فضل الرحمن حکومت اور متحدہ میں ثالثی سے دستبردار

جے یوآئی کی مرکزی شوریٰ نے بھی ان فیصلوں کی توثیق کردی ہے


News Agencies/Numaindgan Express September 06, 2015
جے یوآئی کی مرکزی شوریٰ نے بھی ان فیصلوں کی توثیق کردی ہے۔ فوٹو : فائل

جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پارٹی کی مرکزی شوریٰ کے شدید اعتراضات و تحفظات کے بعد حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان ثالثی کے کردار سے پیچھے ہٹ گئے جس کے بارے میں وہ دونوں فریقین کو باقاعدہ طور پر آگاہ کریں گے۔

جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا 2 روزہ اجلاس ہفتے کو پشاور میں شروع ہوا تو اس میں مرکزی شوریٰ کے ارکان نے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے حکومت اورایم کیو ایم کے درمیان ثالثی کے کردار کے حوالے سے تفصیلی بحث کی اور اس موقع پر دونوں فریقین کے سخت رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمن سے کہا گیا کہ وہ پیچھے ہٹ جائیں اور فریقین کو اپنے طور پر معاملات حل کرنے دیں۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کی مرکزی شوریٰ کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو سیاسی افراتفری سے بچانے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں کی راہ روکنے کیلیے مرکزی حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان ثالث بنے اور اس کیلیے انھوں نے نائن زیرو کا دورہ بھی کیا اور ان ہی کوششوں کے نتیجے میں حکومت اور ایم کیو ایم مذاکرات کی میز پر آبیٹھے، انھوں نے کہا کہ حکومت اور ایم کیو ایم نے سخت رویہ اپناتے ہوئے ان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔

اس موقع پر شوریٰ کے ارکان نے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا دورہ کرنے کے حوالے سے بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا، اجلاس میں خیبر پختونخوا میں ضلعی و تحصیل ناظمین اور نائب ناظمین کے انتخابی مرحلے کے دوران جے یو آئی کے ارکان کی جانب سے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی اور بغاوت کرنے کے امور کا بھی جائزہ لیا گیا اور مرکزی شوریٰ نے صوبائی قیادت کی جانب سے کی گئی کارروائی کی توثیق کی۔

علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے ضلع چترال اور تحصیل کاٹلنگ کی کابینہ توڑتے ہوئے 4 رکنی کمیٹی قائم کردی جبکہ لکی مروت اور تورغر کے ضلعی کونسلروں کی بنیادی رکنیت کے خاتمے کے بعد ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، کمیٹی میں صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان ، مولانا عطا الرحمن، مولانا عطا الحق درویش اور راحت حسین شامل ہیں۔

جے یوآئی کی مرکزی شوریٰ نے بھی ان فیصلوں کی توثیق کردی ہے،ادھرآئی این پی کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا اور فریقین کے لچک نہ دکھانے پر مولانا فضل الرحمن مایوس ہیں، مولانا فضل الرحمن کا موقف ہے کہ میرے کردار پر اعتماد کیا جانا چاہیے تھا۔

پارٹی کو یکجا رکھنے کیلیے اب ثالث بننے سے معذرت کرتا ہوں، آن لائن کے مطابق جے یو آئی کے ترجمان نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن ثالثی کے کردار سے دستبردار ہوگئے ہیں، حتمی اعلان پریس کانفرنس میں کریں گے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں