں کے بحالی مرکز میں گزارنے کے بعد رہائی ملی۔نوجوان پیسر نے تو اپنے گناہ کا اعتراف کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگائی تاہم سلمان بٹ اور محمد آصف ملک کے اندر اور باہر اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے رہے۔


بالآخر پی سی بی کی کوششوں سے نوجوان پیسر کیلیے نرم گوشہ پیدا ہوا،آئی سی سی نے کم عمری کو سامنے قوانین میں ترمیم کے بعد انھیں رواں سال 18جون کو ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی کی اجازت دیدی،اس دوران سلمان بٹ اور محمد آصف نے بھی ہوش کے ناخن لیے، باضابطہ طور اپنے جرم کا اعتراف کیا اور قوم سے معافی مانگی جس کے بعد 19 جون کو آئی سی سی نے اعلامیہ جاری کیا کہ تینوں کرکٹرز 5سال کی پابندی ختم ہونے پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کیلیے آزاد ہونگے۔

سلمان بٹ اور محمد آصف کی معطل سزائیں برقرار رہیں گی اور کسی خلاف ورزی پر ان کا اطلاق ہوجائے گا، تینوں پر پابندی منگل کی رات 12بجے ختم ہوجائے گی، محمد عامرکو پہلے صرف ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی گئی تھی، سلیکٹرز اپنی پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے پیسر کو قومی ٹیم کیلیے بھی زیر غور لاسکتے ہیں،گریڈ ٹو کے بعد پی سی بی نے فی الحال انھیں قومی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ کھیلنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جہاں ان کی فارم اور فٹنس پر نظریں ہوںگی، ذرائع کے مطابق عامر کو بھارت میں آئندہ سال شیڈول مختصر فارمیٹ کے ورلڈ کپ سے قبل مانیٹر کیا جائے گا، دوسری جانب سلمان بٹ اور محمد آصف کی بحالی کا جو مرحلہ وار پروگرام ترتیب دیا گیااس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کو فروری میں پاکستان سپر لیگ اور بعد ازاں میگا ایونٹ تک کلب سطح کی کرکٹ تک محدود رکھنے میں ہی بہتری محسوس کی جارہی ہے،حکام کے مطابق ان ہائی پروفائل مقابلوں سے قبل ایک طرف تو سزایافتہ کرکٹرز کو ڈریسنگ روم میں گوارا بنانا ایک چینلج ہوگا۔

دونوں بحالی پروگرام کے گورکھ دھندوں میں الجھ کر پہلے تو فرسٹ کلاس کرکٹ تک رسائی کے مراحل ہی طے کرتے رہیں تو بہتر ہوگا، دوسری جانب نہ صرف سابق کرکٹرز بلکہ بورڈ آفیشلز میں سے بھی کئی ان کو انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے زیر غور لانے کی قطعی مخالفت کررہے ہیں، بڑھتی عمروں کی وجہ سے ان کا ملک کی نمائندگی کیلیے عزم لڑکھڑا سکتا ہے،سلمان بٹ اس وقت 30 اور محمد آصف 33سال کے ہیں۔

فی الحال دونوں کیلیے سورج تو طلوع ہوچکا لیکن ان تک چند کرنیں ہی پہنچی ہیں۔ یاد رہے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے وقت سلمان بٹ ایک کامیاب کپتان کے طور ابھرے اور طویل مدت تک قومی ٹیم کی قیادت کے اہل قرار دیے جارہے تھے۔

محمد آصف کو سوئنگ بولنگ کی بدولت پاکستان کا میک گرا کہا جاتا تھا، محمد عامر میں وسیم اکرم کی جھلک دیکھی جارہی تھی لیکن آج تینوں کا مستقبل شکوک کا شکار ہے، ایک انٹرویو میں سلمان بٹ نے کہا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ صبح اٹھوں اور بیٹنگ کیلیے میدان میں اتر جاؤں، یہ کرکٹ کا گراؤنڈ ہی ہے جہاں سے واپسی کا سفر شروع کرکے اپنی صلاحیتیں ثابت کرسکتا ہوں۔ محمد آصف نے کہا کہ ایک طویل انتظار ختم ہوا، نیٹ میں بولنگ شروع کردی تھی، اب واپسی کی راہ دیکھ رہا ہوں۔
Load Next Story