یورپ پر پناہ گزینوں کی یلغار

یورپ خوشحال اور پر امن خطہ ہے اس لیے غریب اور خانہ جنگی کا شکار ملکوں کے پناہ گزین یہاں کا رخ کرتے ہیں


Editorial September 05, 2015
اگر امریکا‘ یورپ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور غریب ملکوں کی معیشت کو بہتر بنائیں تو پناہ گزینوں کے سیلاب کو روکا جا سکتا ہے۔ فوٹو : فائل

MULTAN: شام میں جاری خانہ جنگی کی شدت میں کمی نہیں ہو رہی جب کہ مختلف گھرانے اپنی جان بچانے کے لیے ارضی یا بحری راستوں سے پڑوسی ممالک کی طرف پناہ کی تلاش میں نکل رہے ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر کو سمندر کی طوفانی لہریں غرق کر دیتی ہیں۔ ترکی کے ساحل پر ایک کمسن بچے کی لاش پانی کے تھپیڑے کھاتے ہوئے ساحل پر آ گئی۔

مغربی ذرایع ابلاغ میں اس کی تصویر شایع ہونے پر پناہ گزینوں کے مسئلہ پر سخت تشویش پھیل گئی اور یورپی ملکوں پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انھوں نے بحیرہ روم کو پناہ گزینوں کے لیے قبرستان بنا دیا ہے۔ یہ پناہ گزین صرف شام سے ہی نہیں نکل رہے بلکہ ارد گرد کے دیگر جتنے ممالک میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے وہاں سے بھی خاندان کے خاندان جان بچانے کی خاطر ترک وطن کر رہے ہیں۔ مغربی میڈیا کے مطابق ہنگری میں پہنچنے والے پناہ گزینوں کے ساتھ بدسلوکی کی کہانیاں منظر عام پر آ گئی ہیں۔ یہاں پناہ گزینوں کو ٹرینوں سے اتار اتار کر پناہ گزین کیمپوں میں بھیجا جا رہا ہے۔

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن نے جرمنی پر الزام عاید کیا کہ وہ پناہ گزینوں کو ہمارے ملک کی طرف دھکیل رہا ہے اور حالات کو اور زیادہ خراب کر رہا ہے۔ جنگ عظیم دوئم کے بعد دنیا میں پناہ گزینوں کا اتنا ہولناک بحران پہلے کبھی پیدا نہیں ہوا۔ یورپ کے سارے ملکوں سے گزر کر جانے والی ٹرین پر بیٹھ کر پناہ گزین راستے میں کسی بھی ملک میں اترنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کا رویہ پناہ گزینوں کے بارے میں نسبتاً ہمدردانہ ہے۔

یورپی کمیشن کے نائب صدر فرانز ٹمرین کا کہنا ہے کہ یورپ خود شدید قسم کے بحران اور انسانی المیئے کا شکار ہے۔ ہنگری کے دائیں بازو کے صدر اوربن نے جن کے ملک میں پچاس ہزار سے زائد پناہ گزین صرف ایک ماہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ انھوں نے جرمنی کو اس بحران کا ذمے دار قرار دیا ہے۔ ادھر فرانس اور جرمنی نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو ہر ملک کے لیے پناہ گزینوں کا کوٹہ مقرر کر دینا چاہیے جس پر سب عمل کریں۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایک محدود تعداد میں شامی پناہ گزین قبول کر سکتا ہے۔

یورپ خوشحال اور پر امن خطہ ہے اس لیے غریب اور خانہ جنگی کا شکار ملکوں کے پناہ گزین یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ اصل مسئلے یہ ہے کہ دنیا کی خوشحال مہذب اقوام کی پالیسیوں کے باعث افریقہ' مشرق وسطیٰ میں خانہ جنگی ہو رہی ہے' اگر امریکا' یورپ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور غریب ملکوں کی معیشت کو بہتر بنائیں تو پناہ گزینوں کے سیلاب کو روکا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |