بنگلہ دیشی فتوحات طویل منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں راشد لطیف

2009 میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کے زیراہتمام منعقدہ لیول 3 کوچنگ کورس میں شرکت کی تھی،راشد لطیف


Sports Desk September 06, 2015
میں نے2009 میں یہاں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کے زیراہتمام منعقدہ لیول 3 کوچنگ کورس میں شرکت کی تھی،سابق کپتان:فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سابق پاکستانی کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی حالیہ فتوحات طویل بنیادوں پر منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔

مجھے اس پر کوئی حیرت نہیں ہوئی ، میں نے 2009 میں یہاں کوچنگ کورس کے دوران محنت کا بغور مشاہدہ کیا تھا، انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کو فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں، آئی سی سی کو ان کا ورلڈ کپ منعقد کرانا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق 5 ملکی ڈس ایبلڈ ٹوئنٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کے سفیر کی حیثیت سے بنگلہ دیش میں موجود راشدلطیف نے گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کی۔

انھوں نے کہاکہ میں نے2009 میں یہاں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کے زیراہتمام منعقدہ لیول 3 کوچنگ کورس میں شرکت کی تھی، میں نے اس موقع پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں جو سرگرمیاں دیکھیں اس سے اندازہ ہوگیا تھا کہ بنگال ٹائیگرز آنے والے پانچ برسوں میں دنیا کی بہترین ٹیم کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں گے، حالیہ برسوں میں شاندار فتوحات اس کا مظہر ہیں۔

انھوں نے انگلینڈ، پھر پاکستان ، بھارت اور جنوبی افریقہ کیخلاف ہوم سیریز میں عمدہ پرفارم کیا، میں نے 2009 میں سوچا تھا کہ اگر یہ اسی سمت میں محنت کرتے رہے تو آنے والے چند برسوں میں بہت اچھی ٹیم بن جائیں گے، سابق وکٹ کیپر نے مزید کہا کہ بنگلہ دیشی پلیئرز ایک یونٹ کے طور پر اٹیکنگ کرکٹ کھیلتے ہیں، انھوں نے پاکستان کیخلاف بھی جارحانہ انداز اپنائے رکھا، میں ان کی سمت اور ویژن کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھتا ہوں کہ وہ آنے والے2سے 3 برسوں میں بھی دنیا کی بہت اچھی سائیڈ کے طور پر موجود رہیں گے۔

میں گراس روٹ لیول پر اتنی سخت محنت کرنے پر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،راشد لطیف نے کہا کہ ہم ملک سمیت دنیا بھر میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کو فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں، ایونٹ میں شریک تمام ٹیموں کیلیے میری نیک خواہشات ہیں، مستقبل میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ سے بھی ٹیمیں اس کرکٹ میں آئیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں