اخلاقی برتری کی درخشاں روایات کے50 سال
آپریشن ضرب عضب میں اب تک 2853 دہشت گرد ہلاک اور ہزاروں گرفتار کئے جا چکے ہیں
آپریشن ضرب عضب... دہشت گردی پر کاری ضرب
پتہ نہیں کیوں ہم بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتے، حالانکہ پاکستان نے بھارت کی طرف ہمیشہ دوستی کا ہاتھ بڑھانے میں پہل کی ہے مگر بھارت نے ہمیشہ دوستی کے اس بڑھے ہوئے ہاتھ کو ہماری کمزوری پر محمول کرتے ہوئے بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کے مصداق ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی۔
روایتی جنگوں میں جب بھارت کے ہاتھ کچھ نہ آیا اور خفت اٹھانا پڑی تو اس نے خفیہ طریقے سے پاکستان کی کمزوریوں سے کھیلنے کی سازش پر عمل شروع کیا، یوں تو یہ سلسلہ پہلے روز سے ہی جاری ہے مگر اس میں تیزی افغانستان پر روس کے حملے کے بعد آئی ۔
پاکستان کے ساتھ طویل سرحد ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بالواسطہ روس افغانستان جنگ میں شرکت کرنا پڑی ، تبھی بھارت نے 1984ء میں سیاچن گلیشیرء پر اپنی فوجیں بٹھا دیں تاکہ پاکستان چین شاہراہ پر آنکھ رکھی جا سکے اور دوسرے کشمیر پر قبضہ مستحکم ہو جائے۔
دونوں ممالک کی فوجیں تب سے وہاں آمنے سامنے ہیں۔ 9/11کے واقعہ کے بعد جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا اور پاکستان کو دہشت گردی کے خلا ف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ بننے پر مجبور کردیا گیا تو تب بھارت کو کھل کر پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کا موقع ملا ۔ امریکا کی افغانستان اور عراق میں مداخلت نے مسلمانوں کے ایک خاص طبقے کو امریکا کے خلاف جنگ لڑنے پر ابھارا، یوں مسلمان ملکوں سے ایسے ہم خیال گروہ اکٹھا ہونے لگے اور انھوں نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ شروع کردی ۔ پاکستان کے قبائلی علاقے افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔
اپنے خاص سٹیٹس کی وجہ سے یہ علاقے ان کے لئے پناہ گاہ کا کام دینے لگے۔ ایسے میں بھارت کو پاکستان کے خلاف واویلا کرنے کا موقع ملا اور اس نے پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دلانے کی کوششیں شروع کردیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ اسے کمزور کرنے کے لئے تحریک طالبان پاکستان کے کارکنوں کو تربیت ، فنڈ اور ہر قسم کی امداد فراہم کرنا شروع کردی ، اس سلسلے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی راء اور دیگر ایجنسیوں نے اپنا گھناؤنا کردار ادا کیا ، اسی طرح راء نے فاٹا اور بلوچستان میں خفیہ مداخلت شروع کردی ۔ پاکستان نے بھارت کو فرقہ وارانہ تشدد، دہش تگردی اور اینٹی اسٹیٹ عناصر کی حمایت کے ثبوت بھی فراہم کئے مگر ایک طرف تو اس نے اس کی تردید کی مگر خفیہ مداخلت سے باز نہ آیا ۔
تحریک طالبان پاکستان کو بھارت کی خفیہ ایجنسی راء کی حمایت کی وجہ سے آگے بڑھنے کا موقع ملا اور اس نے فاٹا اور سوات میں اپنے پاؤں مضبوطی سے جمالئے جس سے پاکستان کو خطرات لاحق ہو گئے ۔ پاکستان نے ان خطرات کو بھانپتے ہوئے سوات میں آپریشن راہ راست شروع کیا اور کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لئے وہاں کی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، پاکستان کی یہ حکمت عملی دنیا بھر کی فورسز کے لئے ایک کیس سٹڈی کے طور پر لی جاتی ہے ۔
پاک فوج کو اس آپریشن میں مکمل کامیابی حاصل ہوئی اور سوات میں امن و امان بحال ہو گیا ۔ اس کے بعد جنوبی وزیر ستان، خیبر، باجوڑ اور دوسری ایجنسیز میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن المیزان شروع کیا گیا۔ ان آپریشنز کے دوران دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کو نشانہ بنایا حتیٰ کہ جی ایچ کیو، این ایچ کیو، آئی ایس آئی ، کامرہ ایئر بیس ، نیول ایئر بیس کراچی، کوئٹہ ایئر بیس ، مساجد اور امام بارگاہیں بھی ان سے محفوظ نہ رہیں اور پچاس ہزار سے زائد فورسز آفیسرز ، اہلکار اور شہری شہید کر دیئے گئے مگر اس کے باوجود پاک فوج اور عوام کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی اور وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ڈٹے رہے۔
ابھی تک شمالی وزیرستان جہاں طالبان کا حقانی نیٹ ورک کام کر رہا تھا، پاک فوج کے آپریشن سے بچا ہوا تھا اور اس علاقے میں آپریشن کے لئے پاکستان پر عالمی دباؤ بھی تھا کیونکہ بھارت اور پاکستان کے دیگر مخالف ممالک پروپیگنڈا کرتے تھے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کی حمایت کرتا ہے۔
