امریکی ریاست میسوری میں قتل کے مجرم کو 25 سال بعد سزائے موت
مجرم نے 1989 میں 15 سالہ لڑکی کو اغوا کے بعد قتل کیا تھا جسے زہریلا انجیکشن لگا کر ہلاک کردیا گیا۔
امریکی ریاست میسوری میں اغوا کے بعد قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت پر 25 سال بعد عملدرآمد کردیا گیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 15 سال لڑکی کو اغوا کے بعد ہوس کا نشانہ بنانے اور پھر اسے قتل کرنے والے 50 سالہ مجرم روڈرک ننلے کو 25 سال بعد زہریلا انجیکشن لگا کر ہلاک کردیا گیا جب کہ امریکا میں رواں سال موت کی سزا کا یہ 20واں واقعہ ہے اور سزائے موت کے مرتکب تمام مجرموں کا تعلق ریاست ٹیکساس اور میسوری سے ہی تھا۔
اپنے منطقی انجام تک پہنچنے والے مجرم ننلے نے پہلے ہی اپنے جرم کا اعتراف کرلیا تھا جب کہ مقدمے میں ملوث ایک اور مجرم مائیکل ٹیلر کو پہلے ہی سزا دی جاچکی تھی۔ میسوری کے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ روڈرک ننلے کی سزائے موت میں تاخیر کے باعث لوگ مایوس ہوچکے تھے جب کہ اس کیس کا حوالہ کتابوں میں بھی دیاجاتا ہے اور سزائے موت پر عملدرآمد میں تاخیر سے بے یقینی کی سی صورتحال پھیل رہی تھی۔
واضح رہے کہ 1989 میں کانساز شہر کے قریب روڈرک ننلے نے اپنے ساتھی کے ہمراہ 15 سالہ لڑکی کو اغوا کے بعد اسے ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 15 سال لڑکی کو اغوا کے بعد ہوس کا نشانہ بنانے اور پھر اسے قتل کرنے والے 50 سالہ مجرم روڈرک ننلے کو 25 سال بعد زہریلا انجیکشن لگا کر ہلاک کردیا گیا جب کہ امریکا میں رواں سال موت کی سزا کا یہ 20واں واقعہ ہے اور سزائے موت کے مرتکب تمام مجرموں کا تعلق ریاست ٹیکساس اور میسوری سے ہی تھا۔
اپنے منطقی انجام تک پہنچنے والے مجرم ننلے نے پہلے ہی اپنے جرم کا اعتراف کرلیا تھا جب کہ مقدمے میں ملوث ایک اور مجرم مائیکل ٹیلر کو پہلے ہی سزا دی جاچکی تھی۔ میسوری کے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ روڈرک ننلے کی سزائے موت میں تاخیر کے باعث لوگ مایوس ہوچکے تھے جب کہ اس کیس کا حوالہ کتابوں میں بھی دیاجاتا ہے اور سزائے موت پر عملدرآمد میں تاخیر سے بے یقینی کی سی صورتحال پھیل رہی تھی۔
واضح رہے کہ 1989 میں کانساز شہر کے قریب روڈرک ننلے نے اپنے ساتھی کے ہمراہ 15 سالہ لڑکی کو اغوا کے بعد اسے ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