کراچی میں اب بھی کالعدم تنظیموں کے سلیپرسیل کام کررہے ہیں پولیس چیف
اسٹریٹ کرائمز 50 فیصد کم ہوگئے ہیں لیکن اس پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے، مشتاق مہر
ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر نے کہا ہے کہ شہر میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد تک کمی ہوئی ہے لیکن کالعدم تنظیموں کے سلیپرسیل اب بھی کام کررہے ہیں۔
کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ شہرمیں قیام امن کے لیے 5ستمبر2013 کو آپریشن شروع کیا گیا، آپریشن سے جرائم میں 65 سے 70 فیصد کمی آئی، آپریشن مکمل ہونے میں 35 فیصد کام باقی ہے، 2 سال میں 3 ہزار 500 پولیس مقابلے ہوئے جس میں 250 سے زائد پولیس افسران اوراہلکار شہید ہوئے، 2 سال کے دوران 343 بھتا خوروں کو گرفتار جب کہ 15 ہزار 400 غیرقانونی ہتھیاربرآمد کیے گئے، آہپریشن کے دوران کی گئی مختلف کارروائیوں میں 500 کلو سے زائد بارودی مواد کے علاوہ 17خودکش جیکٹس بھی برآمد کی گئیں۔
مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ آپریشن سے قبل تقریباً 8 لوگ روزانہ ٹارگٹ کلنگ میں مارے جاتے تھے، آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد تک کمی ہوگئی ہے لیکن اب بھی کالعدم تنظیموں کے سلیپرسیل کام کررہے ہیں جنہیں جلد ختم کردیں گے، انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز بھی 50 فیصد کم ہوگئے تاہم اس پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے، کراچی سی پی ایل سی کے تعاون سے اسٹریٹ کرائم کے خلاف کام کر رہے ہیں، موبائل فون چھیننے یا چوری کے واقعات کی روک تھام کے لیے اسپیشل سیل قائم کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ کراچی پولیس میں ای ٹیکنالاجی لارہے ہیں، مجرموں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جارہاہے، تمام صنعتی ایسوسی ایشن کے تعاون سے کمیونٹی پولیسنگ سسٹم کو بہتربنائیں گے، نجی سیکیورٹی کمپنیز اور گارڈزکے ریکارڈ کوبائیومیٹرک کے ذریعے تصدیق کرائی جائے گی،اس کے علاوہ 6 ماہ میں اسلحے کی دکانوں کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کروالیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پولیس میں احتساب کا عمل شروع کردیا گیا ہے، ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔ حکومت کو لکھا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اضافہ کیا جائے، اس کے علاوہ ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے۔
اس موقع پر سیکٹر کمانڈر سندھ رینجرز کرنل محمد امجد نے کہا کہ آپریشن شروع کرنے کا مقصد شہریوں کی جان کی حفاظت اور جرائم کا خاتمہ تھا، کراچی میں رینجرزاور پولیس نے مشترکہ طور پر 2 سال میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں، آپریشن کے باعث بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں 60 سے 70 فیصد کمی ہوئی، کراچی آپریشن سے سب لوگ خوش ہیں اور اسے جاری رکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کرنل امجد نے کہا کہ 2 برسوں میں کالعدم تنظیموں، عسکری ونگز اور گینگ وار کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں، قومی اثاثوں کے نقصان کی روک تھام کے لیے بھی آپریشن شروع کیا گیا،آپریشن کے دوران رینجرز کے 27جوان بھی شہید ہوئے، گزشتہ 2 برسوں کے دوران رینجرز نے شہر میں 6 ہزار 81 آپریشن کیے، جس میں 913 دہشت گردوں اور 550سے زائد ٹارگٹ کلرز کو گرفتارکیا گیا، اس کے علاوہ 6ہزار سے زائد مختلف اقسام کا اسلحہ بھی دہشت گردوں سے برآمد کیا گیا،3ہزار500 سے زائد ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا، رینجرز کا پولیس کے ساتھ تعاون آگے بھی جاری رہے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x34v5aw_karachi-police_news
کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ شہرمیں قیام امن کے لیے 5ستمبر2013 کو آپریشن شروع کیا گیا، آپریشن سے جرائم میں 65 سے 70 فیصد کمی آئی، آپریشن مکمل ہونے میں 35 فیصد کام باقی ہے، 2 سال میں 3 ہزار 500 پولیس مقابلے ہوئے جس میں 250 سے زائد پولیس افسران اوراہلکار شہید ہوئے، 2 سال کے دوران 343 بھتا خوروں کو گرفتار جب کہ 15 ہزار 400 غیرقانونی ہتھیاربرآمد کیے گئے، آہپریشن کے دوران کی گئی مختلف کارروائیوں میں 500 کلو سے زائد بارودی مواد کے علاوہ 17خودکش جیکٹس بھی برآمد کی گئیں۔
مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ آپریشن سے قبل تقریباً 8 لوگ روزانہ ٹارگٹ کلنگ میں مارے جاتے تھے، آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد تک کمی ہوگئی ہے لیکن اب بھی کالعدم تنظیموں کے سلیپرسیل کام کررہے ہیں جنہیں جلد ختم کردیں گے، انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز بھی 50 فیصد کم ہوگئے تاہم اس پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے، کراچی سی پی ایل سی کے تعاون سے اسٹریٹ کرائم کے خلاف کام کر رہے ہیں، موبائل فون چھیننے یا چوری کے واقعات کی روک تھام کے لیے اسپیشل سیل قائم کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ کراچی پولیس میں ای ٹیکنالاجی لارہے ہیں، مجرموں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جارہاہے، تمام صنعتی ایسوسی ایشن کے تعاون سے کمیونٹی پولیسنگ سسٹم کو بہتربنائیں گے، نجی سیکیورٹی کمپنیز اور گارڈزکے ریکارڈ کوبائیومیٹرک کے ذریعے تصدیق کرائی جائے گی،اس کے علاوہ 6 ماہ میں اسلحے کی دکانوں کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کروالیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پولیس میں احتساب کا عمل شروع کردیا گیا ہے، ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔ حکومت کو لکھا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اضافہ کیا جائے، اس کے علاوہ ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے۔
اس موقع پر سیکٹر کمانڈر سندھ رینجرز کرنل محمد امجد نے کہا کہ آپریشن شروع کرنے کا مقصد شہریوں کی جان کی حفاظت اور جرائم کا خاتمہ تھا، کراچی میں رینجرزاور پولیس نے مشترکہ طور پر 2 سال میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں، آپریشن کے باعث بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں 60 سے 70 فیصد کمی ہوئی، کراچی آپریشن سے سب لوگ خوش ہیں اور اسے جاری رکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کرنل امجد نے کہا کہ 2 برسوں میں کالعدم تنظیموں، عسکری ونگز اور گینگ وار کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں، قومی اثاثوں کے نقصان کی روک تھام کے لیے بھی آپریشن شروع کیا گیا،آپریشن کے دوران رینجرز کے 27جوان بھی شہید ہوئے، گزشتہ 2 برسوں کے دوران رینجرز نے شہر میں 6 ہزار 81 آپریشن کیے، جس میں 913 دہشت گردوں اور 550سے زائد ٹارگٹ کلرز کو گرفتارکیا گیا، اس کے علاوہ 6ہزار سے زائد مختلف اقسام کا اسلحہ بھی دہشت گردوں سے برآمد کیا گیا،3ہزار500 سے زائد ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا، رینجرز کا پولیس کے ساتھ تعاون آگے بھی جاری رہے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x34v5aw_karachi-police_news