ایسے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا عندیہ دیا جس پر حکومت نے تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے کر آپریشن کی اجازت دی ، یوں 14جون 2014ء کو شمالی وزیر ستان اور خیبر میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی راء اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کو ان علاقوں سے بھاگنا پڑا اور انھوں نے آپریشن سے توجہ ہٹانے کے لئے دیگر ٹارگٹس کو اپنی نظر میں رکھ لیا ، تبھی 16دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کا خوفناک سانحہ پیش آیا جس میں 145بچوں اور دیگر سکول سٹاف کو شہید کر دیا گیا ۔ اس تاریخ کو بھارتی خفیہ ایجنسی راء نے ایسا خاص طور پر کرایا تاکہ سقوط ڈھاکہ کی یاد تازہ کی جاسکے۔ اس سانحے نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف یکجا کر دیا ۔
شمالی وزیر ستان میں آپریشن ضرب عضب کا پہلا فیز پندرہ جون 2014ء کو شروع ہوا جس میں دہشت گردوں کی تربیت گاہوں، خفیہ پناہ گاہوں اور دیگر عمارت اور سامان کو نشانہ بنایا گیا۔ رات کو دیگن بویا اور دتہ خیل میں دہشت گردوں کی آٹھ خفیہ پناہ گاہوں پرجیٹ طیاروں کے ذریعے بمباری کی گئی۔
جس میں کراچی ایئر پورٹ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ ابو عبدالرحمان المانی چالیس دہشت گردوں سمیت مارا گیا جن میں سے زیادہ تر ازبک تھے ۔ شمالی وزیرستان اور فاٹا کا اردگرد کی ایجنسیز سے رابطہ توڑ دیا گیا تاکہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا سکے۔ ان علاقوں سے منتقل ہو نے والے آئی ڈی پیز کے لئے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کیمپ لگائے، جو دہشت گرد ہتھیار ڈالنا چاہتے ہوں ان کے لئے پوائنٹس قائم کئے گئے۔
16جون 2014ء کو رات کے وقت جھڑپ میں سات دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین فوجی زخمی ہوئے ۔ بھاگنے کی کوشش کرنے والے سات دہشت گرد بھی مارے گئے ۔ ایک مقام پر فائرنگ کے تبادلے میں دو پاکستانی شہید ہوئے ۔ شوال میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کو چھ خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 27دہشت گرد مارے گئے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق غلام خان تحصیل میں ایک دھماکے میں چھ فوجی شہید اور تین زخمی ہوئے۔ میرم شاہ میں فائرنگ سے تین دہشت گرد مارے گئے ۔
17جون 2014ء کو فضائی حملے میں دہشت گردوں کے چھ خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں غیر ملکیوں سمیت 25 دہشت گرد مارے گئے ۔ اسی طرح میر علی کے علاقے ہاسو خیل میں فضائی حملے کئے گئے ۔ میرم شاہ کے علاقے میں تین دہشت گرد مارے گئے جبکہ ایک فوجی زخمی ہوا ۔ آپریشن کے پہلے تین دنوں میں شمالی وزیر ستان کے چالیس فیصد حصے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ۔
19جون 2014ء کو میرم شاہ کے مشرق میں زر تتنگی کی پہاڑیوں میں کوبرا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کیا گیا جس میں پندرہ دہشت گرد مارے گئے ، دہشت گردوں نے اس علاقے میں کمیونی کیشن سنٹر قائم کر رکھا تھا ۔ ایک اور واقعہ میں میرم شاہ اور میر علی کے درمیان سڑک پر بم نصب کرتے ہوئے آٹھ ازبک دہشت گرد مارے گئے ۔ میرم شاہ اور غلام خان سے آبادی کو منتقل کیا گیا ۔ چارسو سے زائد افغان خاندان غلام خان کے راستے افغانستان منتقل ہوئے۔
20 جون2014 کو میرم شاہ کے علاقے قطب خیل میں دہشت گردوں کی تین پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جس میں غیر ملکیوں سمیت بارہ دہشت گرد مارے گئے اور بھاری اسلحہ تباہ ہوا ۔ تین مقامی افراد کو شناخت نہ ہونے پر گرفتار کر لیا گیا ۔
21جون 2014ء کو خیبر اور شمالی وزیرستان میں فضائی حملے کئے گئے جس میں تیس دہشت گرد مارے گئے جن میں سے دس پاک افغان بارڈر پر جبکہ بیس حسو خیل میں ہلاک ہوئے ۔
23 جون 2014ء کو میر علی کے قریب فضائی حملے میں دہشت گردوں کی آٹھ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جن میں پندرہ دہشت گرد مارے گئے ۔ سپن وام اور میر علی میں فائرنگ کے تبادلے میں دس دہشت گرد مارے گئے جبکہ دو فوجی شہید ہوئے۔
24 جون 2014ء کو خیبر ایجنسی میں فضائی حملوں میں دہشت گردوں کی بارہ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جن میں بیس دہشت گرد مارے گئے ۔ میرعلی کے علاقے میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کی گیارہ پناہ گاہیں اور بھاری اسلحہ تباہ کر دیا گیا اس کاروائی میں 27دہشت گرد مارے گئے ۔ شمالی وزیر ستان کے علاقے سپن وام میں آرمی چیک پوائنٹس کے قریب خود کش کار بم دھماکا ہوا جس سے ایک بلڈنگ کی چھت گرنے سے ایک شہری اور دو فوجی شہید ہو گئے۔
25 جون 2014ء کو میر علی میں فضائی حملہ کیا گیا جس میں دہشت گردوں کی پانچ پناہ گاہیں تباہ اور تیرہ دہشت گرد مارے گئے جبکہ بارہ دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔
26 جون2014ء کو ساڑھے چار لاکھ شہریوں کی کیمپوں میں منتقلی مکمل کر لی گئی جس کے بعد فوج نے زمینی آپریشن شروع کیا ۔ شمالی وزیر ستان کے سنٹر میں انیس دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔
27 جون2014 کو فضائی حملے میں دہشت گردوں کی چھ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جس میں گیارہ دہشت گرد مارے گئے ۔ تحریک طالبان پاکستان میرانشاہ کا کمانڈر عمر فوجیوں سے فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ۔
28 جون 2014ء کو میران شاہ میں فوجی آپریشن کے دوران سات دہشت گرد مارے گئے ۔ ایک القاعدہ رہنما کو فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کر لیا گیا ۔ میانوالی کے قریب دریائے چناب کو پار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے تین دہشت گرد گرفتار کئے گئے ۔
29 جون 2014ء کو میر علی میں فضائی حملے میں سولہ دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے۔ دہشت گردوں کے سات ٹھکانے اور اسلحہ کے ڈپو بھی تباہ کر دیئے گئے ۔
30 جون 2014ء کو میرم شاہ میں زمینی آپریشن کے دوران پندرہ دہشت گرد مارے گئے ۔ علاقے سے باردوی سرنگیں اور دھماکہ کرنے والے ہتھیار بنانے کی فیکٹریاں بھی ختم کر دی گئیں۔
یکم جولائی 2014 کو میران شاہ سے اسلحہ کی ایک فیکٹری قبضے میں لے لی گئی ۔ میر علی میں ایک فوجی گاڑی پر حملے میں دو فوجی شہید اور ایک زخمی ہو گیا ۔
2 جولائی2014 ء کو میرم شاہ سے بارہ کلومیٹر دور کھر وارسک میں آپریشن کے دوران دس دہشت گرد مارے گئے ۔ تین خفیہ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں ۔
3 جولائی 2014ء کو میر علی میں فوجی آپریشن کے دوران سات دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ۔
4 جولائی 2014ء کو شمالی وزیرستان میں گھر گھر تلاشی کے دوران بم پھٹنے سے نائیک فیض محمد شہید ہوا ۔ اسی طرح جورڈ میں آپریشن کے دوران ایک فوجی سدھیر اسماعیل شہید ہوا ۔
5 جولائی 2014ء کو میرم شاہ اور گاؤں بویا میں فضائی حملوں سے دہشت گردوں کی پانچ خفیہ پناہ گاہیں اور اسلحے کا ڈپو تباہ کر دیا گیا۔ اسی طرح فضائی حملوں میں بیس دہشت گرد مارے گئے ۔ جن میں اکثریت ازبک تھی ۔ ایک دھماکے میں پاکستانی فوجی شہید ہوا۔ سات جولائی کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیر ستان کا دورہ کیا ۔
8 جولائی 2014 کو دیگان میں فضائی حملے میں تیرہ دہشت گرد مارے گئے جبکہ سات خفیہ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں۔
9 جولائی 2014ء کو شوال میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کے تین ٹھکانے تباہ اور گیارہ ہلاک کر دیئے گئے ۔ میرم شاہ کا 80 فیصد علاقہ خالی کرا لیا گیا ۔
11جولائی 2014ء کو طالبان کمانڈر عدنان رشید ، القاعدہ کمانڈر مفتی زبیر مروت اور ان کے دوگارڈز کو آرمی نے شکائی ویلی سے فرار ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا جو افغانستان جانا چاہتے تھے ۔
12جولائی 2014ء کو میر علی میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کے سات ٹھکانوں اور اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا جس میں غیر ملکیوں سمیت تیرہ دہشت گرد مارے گئے ۔
13جولائی 2014ء کو میر علی میں دہشت گردوں کے پانچ ٹھکانوں کو ٹارگٹ کیا گیا جس میں متعدد دہشت گرد مار ے گئے۔
14جولائی 2014ء کو میرم شاہ کے قریب بویا کے علاقے میں طالبان کمانڈر مطیع اللہ سمیت چھ دہشت گردوں کو ہلا ک کر دیا گیا۔
15جولائی 2014ء کو میر علی کے نواح میں فائرنگ کے تبادلے میں پانچ فوجی شہید ، دو زخمی اور گیارہ دہشت گرد مارے گئے ۔
16جولائی 2014ء کو شوال کے علاقے میں فضائی حملے میں پینتیس دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے۔
18جولائی 2014ء کو میر علی میں گھر گھر تلاشی کے دوران چار دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ۔
20 جولائی 2014ء کو شمالی وزیر ستان کے علاقے شوال میں دہشت گردوں کے چھ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں اٹھائیس دہشت گرد مارے گئے ۔
23 جولائی 2014ء کو شوال میں فضائی حملے کے دوران بیس دہشت گرد مارے گئے ۔
24 جولائی 2014ء کو غلام خان میں دوپاکستانی فوجی شہید کر دیئے گئے۔
26 جولائی 2014ء کو میر علی میں آٹھ دہشت گرد ہلاک اور پانچ ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ۔
30 جولائی 2014ء کو لوئر دیر میں افغان طالبان نے فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جوابی کاروائی میں سات دہشت گرد مارے گئے ۔
