الطاف حسین اقدام قتل کے مقدمے میں مفرور ملزم قرار
عدالت نے الطاف حسین کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رینجرز حکام کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے سے متعلق مقدمے میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 میں سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر کی مدعیت میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف اقدام قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران تفتیشی افسرنے 2 گواہوں پرمشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔
تفتیشی افسر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالتی حکم پر پولیس نے الطاف حسین کی رہائش گاہ پر کارروائی کی، جہاں ان کے پڑوسیوں نے بتایا کہ وہ 1992 میں لندن چلے گئے تھے، اس لئے ان کی گرفتاری ممکن نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے خلاف دفعہ 87 اور 88 کے تحت کارروائی کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد کو مفرور قرار دے دیا، اس کے علاوہ دفعہ 87 کے تحت الطاف حسین کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے اور 88 کے تحت تھانوں میں الطاف حسین کی تصاویر اشتہاری کی حیثیت سے آویزاں کرانے کا حکم دیتے ہوئے 22 ستمبر کو دوبارہ رپورٹ طلب کرلی۔
واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں نائن زیرو پر چھاپے کے بعد الطاف حسین نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا تھا۔ جس پر سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر کی مدعیت میں کراچی کے سول لائنز تھانے میں الطاف حسین کے خلاف مقدمہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا، مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 506 شامل ہے۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کی اشتعال انگیز تقاریر اور پاک فوج پر الزام تراشی کی وجہ سے ملک بھر کے مختلف تھانوں میں 100 سے زائد مقدمات بھی درج ہیں۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 میں سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر کی مدعیت میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف اقدام قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران تفتیشی افسرنے 2 گواہوں پرمشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔
تفتیشی افسر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالتی حکم پر پولیس نے الطاف حسین کی رہائش گاہ پر کارروائی کی، جہاں ان کے پڑوسیوں نے بتایا کہ وہ 1992 میں لندن چلے گئے تھے، اس لئے ان کی گرفتاری ممکن نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے خلاف دفعہ 87 اور 88 کے تحت کارروائی کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد کو مفرور قرار دے دیا، اس کے علاوہ دفعہ 87 کے تحت الطاف حسین کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے اور 88 کے تحت تھانوں میں الطاف حسین کی تصاویر اشتہاری کی حیثیت سے آویزاں کرانے کا حکم دیتے ہوئے 22 ستمبر کو دوبارہ رپورٹ طلب کرلی۔
واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں نائن زیرو پر چھاپے کے بعد الطاف حسین نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا تھا۔ جس پر سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر کی مدعیت میں کراچی کے سول لائنز تھانے میں الطاف حسین کے خلاف مقدمہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا، مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 506 شامل ہے۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کی اشتعال انگیز تقاریر اور پاک فوج پر الزام تراشی کی وجہ سے ملک بھر کے مختلف تھانوں میں 100 سے زائد مقدمات بھی درج ہیں۔