ایم کیوایم کا حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل ختم کرنے کا اعلان

حکومت اپنے طرز عمل میں غیر سنجیدہ اور معاملات کو حل نہیں کرنا چاہتی، فاروق ستار


ویب ڈیسک September 03, 2015
ایم کیو ایم نے کراچی آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 12 اگست کو قومی اسمبلی وصوبائی اسملی اور سینیٹ سے استعفے دے دیئے تھے۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی مومنٹ نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے منتخب نمائندوں کے استعفے فوری طور پر منظور کرنے کا مطالبہ کردیا۔

https://img.express.pk/media/images/q43/q43.webp

اسلام آباد میں ایم کیو ایم کی مذاکراتی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد رابطہ کمیٹی اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ حکومت اپنے طرز عمل میں غیر سنجیدہ اور معاملات کو حل نہیں کرنا چاہتی لہذا ایسی صورت حال میں مذاکرات بے سود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو شروع ہوئے 20 روز ہو چکے لیکن اس کے باوجود کارکنوں کی گرفتاری، ماورائے عدالت قتل اور ایم کیو ایم کے دفاتر کی تالا بندی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q53/q53.webp

https://img.express.pk/media/images/rangers-2/rangers-2.webp

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، الطاف حسین کے ٹی وی پر براہ راست اور ریکارڈ شدہ تقاریر نشر کرنے پر بھی پابندی عائد ہے جب کہ ایم کیو ایم کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے تو ایسی صورت حال میں اسمبلی میں جانا بے سود ہے لہٰذا ہمارے استعفے فوری طور پر قبول کئے جائیں۔

https://img.express.pk/media/images/q63/q63.webp

ایم کیوایم کے رہنما نے کہا کہ مذاکرات کے دو راؤنڈ ہوچکے ہیں جس کے بعد اب صورتحال بہتر ہوجانی چاہئے تھی، اعتماد سازی کے لیے حکومت کو راست اقدام کرنا چاہئے تھا لیکن حکومت کے کسی وزیر یا مذاکراتی ٹیم کے رکن نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا جس پر رابطہ کمیٹی نے محسوس کیا کہ حکومت کا طرز عمل انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعفے واپس لینا تو دور کی بات اب ہم مذاکرات سے بھی باہر آچکے ہیں جس کی وجوہات بھی بتادی ہیں جب کہ ہمارا پہلے دن سے گلہ ہے کہ ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، وزیراعظم ایم کیو ایم کے تحفظات دور کریں۔

https://img.express.pk/media/images/q73/q73.webp

https://img.express.pk/media/images/Fazlur-Rehman-2/Fazlur-Rehman-2.webp

دوسری جانب جے یوآئی كے سربراہ مولانافضل الرحمان نے ایم كیوایم كودوبارہ منانے اورقومی اسمبلی كی نشستوں سے استعفے واپس لینے كے لئے ایك مرتبہ پھركراچی آنے پرغورشروع كردیا ہے اور اس حوالے سے مولانافضل الرحمان اور حكومتی وفدمیں مشاورت شروع ہوگئی ہے۔ ذرائع كاكہنا ہے كہ مولانا فضل الرحمان وفاقی حكومت سے مشاورت كے بعدحتمی فیصلہ كریں گے جب كہ ایم كیوایم نے فی الحال دیكھواورانتظاركروكی پالیسی پرعمل كرنے كا فیصلہ كیاہے۔

https://img.express.pk/media/images/q82/q82.webp

ایم كیوایم كے ذرائع كاكہنا ہے كہ اگرحكومت متحدہ كوسیاسی اورفلاحی سرگرمیوں كی اجازت دینے اورالطاف حسین كی تقریرپرسے پابندی ہٹانے كا یقین دلاتی ہے تودوبارہ بات چیت كی جاسكتی ہے ورنہ ایم كیوایم مذاكرات نہیں كرے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانافضل الرحمان نے حكومتی ٹیم كو واضح كردیا ہے كہ اگرحكومت متحدہ كے جائزمطالبات حل كرنے میں سنجیدہ ہے توایم كیوایم كو دوبارہ مذاكرات كے لئے دعوت دی جائے گی۔

https://img.express.pk/media/images/q92/q92.webp

https://img.express.pk/media/images/fazlur-rehman-ishaq-dar1/fazlur-rehman-ishaq-dar1.webp

ادھر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرت میں تعطل کو ختم کرنے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے مولانا فضل الرحمان کو پیپلز پارٹی سے بھی بات چیت کی درخواست کی جب کہ اس موقع وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے اور حکومت تمام مسائل پر ایم کیوایم سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q101/q101.webp

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے اسحاق ڈار کو فاروق ستار سے ہونے والے رابطے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایم کیوایم مشاورت کے بعد جواب دے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنی جماعتی سرگرمیوں میں مصروفیت کے سبب پیر سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کے لیے ایم کیوایم سے رابطوں پر آمادگی ظاہر کی۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 12 اگست کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی سے استعفے دے دیئے تھے جب کہ استعفوں کے بعد حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کو منانے کا ٹاسک مولانا فضل الرحمان کو دیا گیا تاہم متحدہ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے دو دور کے باوجود کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں