لاہور حملے کے زخم مندمل پاکستانی کرکٹ دوبارہ قدموں پر کھڑی ہونے لگی
انٹرنیشنل ورلڈ الیون اور پاکستان آل اسٹارز آج پہلے میچ میں مقابل، شائقین کا جوش وخروش عروج پر پہنچ گیا۔
2009 میں لاہور میں دہشت گردوں کے سری لنکن ٹیم پر حملے سے لگنے والے زخم مندمل اور پاکستانی کرکٹ دوبارہ سے اپنے قدموں پر کھڑی ہونے لگی ہے۔
تقریباً ساڑھے3برس بعد شائقین ملکی گرائونڈ پر دوبارہ سے غیرملکی کرکٹرز کو ایکشن میں دیکھ سکیں گے،انٹرنیشنل ورلڈ الیون اور پاکستان آل اسٹارز کے درمیان دو نمائشی میچز کا پہلا مقابلہ ہفتے کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوگا، فلڈ لائٹس میں شام 7 بجے شروع ہونے والے میچ کیلیے شائقین کا جوش وخروش عروج پر پہنچ گیا اور کئی ہزار ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں،اس موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، تقریباً5 ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔
کھلاڑیوں کو کڑے پہرے میں ہوٹل سے اسٹیڈیم لایا اور میچ کے بعد واپس لے جایا جائے گا۔ دونوں ٹیموں کے کپتان نتائج سے زیادہ اس بات پر خوش ہیں کہ اس میچ کے ذریعے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مارچ 2009 میں دہشت گردوں نے گولیاں تو سری لنکن ٹیم پر چلائیں مگر اس سے چھلنی پاکستانی کرکٹ کا سینہ ہوا، یہ زخم اب آہستہ آہستہ مندمل ہونے لگے ہیں، طویل عرصے بعد جمعے کو غیرملکی کرکٹرز پاک سرزمین پر ایکشن میں نظر آئیں گے، اس کا کریڈٹ سندھ کے وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کو جاتا ہے۔
جنھوں نے انٹرنیشنل ورلڈالیون کو بلانے کا اہتمام کیا، گوکہ اس میچ کے ذریعے فوری طور پر غیرملکی ٹیموں کا اعتماد تو نہیں جیتا جا سکتا البتہ اسے کرکٹ کے احیا کی جانب پہلا قدم ضرور قرار دے سکتے ہیں، دونوں میچز کیلیے شائقین کا جوش و خروش عروج پر پہنچا ہوا ہے، جمعے کو بھی کئی ہزار ٹکٹیں فروخت ہوئیں،ہفتے اور اتوار کو اسٹیڈیم کے کھچا کھچ بھرے ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے،اس موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، تقریباً5 ہزار پولیس، رینجرز اہلکار اور سٹی وارڈنز تعینات ہوں گے، کھلاڑیوں کو کڑے پہرے میں ہوٹل سے اسٹیڈیم لایا اور میچ کے بعد واپس لے جایا جائے گا،
اسٹیڈیم میں جگہ جگہ خفیہ کیمرے نصب اور بغیر تلاشی کسی کو اندر داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ جمعے کو مہمان ٹیم نے کراچی جیمخانہ میں پریکٹس کی، میزبان کرکٹرز کو چونکہ ملک کے دیگر شہروں سے شام کو شہرقائد پہنچنا تھا اس لیے پریکٹس سیشن نہیں رکھا گیا، مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل ورلڈالیون کے کپتان سنتھ جے سوریا نے امید ظاہر کی کہ میچز پاکستان میں غیرملکی ٹیموں کو بلانے میں معاون ثابت ہوں گے،انھوں نے کہا جو کچھ ہوا وہ بدقسمتی تھی مگر اب آگے بڑھنا ہو گا۔
ہم یہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں، جے سوریا نے کہا کہ آرگنائزرز خاصی محنت کر رہے ہیں، دنیا کے مختلف شہروں سے پلیئرز کو اکھٹا کرنا آسان نہیں وہ اس پر تعریف کے حقدار ہیں،انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے پورے ملک کو یکجا ہونا پڑے گا،بورڈ اور میڈیا سمیت دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک راہ پر چل کر مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں،مہمان کپتان نے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان ظاہر کیا۔ پاکستان آل اسٹارز کے قائد شاہد آفریدی نے کہا کہ ملک میں میچز کا انعقاد خوشی کا لمحہ ہے،ہم اس پر بہت خوش ہیں،آرگنائزرز اور پی سی بی کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے۔
تقریباً ساڑھے3برس بعد شائقین ملکی گرائونڈ پر دوبارہ سے غیرملکی کرکٹرز کو ایکشن میں دیکھ سکیں گے،انٹرنیشنل ورلڈ الیون اور پاکستان آل اسٹارز کے درمیان دو نمائشی میچز کا پہلا مقابلہ ہفتے کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوگا، فلڈ لائٹس میں شام 7 بجے شروع ہونے والے میچ کیلیے شائقین کا جوش وخروش عروج پر پہنچ گیا اور کئی ہزار ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں،اس موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، تقریباً5 ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔
کھلاڑیوں کو کڑے پہرے میں ہوٹل سے اسٹیڈیم لایا اور میچ کے بعد واپس لے جایا جائے گا۔ دونوں ٹیموں کے کپتان نتائج سے زیادہ اس بات پر خوش ہیں کہ اس میچ کے ذریعے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مارچ 2009 میں دہشت گردوں نے گولیاں تو سری لنکن ٹیم پر چلائیں مگر اس سے چھلنی پاکستانی کرکٹ کا سینہ ہوا، یہ زخم اب آہستہ آہستہ مندمل ہونے لگے ہیں، طویل عرصے بعد جمعے کو غیرملکی کرکٹرز پاک سرزمین پر ایکشن میں نظر آئیں گے، اس کا کریڈٹ سندھ کے وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کو جاتا ہے۔
جنھوں نے انٹرنیشنل ورلڈالیون کو بلانے کا اہتمام کیا، گوکہ اس میچ کے ذریعے فوری طور پر غیرملکی ٹیموں کا اعتماد تو نہیں جیتا جا سکتا البتہ اسے کرکٹ کے احیا کی جانب پہلا قدم ضرور قرار دے سکتے ہیں، دونوں میچز کیلیے شائقین کا جوش و خروش عروج پر پہنچا ہوا ہے، جمعے کو بھی کئی ہزار ٹکٹیں فروخت ہوئیں،ہفتے اور اتوار کو اسٹیڈیم کے کھچا کھچ بھرے ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے،اس موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، تقریباً5 ہزار پولیس، رینجرز اہلکار اور سٹی وارڈنز تعینات ہوں گے، کھلاڑیوں کو کڑے پہرے میں ہوٹل سے اسٹیڈیم لایا اور میچ کے بعد واپس لے جایا جائے گا،
اسٹیڈیم میں جگہ جگہ خفیہ کیمرے نصب اور بغیر تلاشی کسی کو اندر داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ جمعے کو مہمان ٹیم نے کراچی جیمخانہ میں پریکٹس کی، میزبان کرکٹرز کو چونکہ ملک کے دیگر شہروں سے شام کو شہرقائد پہنچنا تھا اس لیے پریکٹس سیشن نہیں رکھا گیا، مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل ورلڈالیون کے کپتان سنتھ جے سوریا نے امید ظاہر کی کہ میچز پاکستان میں غیرملکی ٹیموں کو بلانے میں معاون ثابت ہوں گے،انھوں نے کہا جو کچھ ہوا وہ بدقسمتی تھی مگر اب آگے بڑھنا ہو گا۔
ہم یہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں، جے سوریا نے کہا کہ آرگنائزرز خاصی محنت کر رہے ہیں، دنیا کے مختلف شہروں سے پلیئرز کو اکھٹا کرنا آسان نہیں وہ اس پر تعریف کے حقدار ہیں،انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے پورے ملک کو یکجا ہونا پڑے گا،بورڈ اور میڈیا سمیت دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک راہ پر چل کر مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں،مہمان کپتان نے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان ظاہر کیا۔ پاکستان آل اسٹارز کے قائد شاہد آفریدی نے کہا کہ ملک میں میچز کا انعقاد خوشی کا لمحہ ہے،ہم اس پر بہت خوش ہیں،آرگنائزرز اور پی سی بی کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے۔