راولپنڈی کے بینظیربھٹواسپتال میں ڈاکٹروں کی غفلت سے نوجوان زندگی بھر کیلئے معذور ہوگیا
ڈاکٹروں نے ناصر کے آپریشن کے دوران بلیڈ چھوڑ دیا جس سے اس کے بازو کا اندرونی حصہ کٹ گیا
بے نظیر بھٹو اسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے اپنے خاندان کا واحد کفیل زندگی بھر کے لئے معذور ہوگیا۔
راولپنڈی کے علاقے کلرسیداں کے رہائشی 27سالہ ناصر محمود کا کہنا ہے کہ وہ ویلڈنگ کا کام کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا گزربسرکرتاتھا، رواں برس اپریل میں کام کے دوران اس کا بازو جل گیا وہ علاج کے لئے بے نظیر اسپتال گیا، جہاں ڈاکٹرز نے اس کا آپریشن کیا اور15 روز بعد آنے کاکہا، دوبارہ گیا تو ڈاکٹرز نے کہا کہ اس کا کیس بگڑ گیا ہے دوبارہ آپریشن ہوگا۔
ناصر محمود کا دوبارہ آپریشن کیا گیا تو اس کے بازو میں شدید درد شروع ہوگیا، اگلے روز جب اس کا ایکسرے کیا گیا تو پتہ چلا کہ آپریشن کے دوران ڈاکٹر بازو میں بلیڈ ہی بھول گئے ہیں جس نے اس کا اندرونی حصہ کاٹ دیاہے، ڈاکٹرز نے بلیڈ نکالنے کے لئے تیسرا آپریشن کردیا لیکن اس کا بازو ٹھیک ہونے کے بجائے مزید خراب ہوگیا۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ اب بازو کاٹنا ہوگا۔
ناصر کا کہنا تھاکہ اگر بازو کٹ گیا تو صرف ہاتھ سے ہی نہیں بلکہ اپنے گھروالوں کی کفالت کرنے سے بھی محروم ہوجائے گا۔ اسپتال انتطامیہ نے اس کی کیس فائل بھی غائب کردی ہے لیکن اس کے پاس متعلقہ ڈاکٹروں کی دستخط شدہ رسیدیں موجود ہیں، ایکسپریس نے اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی قسم کی بات کرنے سے انکار کردیا۔
ناصر محمود نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور مشیر صحت پنجاب سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور ذمہ دار ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کی جائے۔
راولپنڈی کے علاقے کلرسیداں کے رہائشی 27سالہ ناصر محمود کا کہنا ہے کہ وہ ویلڈنگ کا کام کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا گزربسرکرتاتھا، رواں برس اپریل میں کام کے دوران اس کا بازو جل گیا وہ علاج کے لئے بے نظیر اسپتال گیا، جہاں ڈاکٹرز نے اس کا آپریشن کیا اور15 روز بعد آنے کاکہا، دوبارہ گیا تو ڈاکٹرز نے کہا کہ اس کا کیس بگڑ گیا ہے دوبارہ آپریشن ہوگا۔
ناصر محمود کا دوبارہ آپریشن کیا گیا تو اس کے بازو میں شدید درد شروع ہوگیا، اگلے روز جب اس کا ایکسرے کیا گیا تو پتہ چلا کہ آپریشن کے دوران ڈاکٹر بازو میں بلیڈ ہی بھول گئے ہیں جس نے اس کا اندرونی حصہ کاٹ دیاہے، ڈاکٹرز نے بلیڈ نکالنے کے لئے تیسرا آپریشن کردیا لیکن اس کا بازو ٹھیک ہونے کے بجائے مزید خراب ہوگیا۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ اب بازو کاٹنا ہوگا۔
ناصر کا کہنا تھاکہ اگر بازو کٹ گیا تو صرف ہاتھ سے ہی نہیں بلکہ اپنے گھروالوں کی کفالت کرنے سے بھی محروم ہوجائے گا۔ اسپتال انتطامیہ نے اس کی کیس فائل بھی غائب کردی ہے لیکن اس کے پاس متعلقہ ڈاکٹروں کی دستخط شدہ رسیدیں موجود ہیں، ایکسپریس نے اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی قسم کی بات کرنے سے انکار کردیا۔
ناصر محمود نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور مشیر صحت پنجاب سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور ذمہ دار ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کی جائے۔