2 اگست 2014ء کو میر علی میں تین دہشت گرد ہلا ک اور اسلحے کا ایک ڈپو تباہ کر دیا گیا ۔
4 اگست 2014 کو دتہ خیل میں سات ازبک دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے جبکہ پاک آرمی کے دو فوجی شہید ہوئے۔
5 اگست 2014 کو دتہ خیل میں فضائی حملے میں تیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
19 اگست 2014ء کو شمالی وزیر ستان میں فضائی حملے کے دوران اڑتالیس دہشت گرد مارے گئے ۔
30 اگست2014ء کو شمالی وزیرستان میں فضائی حملے کے دوران بتیس دہشت گرد مارے گئے ۔
8 ستمبر2014ء کو بویا دیگن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے آپریشن کیا گیا جس میں دس دہشت گرد مارے گئے ۔
9 ستمبر 2014ء کو دتہ خیل کے علاقے میں جھڑپ میں ایک فوجی شہید اور چھ دہشت گردد مارے گئے ۔
10ستمبر 2014ء کو دتہ خیل میں حملے کے دوران پینتیس دہشت گردوں کو شہید کر دیا گیا ۔
15ستمبر 2014ء کو شمالی وزیرستان میں فضائی حملوں میں پندرہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
16ستمبر 2014ء کو خیبر ایجنسی میں فضائی حملے کے دوران بیس دہشت گرد ہلاک اور تین خفیہ ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ۔
28 ستمبر2014ء کو شمالی وزیرستان کے علاقے میں فضائی حملے سے پندرہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
3 اکتوبر 2014کو خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود اور باڑہ میں فضائی حملے سے پندرہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے ۔
12اکتوبر2014ء کو شمالی وزیرستان میں فضائی حملہ کیا گیا جس میں گیارہ دہشت گرد مارے گئے ۔
21 اکتوبر2014ء کو دتہ خیل میں فضائی حملے کے دوران اٹھائیس دہشت گرد مارے گئے ۔
29 اکتوبر 2014ء کو خیبر ایجنسی کے علاقے اکا خیل میں فضائی حملے کے دوران بیس دہشت گرد مارے گئے ۔
14نومبر2014 ء کو دتہ خیل میں فضائی حملہ کیا گیا جس میں غیر ملکیوں سمیت تیس دہشت گرد مارے گئے۔
16,25نومبر2014 کو دتہ خیل میں ستائیس اور شمالی وزیر ستان میں بیس دہشت گرد مارے گئے ۔
2 دسمبر 2014کو دتہ خیل ،اورکزئی کے علاقے میں آپریشن کے دوران بتیس دہشت گرد مارے گئے ۔
6دسمبر2014ء کو القاعدہ کمانڈر عدنان گل شیر سمیت متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
8دسمبر 2014ء کو دتہ خیل میں آپریشن کے دوران تیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
26دسمبر2014ء کو دتہ خیل میں فضائی حملے سے تیئس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ۔
31 دسمبر2014ء کو شوال میں فضائی حملے سے تیئس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
7جنوری 2015ء کو دتہ خیل میں ہیلی کاپٹروں سے دہشت گردوں کے چار ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں بارہ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
25 جنوری2015ء کو دتہ خیل میں فضائی حملے کے دوران غیر ملکیوں سمیت پینتیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
27 جنوری 2015 ء کو شمالی وزیر ستان کے علاقے دتہ خیل میں دو فضائی حملوں کے دوران 76دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔
20 فروری2015ء کو دتہ خیل میں میجر زاہد کو شہید کر دیا گیا جوابی حملے میں پانچ دہشت گرد مارے گئے ۔
22 اپریل 2015ء کو جنوبی اور شمالی وزیرستان میں فضائی حملوں سے پینتیس دہشت گردوں کو ہلا ک کر دیا گیا ۔
22مئی 2015ء کو دتہ خیل میں فوجی گاڑی پر حملے میں چار فوجی شہید اور دو زخمی ہو گئے۔ فوج کی جوابی کاروائی میں سات دہشت گرد مارے گئے۔
28 جون 2015ء کو شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں فضائی حملوں کے دوران تیئس دہشت گرد مارے گئے۔
5 جولائی 2015ء کو جنوبی اور شمالی وزیرستان میں طالبان کے حملے میں پاک فوج کے سات جوان شہید ہو گئے، جوابی کارروائی میں بارہ دہشت گرد مارے گئے۔
7 جولائی 2015ء کو جنوبی وزیرستان میں طالبان کے حملے میں ایک فوجی شہید ہو گیا ۔
آپریشن ضرب عضب میں اب تک 2853 دہشت گرد ہلاک اور ہزاروں گرفتار کئے جا چکے ہیں، جبکہ پاک فوج کے 347 جوان شہید اور 943 زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کا نوے فیصد حصہ دہشت گردوں سے پاک کردیا گیا ہے ۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی اور ملک بھر میں بالخصوص کراچی اور بلوچستان میں جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز نے بھارتی خفیہ ایجنسی کا بھانڈا پھوڑنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کا نیٹ ورک بھی توڑ دیا ہے اور دشمنوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ پاکستانی فورسز اور عوام ان کے ناپاک عزائم سے بے خبر نہیں اور اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں ۔
