آرمی چیف اوردوسرے اداروں سے اپیل ہے کہ سسٹم کو بہتری کی طرف چلنے دیا جائے خورشید شاہ

نوازشریف سے ملاقات کا کوئی شوق نہیں، حملہ نواز شریف کی طرف سے ہوا ہے، وہ اگر خود ملنا چاہیں تو ضرور ملیں گے،خورشید شاہ


ویب ڈیسک September 01, 2015
ریاست ہیں تو ادارے ہیں، ریاست نہیں تو ادارے بھی نہیں ہوں گے،خورشید شاہ:فوٹو فائل

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وہ آرمی چیف اور دوسرے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ کہ سسٹم کو بہتری کی طرف چلنے دیا جائے کیونکہ ریاست ہیں تو ادارے ہیں اورریاست نہیں ہوگی تو ادارے بھی نہیں ہوں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q7/q7.webp

پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ رینجرزکو وفاق نے اختیارات آئین کے تحت دئیے اورآئین کے تحت سندھ حکومت مجبورہے،دہشت گردی میں سب سے زیادہ مار پیپلز پارٹی نے کھائی، پھر بھی ہمیں دہشت گردوں کا حمایتی کہنا کیا شرم کی بات نہیں ہے، نوازشریف کو خود کہنا چاہئے یہ الزام غلط ہے جب کہ ہم آرمی چیف اور دوسرے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا سسٹم کو بہتری کی طرف چلنے دیا جائے، تمام ادارے آگے بڑھ کر ریاست کو بچائیں، ریاست ہیں تو ادارے ہیں، ریاست نہیں تو ادارے بھی نہیں ہوں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q11/q11.webp

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ حكومت نے پیٹرولیم مصنوعات كی قیمتوں میں معمولی كمی كركے عوام كی جیبوں پر ڈاكہ مارا ہے جسے اپوزیشن مسترد كرتی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات كی قیمتوں كے حوالے سے معمولی ریلیف كے خلاف پارلیمنٹ میں احتجاج كریں گے کیونکہ حكومت 55 فیصد ٹیكس وصول كررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ والی بات میڈیا نے اپنے پاس سے شائع كی تھی کیونکہ میں نے كہا تھا كہ ڈاكٹر عاصم پر ہاتھ ڈال كر حكومت نے ایك نئی جنگ چھیڑ دی ہے ،یہ لفاظی اور قانونی جنگ ہو گئی جسے میڈیا نے لفظ جنگ كو اپنے اندازمیں جاری كردیا۔

https://img.express.pk/media/images/q21/q21.webp

خورشید شاہ نے کہا کہ جب یہ قانون بنا تھا تو اس وقت یہ شامل تھا كہ ''جیكٹ بلیک دہشت گرد'' قراردیا جائیگا كیا ڈاكٹر عاصم اس زمرے میں آتے ہیں، دنیا میں ایسا كہیں نہیں ہے كہ پہلے مجرم بنا دو بعد میں الزام لگاؤ۔ انہوں نے كہا كہ اگر ڈاكٹر عاصم دہشت گرد ہیں تو پنجاب میں بھی ایک ایسا وزیر ہے جس كے بارے میں كہا جاتا ہے كہ وہ دہشت گردوں كو سپورٹ كرتا ہے كیا اس كے خلاف بھی كاروائی ہو گی جب کہ وزیر اعظم بتائیں كیا باقی صوبوں میں كرپشن نہیں ہے، حكومت پیپلز پارٹی كے رہنماؤں پر دہشت گردی كے الزامات كو واپس لے، پیپلز پارٹی كرپشن كو سپورٹ نہیں كر رہی ہم ملک كی بہتری چاہتے ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/q31/q31.webp

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ہم خود دہشت گردی كا شكار ہوئے اب پھر الزامات كے ذریعے كس كو خوش كیا جارہا ہے، شہباز شریف كا دہشت گردوں سے اپیل پر مبنی یہ بیان ریكارڈ پر موجود ہے كہ پنجاب كو دہشت گردی كا كیوں نشانہ بنایا جارہا ہے ہم اور آپ تو ایک ہیں جب کہ یہ بیان انتہائی شرم ناک تھا، وزیر اعظم پریس كانفرس میں اس الزام كی وضاحت كریں۔ انہوں نے كہا كہ پیپلز پارٹی احتجاج كے لیے اسمبلیوں سے استعفوں جیسا انتہائی اقدام نہیں اُٹھائے گی نہ كوئی ایسا ارادہ ہے، ہم كسی صورت اسمبلیوں كو نہیں چھوڑیں گے اور سیاسی جنگ پارلیمنٹ میں رہ كر لڑیں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q41/q41.webp

خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں ریاست كو مضبوط كرنا ہوگا کیونکہ ریاست ہو گی تو ہم ہوں گے ورنہ خون بہے گا، ہمیں وزیر اعظم نواز شریف سے ملنے كا شوق نہیں، نواز شریف حملہ آور ہوئے ہیں، آصف علی زرداری سمیت قیادت سے رابطہ كرنا بھی ان كی ذمہ داری ہے اگر مجھ سے رابطہ كیا گیا تو تحفظات سے آگاہ كردوں گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے وزیر اعظم كے كنٹرول میں ہیں ہم چاہتے ہیں كہ وزیر اعظم بااختیار ہوں۔ ایک سوال كے جواب میں انہوں نے كہا كہ الیكشن كمیشن كے ممبران از خود استعفیٰ دے كر عزت بچائیں جب کہ الیكشن كمیشن ٹوٹ جانے سے كوئی فرق نہیں پڑے گا بلكہ قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان كی مشاورت سے نیا الیكشن كمیشن تشكیل دیا جا سكتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |