بینکوں نے مدارس کے نئے اکاؤنٹس کھولنے کا سلسلہ روک دیا
غیر ملکی فنڈنگ کے شبہے میں 32مدارس سیل، ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ
حکومت اورعلما کامدارس کی رجسٹریشن سمیت متعدد معاملات پرپہلے ہی کشیدگی کاشکار تعلق مختلف بینکوں میں 200سے زائدغیر رجسٹرڈ مدارس کے اکاؤنٹس کے منجمدکیے جانے کے بعدمزید سنگین ہوگیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق بینکوں نے یہ قدم اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی روشنی میں اٹھایا ہے جو اس نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت حکومت کی اختیارکردہ پالیسی کے سلسلے میں مدارس کے مالی ذرائع معلوم کرنے کیلیے جاری کی ہیں تاکہ دہشت گردوں کی فنڈنگ روکی جاسکے۔ مرکزی بینک کے حکم پر فوری عمل کرتے ہوئے تمام بینکوں نے مدارس کے نئے اکاؤنٹس کھولنے کا سلسلہ بند کردیا ہے تاوقتیکہ وہ وزارت مذہبی امورکے متعارف کردہ نئے ضوابط کے تحت رجسٹریشن نہیں کرالیتے۔
وزارت داخلہ کے ایک افسرنے رازداری کی شرط پربتایا کہ مدارس کے مالی ذرائع بتانے اورنئے میکنزم کے تحت رجسٹریشن سے انکارنے نئی پالیسی کے تحت ان کے اکاؤنٹس کی نگرانی کرنے کا ہمارا کام پیچیدہ بنا دیاہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی نہایت اہم شق کے تحت ملک بھر میں 5ملین روپے کے حامل 211 مشکوک کھاتوں کو منجمد کیاگیا ہے جن میں سے اکثر اکاؤنٹس مدارس کیلیے کام کرنے والے افراد کے ہیں۔
اس دوران 32 ایسے مدارس کو بھی سیل کیاگیا جن کے بارے میں شبہ تھا کہ انھیں غیرملکی فنڈ ملتے ہیں۔ منجمد اکاؤنٹس، نئے اکاؤنٹس نہ کھلوانے اور مدارس کی رجسٹریشن جیسے مسائل حل کرنے کیلیے تمام 5مکاتب فکرکے نمائندوں نے وزیرمذہبی امور سردار یوسف، سینئرصوبائی افسران اور وزارت داخلہ کے ذمے داران سے گزشتہ ہفتے ملاقات کی لیکن کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچا جاسکا۔
وفاق المدارس کے ترجمان عبدالقدوس محمدی نے بتایاکہ ایک پرائیویٹ بینک نے 7ماہ چکر لگوانے کے بعدمیرے مدرسے کااکاؤنٹ کھولنے سے انکار کردیا حالانکہ میرا مدرسہ رجسٹرڈ ہے۔ ترجمان نے مزید کہاکہ اگر حکومت مدرسوں کو ان کے ناموں سے اکاؤنٹ کھولنے دے تومالی ذرائع تک پہنچنا آسان ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں اتحاد تنظیمات المدارس پاکستان کاایک وفدجلد گورنراسٹیٹ بینک سے ملاقات کرے گا۔ مسئلہ حل نہ ہواتو مدارس اپنے نمائندوں کے کھولے ہوئے انفرادی اکاؤنٹس کے ذریعے لین دین کاموجودہ سلسلہ جاری رکھیںگے۔