پتہ نہیں کیوں ہم بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتے، حالانکہ پاکستان نے بھارت کی طرف ہمیشہ دوستی کا ہاتھ بڑھانے میں پہل کی ہے مگر بھارت نے ہمیشہ دوستی کے اس بڑھے ہوئے ہاتھ کو ہماری کمزوری پر محمول کرتے ہوئے بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کے مصداق ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی۔
روایتی جنگوں میں جب بھارت کے ہاتھ کچھ نہ آیا اور خفت اٹھانا پڑی تو اس نے خفیہ طریقے سے پاکستان کی کمزوریوں سے کھیلنے کی سازش پر عمل شروع کیا، یوں تو یہ سلسلہ پہلے روز سے ہی جاری ہے مگر اس میں تیزی افغانستان پر روس کے حملے کے بعد آئی ۔
پاکستان کے ساتھ طویل سرحد ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بالواسطہ روس افغانستان جنگ میں شرکت کرنا پڑی ، تبھی بھارت نے 1984ء میں سیاچن گلیشیرء پر اپنی فوجیں بٹھا دیں تاکہ پاکستان چین شاہراہ پر آنکھ رکھی جا سکے اور دوسرے کشمیر پر قبضہ مستحکم ہو جائے۔
دونوں ممالک کی فوجیں تب سے وہاں آمنے سامنے ہیں۔ 9/11کے واقعہ کے بعد جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا اور پاکستان کو دہشت گردی کے خلا ف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ بننے پر مجبور کردیا گیا تو تب بھارت کو کھل کر پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کا موقع ملا ۔ امریکا کی افغانستان اور عراق میں مداخلت نے مسلمانوں کے ایک خاص طبقے کو امریکا کے خلاف جنگ لڑنے پر ابھارا، یوں مسلمان ملکوں سے ایسے ہم خیال گروہ اکٹھا ہونے لگے اور انھوں نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ شروع کردی ۔ پاکستان کے قبائلی علاقے افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔
اپنے خاص سٹیٹس کی وجہ سے یہ علاقے ان کے لئے پناہ گاہ کا کام دینے لگے۔ ایسے میں بھارت کو پاکستان کے خلاف واویلا کرنے کا موقع ملا اور اس نے پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دلانے کی کوششیں شروع کردیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ اسے کمزور کرنے کے لئے تحریک طالبان پاکستان کے کارکنوں کو تربیت ، فنڈ اور ہر قسم کی امداد فراہم کرنا شروع کردی ، اس سلسلے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی راء اور دیگر ایجنسیوں نے اپنا گھناؤنا کردار ادا کیا ، اسی طرح راء نے فاٹا اور بلوچستان میں خفیہ مداخلت شروع کردی ۔ پاکستان نے بھارت کو فرقہ وارانہ تشدد، دہش تگردی اور اینٹی اسٹیٹ عناصر کی حمایت کے ثبوت بھی فراہم کئے مگر ایک طرف تو اس نے اس کی تردید کی مگر خفیہ مداخلت سے باز نہ آیا ۔
تحریک طالبان پاکستان کو بھارت کی خفیہ ایجنسی راء کی حمایت کی وجہ سے آگے بڑھنے کا موقع ملا اور اس نے فاٹا اور سوات میں اپنے پاؤں مضبوطی سے جمالئے جس سے پاکستان کو خطرات لاحق ہو گئے ۔ پاکستان نے ان خطرات کو بھانپتے ہوئے سوات میں آپریشن راہ راست شروع کیا اور کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لئے وہاں کی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، پاکستان کی یہ حکمت عملی دنیا بھر کی فورسز کے لئے ایک کیس سٹڈی کے طور پر لی جاتی ہے ۔
پاک فوج کو اس آپریشن میں مکمل کامیابی حاصل ہوئی اور سوات میں امن و امان بحال ہو گیا ۔ اس کے بعد جنوبی وزیر ستان، خیبر، باجوڑ اور دوسری ایجنسیز میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن المیزان شروع کیا گیا۔ ان آپریشنز کے دوران دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کو نشانہ بنایا حتیٰ کہ جی ایچ کیو، این ایچ کیو، آئی ایس آئی ، کامرہ ایئر بیس ، نیول ایئر بیس کراچی، کوئٹہ ایئر بیس ، مساجد اور امام بارگاہیں بھی ان سے محفوظ نہ رہیں اور پچاس ہزار سے زائد فورسز آفیسرز ، اہلکار اور شہری شہید کر دیئے گئے مگر اس کے باوجود پاک فوج اور عوام کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی اور وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ڈٹے رہے۔
ابھی تک شمالی وزیرستان جہاں طالبان کا حقانی نیٹ ورک کام کر رہا تھا، پاک فوج کے آپریشن سے بچا ہوا تھا اور اس علاقے میں آپریشن کے لئے پاکستان پر عالمی دباؤ بھی تھا کیونکہ بھارت اور پاکستان کے دیگر مخالف ممالک پروپیگنڈا کرتے تھے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کی حمایت کرتا ہے۔
ایسے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا عندیہ دیا جس پر حکومت نے تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے کر آپریشن کی اجازت دی ، یوں 14جون 2014ء کو شمالی وزیر ستان اور خیبر میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی راء اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کو ان علاقوں سے بھاگنا پڑا اور انھوں نے آپریشن سے توجہ ہٹانے کے لئے دیگر ٹارگٹس کو اپنی نظر میں رکھ لیا ، تبھی 16دسمبر 2014ء کو پشاور کے آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کا خوفناک سانحہ پیش آیا جس میں 145بچوں اور دیگر سکول سٹاف کو شہید کر دیا گیا ۔ اس تاریخ کو بھارتی خفیہ ایجنسی راء نے ایسا خاص طور پر کرایا تاکہ سقوط ڈھاکہ کی یاد تازہ کی جاسکے۔ اس سانحے نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف یکجا کر دیا ۔
شمالی وزیر ستان میں آپریشن ضرب عضب کا پہلا فیز پندرہ جون 2014ء کو شروع ہوا جس میں دہشت گردوں کی تربیت گاہوں، خفیہ پناہ گاہوں اور دیگر عمارت اور سامان کو نشانہ بنایا گیا۔ رات کو دیگن بویا اور دتہ خیل میں دہشت گردوں کی آٹھ خفیہ پناہ گاہوں پرجیٹ طیاروں کے ذریعے بمباری کی گئی۔
جس میں کراچی ایئر پورٹ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ ابو عبدالرحمان المانی چالیس دہشت گردوں سمیت مارا گیا جن میں سے زیادہ تر ازبک تھے ۔ شمالی وزیرستان اور فاٹا کا اردگرد کی ایجنسیز سے رابطہ توڑ دیا گیا تاکہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا سکے۔ ان علاقوں سے منتقل ہو نے والے آئی ڈی پیز کے لئے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کیمپ لگائے، جو دہشت گرد ہتھیار ڈالنا چاہتے ہوں ان کے لئے پوائنٹس قائم کئے گئے۔
16جون 2014ء کو رات کے وقت جھڑپ میں سات دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین فوجی زخمی ہوئے ۔ بھاگنے کی کوشش کرنے والے سات دہشت گرد بھی مارے گئے ۔ ایک مقام پر فائرنگ کے تبادلے میں دو پاکستانی شہید ہوئے ۔ شوال میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کو چھ خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 27دہشت گرد مارے گئے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق غلام خان تحصیل میں ایک دھماکے میں چھ فوجی شہید اور تین زخمی ہوئے۔ میرم شاہ میں فائرنگ سے تین دہشت گرد مارے گئے ۔
17جون 2014ء کو فضائی حملے میں دہشت گردوں کے چھ خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں غیر ملکیوں سمیت 25 دہشت گرد مارے گئے ۔ اسی طرح میر علی کے علاقے ہاسو خیل میں فضائی حملے کئے گئے ۔ میرم شاہ کے علاقے میں تین دہشت گرد مارے گئے جبکہ ایک فوجی زخمی ہوا ۔ آپریشن کے پہلے تین دنوں میں شمالی وزیر ستان کے چالیس فیصد حصے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ۔
19جون 2014ء کو میرم شاہ کے مشرق میں زر تتنگی کی پہاڑیوں میں کوبرا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کیا گیا جس میں پندرہ دہشت گرد مارے گئے ، دہشت گردوں نے اس علاقے میں کمیونی کیشن سنٹر قائم کر رکھا تھا ۔ ایک اور واقعہ میں میرم شاہ اور میر علی کے درمیان سڑک پر بم نصب کرتے ہوئے آٹھ ازبک دہشت گرد مارے گئے ۔ میرم شاہ اور غلام خان سے آبادی کو منتقل کیا گیا ۔ چارسو سے زائد افغان خاندان غلام خان کے راستے افغانستان منتقل ہوئے۔
20 جون2014 کو میرم شاہ کے علاقے قطب خیل میں دہشت گردوں کی تین پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جس میں غیر ملکیوں سمیت بارہ دہشت گرد مارے گئے اور بھاری اسلحہ تباہ ہوا ۔ تین مقامی افراد کو شناخت نہ ہونے پر گرفتار کر لیا گیا ۔
21جون 2014ء کو خیبر اور شمالی وزیرستان میں فضائی حملے کئے گئے جس میں تیس دہشت گرد مارے گئے جن میں سے دس پاک افغان بارڈر پر جبکہ بیس حسو خیل میں ہلاک ہوئے ۔
23 جون 2014ء کو میر علی کے قریب فضائی حملے میں دہشت گردوں کی آٹھ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جن میں پندرہ دہشت گرد مارے گئے ۔ سپن وام اور میر علی میں فائرنگ کے تبادلے میں دس دہشت گرد مارے گئے جبکہ دو فوجی شہید ہوئے۔
24 جون 2014ء کو خیبر ایجنسی میں فضائی حملوں میں دہشت گردوں کی بارہ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جن میں بیس دہشت گرد مارے گئے ۔ میرعلی کے علاقے میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کی گیارہ پناہ گاہیں اور بھاری اسلحہ تباہ کر دیا گیا اس کاروائی میں 27دہشت گرد مارے گئے ۔ شمالی وزیر ستان کے علاقے سپن وام میں آرمی چیک پوائنٹس کے قریب خود کش کار بم دھماکا ہوا جس سے ایک بلڈنگ کی چھت گرنے سے ایک شہری اور دو فوجی شہید ہو گئے۔
25 جون 2014ء کو میر علی میں فضائی حملہ کیا گیا جس میں دہشت گردوں کی پانچ پناہ گاہیں تباہ اور تیرہ دہشت گرد مارے گئے جبکہ بارہ دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔
