پنجاب میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت 5 جماعتیں ن لیگ کے خلاف متحد

پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں کسی بھی نشست پر (ن) لیگ کو فری ہینڈ نہیں دیا جائے گا، اپوزیشن جماعتوں کا فیصلہ

اجلاس میں الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی نمائندوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ فوٹو: این این آئی

پنجاب میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سمیت 5 اپوزیشن جماعتوں نے مسلم لیگ (ن) کے خلاف مل کر بلدیاتی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور میں پيپلزپارٹی سنٹرل پنجاب كے صدرمياں منظور احمد وٹوكی رہائشگاہ پر بلدیاتی انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کے گرینڈ الائنس کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں پاكستان تحریک انصاف كے چوہدری سرور، جماعت اسلامی كے لياقت بلوچ، پاكستان عوامی تحریک كے نواز گنڈا پور، جميعت علمائے پاكستان كے اعجاز ہاشمی، سنی اتحاد كونسل كے جواد الحسن كاظمی اور مجلس وحدت المسلمين كے اسد عباس نقوی نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات كی، جنوبی پنجاب كے صدر، مخدوم احمد محمود بھی اجلاس میں موجود تھے۔



اجلاس كے بعد ميڈيا سے بات كرتے ہوئے مياں منظوراحمد وٹو نے کہا کہ موجودہ حكومت كی كسان دشمن پاليسيوں کی وجہ سے كسان برادری معاشی طور پر تباہ ہوگئی ہے اس لیے اجلاس میں تمام شركا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ كاشتكاروں كے ساتھ ملكر جدوجہد كريں گے اور انكے مطالبات تسليم ہونے تک ان كے ساتھ كھڑے رہيں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ كيا ہے كہ وِد ہولڈنگ ٹيكس كو فورًا واپس ليا جائے كيونكہ ان كے كاروبار پہلے ہی جی ايس ٹی اور مہنگی بجلی كی وجہ سے تباہ ہو گئے ہيں۔





اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی نمائندوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان چاروں کی موجودگی میں صاف اور شفاف بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ اجلاس میں تمام اپوزيشن جماعتوں نے آئندہ انتخابات ميں تعاون کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی سطح پر ان كو اجازت ہوگی كہ وہ مقامی حالات كے پيش نظر دوسری اپوزيشن پارٹيوں سے سيٹ ايڈجسٹمنٹ كرسكتی ہيں۔



پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ حکومتیں نمائندے انتخابات سے قبل ہر حلقے میں کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کرکے پری پول دھاندلی کی مرتکب ہوئے ہیں لہذا الیکشن کمیشن اس بات کا نوٹس لے اور جہاں كسی حلقے ميں بھی ترقياتی فنڈز خرچ ہو رہے وہاں کے اميدوار كو نااہل قرار ديا جائے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی كيا كہ انتخابات كو شفاف، آزادانہ اور غير جانبدارانہ بنانے كے لیے انتظاميہ كے اثر و رسوخ كو ختم كيا جائے۔






چوہدری سرور نے كہا كہ كرپشن كے خلاف بلا امتياز كارروائی ہوني چاہے،كرپشن بھی ایک طرح كی دہشتگردی ہے جس كو ختم كئے بغير ملک ترقی نہيں كر سكتا۔ انہوں نے افواج پاكستان كو زبردست خراج عقيدت پيش كرتے ہوئے كہا كہ "ضرب عضب" كے تحت دہشتگردی كے خلاف زبردست كاميابياں حاصل ہوئی ہيں۔



جماعت اسلامی كے لياقت بلوچ نے كہا اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ بلدیاتی انتخابات میں حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور کسی بھی نشست پر (ن) لیگ کو فری ہینڈ نہیں دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات میں حکومت کی دھاندلی اور بیوروکریسی کا بھی مقابلہ کیا جائے گا۔



نواز گنڈا پور نے كہا كہ انكی جماعت شروع سے موجودہ اليكشن كميشن كے تحت انتخابات كے حق ميں نہيں تھی اور حالات نے ثابت كر ديا كہ ان كا موقف درست تھا۔ انہوں نے ماڈل ٹاؤن كے سانحہ كی جوڈيشل كميشن رپورٹ كو عام كرنے کی ضرورت پر زور ديا اور كہا كہ جے آئی ٹی ان كو اعتماد ميں لے كر بنانی چاہیے۔ انہوں نے كہا كہ اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی بات کی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ماڈل ٹاون سانحہ کی جوڈيشل كميشن کی رپورٹ كو منظرعام پر لايا جائے تاكہ مجرموں كو قانون كے كٹہرے ميں لا كر ان كو قرار واقعی سزا دی جائے۔

مياں منظور احمد وٹو نے اجلاس سے قبل تمام سياسی قائدين كا تہہ دل سے شكريہ ادا كيا اور كہا كہ انہوں نے مختصر نوٹس پر انكی دعوت قبول كر كے ان كی عزت افزائي كي ہے۔

https://www.dailymotion.com/video/x3548o6_lg-election_news
Load Next Story