مختلف شہروں میں پٹرول نایاب آئل ٹینکرز کی ہڑتال ختم سروسز ٹیکس مؤخر
کراچی میں 90 فیصد سے زائد پمپوں پر پیٹرول دستیاب نہیں جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے
آئل ٹینکرزمالکان کی ہڑتال کے باعث ملک کے مختلف شہروں میں پٹرول کی قلت رہی، شہری طویل قطاروں میں لگ کرخوار ہوتے رہے۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات خواجہ عاطف نے کہا کہ شہریوں نے قیمتوں میں کمی کے امکان کے باعث گاڑیوں میں پٹرول ذخیرہ نہیں کیا تھا اورکمی کے اعلان کے بعد پٹرول پمپس کا رخ کرلیا جس کے باعث قطاریں لگ گئیں،لاہور کے 90 فیصد پمپس پر پٹرول کی فراہمی جاری رہی۔ ڈی سی او لاہورکیپٹن (ر) محمد عثمان نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس، ٹاؤن ایڈمنسٹریشن اوراسسٹنٹ کمشنرز کو پیر کی شب رات 12 بجے نئے ریٹس پر عمل درآمد کروانے کے لیے فیلڈ میں جانے کی ہدایت کی جس پر چھا پہ مار ٹیموں نے شہر میں فنکشنل 305 پٹرول پمپوں کو اچانک چیک کیا صرف ایک پٹرول پمپ پر اوورچارجنگ کی شکایت موصول ہوئی اور اس کے منیجر کو حراست میں لے لیا گیا جب کہ جان بوجھ کر تیل نہ خریدنے والے6پمپوں کوسیل کر دیاگیا اور ان کے منیجرز کو حراست میں لے لیا گیا۔
کراچی کے 90 فیصد سے زائد پمپوں پر پٹرول دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی پٹرول کی قلت رہی۔ آئل ٹینکرز کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر سلیمان ترین نے بتایا کہ سیکریٹری پٹرولیم سے سروسزٹیکس کے معاملے پر منگل کو بات چیت کرکے تحفظات سے آگاہ کیا جس کے بعد سیکریٹری پٹرولیم نے پنجاب کے اعلی حکام کوٹیکس کا نفاذ دسمبر تک موخر کرنے کی ہدایت کی، انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ پہلے ہی سروسز ٹیکس دسمبر تک موخر کر چکی ہے، سلیمان ترین نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹیشن سروسز ٹیکس 16فیصد عائد کیا گیا ہے جو آئل ٹینکرز مالکان کے لیے ناقابل قبول ہے، ہمارا حکومت سے بدستور یہ مطالبہ ہے کہ سروسز ٹیکس کو مکمل ختم کیا جائے تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکس کا نفاذ دسمبر تک موخر کیے جانے کے بعد ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال ختم کر دی ہے۔
سیکریٹری پٹرولیم ارشد مرزا نے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات بالخصوص پٹرول اورڈیزل کا وافر اسٹاک موجود ہے، اس وقت 2 لاکھ میٹرک ٹن پٹرول موجود ہے جو اگلے 13 دنوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ آئندہ 37دنوں کے لیے 7 لاکھ51ہزار میٹرک ٹن ڈیزل بھی دستیاب ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آئل عبدالجبار میمن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا تاثر بالکل غلط ہے، پٹرول پمپس پر سپلائی کی صورتحال میں مشکلات کے باعث مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x343b0g_petrol_news
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات خواجہ عاطف نے کہا کہ شہریوں نے قیمتوں میں کمی کے امکان کے باعث گاڑیوں میں پٹرول ذخیرہ نہیں کیا تھا اورکمی کے اعلان کے بعد پٹرول پمپس کا رخ کرلیا جس کے باعث قطاریں لگ گئیں،لاہور کے 90 فیصد پمپس پر پٹرول کی فراہمی جاری رہی۔ ڈی سی او لاہورکیپٹن (ر) محمد عثمان نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس، ٹاؤن ایڈمنسٹریشن اوراسسٹنٹ کمشنرز کو پیر کی شب رات 12 بجے نئے ریٹس پر عمل درآمد کروانے کے لیے فیلڈ میں جانے کی ہدایت کی جس پر چھا پہ مار ٹیموں نے شہر میں فنکشنل 305 پٹرول پمپوں کو اچانک چیک کیا صرف ایک پٹرول پمپ پر اوورچارجنگ کی شکایت موصول ہوئی اور اس کے منیجر کو حراست میں لے لیا گیا جب کہ جان بوجھ کر تیل نہ خریدنے والے6پمپوں کوسیل کر دیاگیا اور ان کے منیجرز کو حراست میں لے لیا گیا۔
کراچی کے 90 فیصد سے زائد پمپوں پر پٹرول دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی پٹرول کی قلت رہی۔ آئل ٹینکرز کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر سلیمان ترین نے بتایا کہ سیکریٹری پٹرولیم سے سروسزٹیکس کے معاملے پر منگل کو بات چیت کرکے تحفظات سے آگاہ کیا جس کے بعد سیکریٹری پٹرولیم نے پنجاب کے اعلی حکام کوٹیکس کا نفاذ دسمبر تک موخر کرنے کی ہدایت کی، انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ پہلے ہی سروسز ٹیکس دسمبر تک موخر کر چکی ہے، سلیمان ترین نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹیشن سروسز ٹیکس 16فیصد عائد کیا گیا ہے جو آئل ٹینکرز مالکان کے لیے ناقابل قبول ہے، ہمارا حکومت سے بدستور یہ مطالبہ ہے کہ سروسز ٹیکس کو مکمل ختم کیا جائے تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکس کا نفاذ دسمبر تک موخر کیے جانے کے بعد ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال ختم کر دی ہے۔
سیکریٹری پٹرولیم ارشد مرزا نے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات بالخصوص پٹرول اورڈیزل کا وافر اسٹاک موجود ہے، اس وقت 2 لاکھ میٹرک ٹن پٹرول موجود ہے جو اگلے 13 دنوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ آئندہ 37دنوں کے لیے 7 لاکھ51ہزار میٹرک ٹن ڈیزل بھی دستیاب ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آئل عبدالجبار میمن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا تاثر بالکل غلط ہے، پٹرول پمپس پر سپلائی کی صورتحال میں مشکلات کے باعث مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x343b0g_petrol_news