26 جون2014ء کو ساڑھے چار لاکھ شہریوں کی کیمپوں میں منتقلی مکمل کر لی گئی جس کے بعد فوج نے زمینی آپریشن شروع کیا ۔ شمالی وزیر ستان کے سنٹر میں انیس دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔
27 جون2014 کو فضائی حملے میں دہشت گردوں کی چھ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں جس میں گیارہ دہشت گرد مارے گئے ۔ تحریک طالبان پاکستان میرانشاہ کا کمانڈر عمر فوجیوں سے فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ۔
28 جون 2014ء کو میران شاہ میں فوجی آپریشن کے دوران سات دہشت گرد مارے گئے ۔ ایک القاعدہ رہنما کو فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کر لیا گیا ۔ میانوالی کے قریب دریائے چناب کو پار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے تین دہشت گرد گرفتار کئے گئے ۔
29 جون 2014ء کو میر علی میں فضائی حملے میں سولہ دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے۔ دہشت گردوں کے سات ٹھکانے اور اسلحہ کے ڈپو بھی تباہ کر دیئے گئے ۔
30 جون 2014ء کو میرم شاہ میں زمینی آپریشن کے دوران پندرہ دہشت گرد مارے گئے ۔ علاقے سے باردوی سرنگیں اور دھماکہ کرنے والے ہتھیار بنانے کی فیکٹریاں بھی ختم کر دی گئیں۔
یکم جولائی 2014 کو میران شاہ سے اسلحہ کی ایک فیکٹری قبضے میں لے لی گئی ۔ میر علی میں ایک فوجی گاڑی پر حملے میں دو فوجی شہید اور ایک زخمی ہو گیا ۔
2 جولائی2014 ء کو میرم شاہ سے بارہ کلومیٹر دور کھر وارسک میں آپریشن کے دوران دس دہشت گرد مارے گئے ۔ تین خفیہ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں ۔
3 جولائی 2014ء کو میر علی میں فوجی آپریشن کے دوران سات دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ۔
4 جولائی 2014ء کو شمالی وزیرستان میں گھر گھر تلاشی کے دوران بم پھٹنے سے نائیک فیض محمد شہید ہوا ۔ اسی طرح جورڈ میں آپریشن کے دوران ایک فوجی سدھیر اسماعیل شہید ہوا ۔
5 جولائی 2014ء کو میرم شاہ اور گاؤں بویا میں فضائی حملوں سے دہشت گردوں کی پانچ خفیہ پناہ گاہیں اور اسلحے کا ڈپو تباہ کر دیا گیا۔ اسی طرح فضائی حملوں میں بیس دہشت گرد مارے گئے ۔ جن میں اکثریت ازبک تھی ۔ ایک دھماکے میں پاکستانی فوجی شہید ہوا۔ سات جولائی کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیر ستان کا دورہ کیا ۔
8 جولائی 2014 کو دیگان میں فضائی حملے میں تیرہ دہشت گرد مارے گئے جبکہ سات خفیہ پناہ گاہیں تباہ کر دی گئیں۔
9 جولائی 2014ء کو شوال میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کے تین ٹھکانے تباہ اور گیارہ ہلاک کر دیئے گئے ۔ میرم شاہ کا 80 فیصد علاقہ خالی کرا لیا گیا ۔
11جولائی 2014ء کو طالبان کمانڈر عدنان رشید ، القاعدہ کمانڈر مفتی زبیر مروت اور ان کے دوگارڈز کو آرمی نے شکائی ویلی سے فرار ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا جو افغانستان جانا چاہتے تھے ۔
12جولائی 2014ء کو میر علی میں فضائی حملے میں دہشت گردوں کے سات ٹھکانوں اور اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا جس میں غیر ملکیوں سمیت تیرہ دہشت گرد مارے گئے ۔
13جولائی 2014ء کو میر علی میں دہشت گردوں کے پانچ ٹھکانوں کو ٹارگٹ کیا گیا جس میں متعدد دہشت گرد مار ے گئے۔
14جولائی 2014ء کو میرم شاہ کے قریب بویا کے علاقے میں طالبان کمانڈر مطیع اللہ سمیت چھ دہشت گردوں کو ہلا ک کر دیا گیا۔
15جولائی 2014ء کو میر علی کے نواح میں فائرنگ کے تبادلے میں پانچ فوجی شہید ، دو زخمی اور گیارہ دہشت گرد مارے گئے ۔
16جولائی 2014ء کو شوال کے علاقے میں فضائی حملے میں پینتیس دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے۔
18جولائی 2014ء کو میر علی میں گھر گھر تلاشی کے دوران چار دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ۔
20 جولائی 2014ء کو شمالی وزیر ستان کے علاقے شوال میں دہشت گردوں کے چھ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں اٹھائیس دہشت گرد مارے گئے ۔
23 جولائی 2014ء کو شوال میں فضائی حملے کے دوران بیس دہشت گرد مارے گئے ۔
24 جولائی 2014ء کو غلام خان میں دوپاکستانی فوجی شہید کر دیئے گئے۔
26 جولائی 2014ء کو میر علی میں آٹھ دہشت گرد ہلاک اور پانچ ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ۔
30 جولائی 2014ء کو لوئر دیر میں افغان طالبان نے فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جوابی کاروائی میں سات دہشت گرد مارے گئے ۔
2 اگست 2014ء کو میر علی میں تین دہشت گرد ہلا ک اور اسلحے کا ایک ڈپو تباہ کر دیا گیا ۔
