آئل ٹینکرز کی ملک گیر ہڑتال کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی بند
اضافی سیلزٹیکس کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا، آل پاکستان آئل ٹینکرزایسوسی ایشن
حکومت کی طرف سے سیلزٹیکس میں اضافے کے خلاف آئل ٹینکرز نے ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل بند کر دی جبکہ آل پاکستان انجمن تاجران نے ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف اپنے مطالبات پورے نہ ہونے پراحتجاجی پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 4 ستمبر سے بینکوں سے لین دین نہیں ہوگا اور 9 ستمبر کو پورے پاکستان میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق آل پاکستان آئل ٹینکرزایسوسی ایشن رہنما اکرم درانی نے کہا کہ سیلزٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 6فیصد کر دیا گیا۔ بڑھتی ہو ئی مہنگائی کی بدولت ٹینکرز مالکان پہلے ہی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اضافی ٹیکس کا نفاذ کر کے حکومت دو وقت کی روٹی بھی تنگ کر رہی ہے۔ ٹیکس کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا۔ این این آئی کے مطابق ٹینکرز کی ہڑتال کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے جس کے بعد عوام میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور انھوں نے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں فلنگ شروع کردی۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کے اکثر پٹرول پمپس پر شہریوں کی قطاریں نظر آئیں۔
کراچی سے بزنس رپورٹر کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے سال2009سے ٹرن اوورپر8 فیصدشرح ٹیکس کیخلاف آج یکم ستمبر سے فریٹ فارورڈرز اورایئرکارگوایجنٹس کی غیرمعینہ مدت کی ہڑتال کے باعث پاکستان سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی یومیہ40 ملین ڈالر کی برآمدات خطرے میں پڑگئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ فریٹ فارورڈرز اور ایئرکارگوایجنٹس نے اپنے تمام کسٹمرز کو خطوط جاری کیے ہیں کہ وہ یکم ستمبر سے نہ ڈلیوری آرڈرز کا اجرا کریں گے اور نہ ہی کسی قسم کے کارگویا شپنگ، ایئربل، بل آف لیڈنگ کا اجرا کریں گے۔
لاہور سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ایف پی سی سی آئی،،ائیر کارگو ایجنٹس ایسوسی ایشن ،پاکستان انٹرنیشنل فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشن اور لاہور کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر حمید اختر چڈھا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت فریٹ فارورڈرز کے بزنس پرعائد 8فیصد ٹرن اور ٹیکس کو فوری واپس لے اور ہڑتال پر جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ایئر کارگو ایجنٹس کے چیف آرگنائزرطاہر ملک نے کیا کہ ٹرن اوور ٹیکس فی الفورختم کیا جائے۔ لاہور چیمبر نے ہڑتال کی کال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ادھر آل پاکستان انجمن تاجران نے اپناچارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا ہے۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے نعیم میر اوردیگر نے کہا کہ ہم ایف بی آر کی جانب سے آج یکم ستمبر کو بینکوں سے لین دین کے ذریعے ودہولڈنگ ٹیکس کو دوبارہ 0.06کرنے کے اعلان کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ تاجر برادری وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے محبت کرتی ہے مگر بیورو کریسی اس رشتے کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
احتجاجی پروگرام کے تحت کل بدھ کو پورے پاکستان میں احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے۔4 ستمبر کوبینکوں سے کسی قسم کا لین دین نہیں ہوگا جبکہ 9ستمبر کوملک بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی۔ اگراس کے باوجود بھی حکومت نے مطالبات نہ مانے تو 7 اکتوبر کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اعلان کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق آل پاکستان آئل ٹینکرزایسوسی ایشن رہنما اکرم درانی نے کہا کہ سیلزٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 6فیصد کر دیا گیا۔ بڑھتی ہو ئی مہنگائی کی بدولت ٹینکرز مالکان پہلے ہی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اضافی ٹیکس کا نفاذ کر کے حکومت دو وقت کی روٹی بھی تنگ کر رہی ہے۔ ٹیکس کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا۔ این این آئی کے مطابق ٹینکرز کی ہڑتال کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے جس کے بعد عوام میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور انھوں نے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں فلنگ شروع کردی۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کے اکثر پٹرول پمپس پر شہریوں کی قطاریں نظر آئیں۔
کراچی سے بزنس رپورٹر کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے سال2009سے ٹرن اوورپر8 فیصدشرح ٹیکس کیخلاف آج یکم ستمبر سے فریٹ فارورڈرز اورایئرکارگوایجنٹس کی غیرمعینہ مدت کی ہڑتال کے باعث پاکستان سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی یومیہ40 ملین ڈالر کی برآمدات خطرے میں پڑگئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ فریٹ فارورڈرز اور ایئرکارگوایجنٹس نے اپنے تمام کسٹمرز کو خطوط جاری کیے ہیں کہ وہ یکم ستمبر سے نہ ڈلیوری آرڈرز کا اجرا کریں گے اور نہ ہی کسی قسم کے کارگویا شپنگ، ایئربل، بل آف لیڈنگ کا اجرا کریں گے۔
لاہور سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ایف پی سی سی آئی،،ائیر کارگو ایجنٹس ایسوسی ایشن ،پاکستان انٹرنیشنل فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشن اور لاہور کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر حمید اختر چڈھا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت فریٹ فارورڈرز کے بزنس پرعائد 8فیصد ٹرن اور ٹیکس کو فوری واپس لے اور ہڑتال پر جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ایئر کارگو ایجنٹس کے چیف آرگنائزرطاہر ملک نے کیا کہ ٹرن اوور ٹیکس فی الفورختم کیا جائے۔ لاہور چیمبر نے ہڑتال کی کال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ادھر آل پاکستان انجمن تاجران نے اپناچارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا ہے۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے نعیم میر اوردیگر نے کہا کہ ہم ایف بی آر کی جانب سے آج یکم ستمبر کو بینکوں سے لین دین کے ذریعے ودہولڈنگ ٹیکس کو دوبارہ 0.06کرنے کے اعلان کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ تاجر برادری وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے محبت کرتی ہے مگر بیورو کریسی اس رشتے کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
احتجاجی پروگرام کے تحت کل بدھ کو پورے پاکستان میں احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے۔4 ستمبر کوبینکوں سے کسی قسم کا لین دین نہیں ہوگا جبکہ 9ستمبر کوملک بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی۔ اگراس کے باوجود بھی حکومت نے مطالبات نہ مانے تو 7 اکتوبر کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اعلان کریں گے۔