4 اگست 2014 کو دتہ خیل میں سات ازبک دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے جبکہ پاک آرمی کے دو فوجی شہید ہوئے۔
5 اگست 2014 کو دتہ خیل میں فضائی حملے میں تیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
19 اگست 2014ء کو شمالی وزیر ستان میں فضائی حملے کے دوران اڑتالیس دہشت گرد مارے گئے ۔
30 اگست2014ء کو شمالی وزیرستان میں فضائی حملے کے دوران بتیس دہشت گرد مارے گئے ۔
8 ستمبر2014ء کو بویا دیگن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے آپریشن کیا گیا جس میں دس دہشت گرد مارے گئے ۔
9 ستمبر 2014ء کو دتہ خیل کے علاقے میں جھڑپ میں ایک فوجی شہید اور چھ دہشت گردد مارے گئے ۔
10ستمبر 2014ء کو دتہ خیل میں حملے کے دوران پینتیس دہشت گردوں کو شہید کر دیا گیا ۔
15ستمبر 2014ء کو شمالی وزیرستان میں فضائی حملوں میں پندرہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
16ستمبر 2014ء کو خیبر ایجنسی میں فضائی حملے کے دوران بیس دہشت گرد ہلاک اور تین خفیہ ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ۔
28 ستمبر2014ء کو شمالی وزیرستان کے علاقے میں فضائی حملے سے پندرہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
3 اکتوبر 2014کو خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود اور باڑہ میں فضائی حملے سے پندرہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے ۔
12اکتوبر2014ء کو شمالی وزیرستان میں فضائی حملہ کیا گیا جس میں گیارہ دہشت گرد مارے گئے ۔
21 اکتوبر2014ء کو دتہ خیل میں فضائی حملے کے دوران اٹھائیس دہشت گرد مارے گئے ۔
29 اکتوبر 2014ء کو خیبر ایجنسی کے علاقے اکا خیل میں فضائی حملے کے دوران بیس دہشت گرد مارے گئے ۔
14نومبر2014 ء کو دتہ خیل میں فضائی حملہ کیا گیا جس میں غیر ملکیوں سمیت تیس دہشت گرد مارے گئے۔
16,25نومبر2014 کو دتہ خیل میں ستائیس اور شمالی وزیر ستان میں بیس دہشت گرد مارے گئے ۔
2 دسمبر 2014کو دتہ خیل ،اورکزئی کے علاقے میں آپریشن کے دوران بتیس دہشت گرد مارے گئے ۔
6دسمبر2014ء کو القاعدہ کمانڈر عدنان گل شیر سمیت متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
8دسمبر 2014ء کو دتہ خیل میں آپریشن کے دوران تیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
26دسمبر2014ء کو دتہ خیل میں فضائی حملے سے تیئس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ۔
31 دسمبر2014ء کو شوال میں فضائی حملے سے تیئس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
7جنوری 2015ء کو دتہ خیل میں ہیلی کاپٹروں سے دہشت گردوں کے چار ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں بارہ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
25 جنوری2015ء کو دتہ خیل میں فضائی حملے کے دوران غیر ملکیوں سمیت پینتیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ۔
27 جنوری 2015 ء کو شمالی وزیر ستان کے علاقے دتہ خیل میں دو فضائی حملوں کے دوران 76دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔
20 فروری2015ء کو دتہ خیل میں میجر زاہد کو شہید کر دیا گیا جوابی حملے میں پانچ دہشت گرد مارے گئے ۔
22 اپریل 2015ء کو جنوبی اور شمالی وزیرستان میں فضائی حملوں سے پینتیس دہشت گردوں کو ہلا ک کر دیا گیا ۔
22مئی 2015ء کو دتہ خیل میں فوجی گاڑی پر حملے میں چار فوجی شہید اور دو زخمی ہو گئے۔ فوج کی جوابی کاروائی میں سات دہشت گرد مارے گئے۔
28 جون 2015ء کو شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں فضائی حملوں کے دوران تیئس دہشت گرد مارے گئے۔
5 جولائی 2015ء کو جنوبی اور شمالی وزیرستان میں طالبان کے حملے میں پاک فوج کے سات جوان شہید ہو گئے، جوابی کارروائی میں بارہ دہشت گرد مارے گئے۔
7 جولائی 2015ء کو جنوبی وزیرستان میں طالبان کے حملے میں ایک فوجی شہید ہو گیا ۔
آپریشن ضرب عضب میں اب تک 2853 دہشت گرد ہلاک اور ہزاروں گرفتار کئے جا چکے ہیں، جبکہ پاک فوج کے 347 جوان شہید اور 943 زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کا نوے فیصد حصہ دہشت گردوں سے پاک کردیا گیا ہے ۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی اور ملک بھر میں بالخصوص کراچی اور بلوچستان میں جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز نے بھارتی خفیہ ایجنسی کا بھانڈا پھوڑنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کا نیٹ ورک بھی توڑ دیا ہے اور دشمنوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ پاکستانی فورسز اور عوام ان کے ناپاک عزائم سے بے خبر نہیں اور اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں ۔