اسٹیٹ بینک کے مرکزی ترجمان عابد قمر کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ اسٹیٹ بینک کی شرائط وضوابط پوری کرنے اورضروری معلومات مہیاکرنیوالے کسی بھی شخص یاادارے پرکسی بھی بینک میںنیا اکاؤنٹ کھولنے پرکوئی پابندی نہیںاور اس سلسلے میں ہماری پالیسی شفاف ہے۔ اسلام آباد کے ایک نجی بینک کے سینئرمنیجر نے نام نہ بتانے کی شرط پربتایا کہ مدارس کے نمائندے عموماً اکاؤنٹ کے سلسلے میں بنیادی معلومات مثلاً فنڈزکے ذرائع، اثاثوںکی تفصیل، گاڑیوںکی تعداداور دیگر ضروری تفصیلات فراہم نہیں کرتے جوان کے اکاؤنٹ کھولے جانے میں رکاوٹ بنتاہے جبکہ ہمیں کسی بھی مشکوک کام سے سختی سے گریزکا حکم ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق بینکوں نے یہ قدم اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی روشنی میں اٹھایا ہے جو اس نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت حکومت کی اختیارکردہ پالیسی کے سلسلے میں مدارس کے مالی ذرائع معلوم کرنے کیلیے جاری کی ہیں تاکہ دہشت گردوں کی فنڈنگ روکی جاسکے۔ مرکزی بینک کے حکم پر فوری عمل کرتے ہوئے تمام بینکوں نے مدارس کے نئے اکاؤنٹس کھولنے کا سلسلہ بند کردیا ہے تاوقتیکہ وہ وزارت مذہبی امورکے متعارف کردہ نئے ضوابط کے تحت رجسٹریشن نہیں کرالیتے۔
وزارت داخلہ کے ایک افسرنے رازداری کی شرط پربتایا کہ مدارس کے مالی ذرائع بتانے اورنئے میکنزم کے تحت رجسٹریشن سے انکارنے نئی پالیسی کے تحت ان کے اکاؤنٹس کی نگرانی کرنے کا ہمارا کام پیچیدہ بنا دیاہے۔ نیشنل ایکشن پلان کی نہایت اہم شق کے تحت ملک بھر میں 5ملین روپے کے حامل 211 مشکوک کھاتوں کو منجمد کیاگیا ہے جن میں سے اکثر اکاؤنٹس مدارس کیلیے کام کرنے والے افراد کے ہیں۔
اس دوران 32 ایسے مدارس کو بھی سیل کیاگیا جن کے بارے میں شبہ تھا کہ انھیں غیرملکی فنڈ ملتے ہیں۔ منجمد اکاؤنٹس، نئے اکاؤنٹس نہ کھلوانے اور مدارس کی رجسٹریشن جیسے مسائل حل کرنے کیلیے تمام 5مکاتب فکرکے نمائندوں نے وزیرمذہبی امور سردار یوسف، سینئرصوبائی افسران اور وزارت داخلہ کے ذمے داران سے گزشتہ ہفتے ملاقات کی لیکن کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچا جاسکا۔
وفاق المدارس کے ترجمان عبدالقدوس محمدی نے بتایاکہ ایک پرائیویٹ بینک نے 7ماہ چکر لگوانے کے بعدمیرے مدرسے کااکاؤنٹ کھولنے سے انکار کردیا حالانکہ میرا مدرسہ رجسٹرڈ ہے۔ ترجمان نے مزید کہاکہ اگر حکومت مدرسوں کو ان کے ناموں سے اکاؤنٹ کھولنے دے تومالی ذرائع تک پہنچنا آسان ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں اتحاد تنظیمات المدارس پاکستان کاایک وفدجلد گورنراسٹیٹ بینک سے ملاقات کرے گا۔ مسئلہ حل نہ ہواتو مدارس اپنے نمائندوں کے کھولے ہوئے انفرادی اکاؤنٹس کے ذریعے لین دین کاموجودہ سلسلہ جاری رکھیںگے۔
اسٹیٹ بینک کے مرکزی ترجمان عابد قمر کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ اسٹیٹ بینک کی شرائط وضوابط پوری کرنے اورضروری معلومات مہیاکرنیوالے کسی بھی شخص یاادارے پرکسی بھی بینک میںنیا اکاؤنٹ کھولنے پرکوئی پابندی نہیںاور اس سلسلے میں ہماری پالیسی شفاف ہے۔ اسلام آباد کے ایک نجی بینک کے سینئرمنیجر نے نام نہ بتانے کی شرط پربتایا کہ مدارس کے نمائندے عموماً اکاؤنٹ کے سلسلے میں بنیادی معلومات مثلاً فنڈزکے ذرائع، اثاثوںکی تفصیل، گاڑیوںکی تعداداور دیگر ضروری تفصیلات فراہم نہیں کرتے جوان کے اکاؤنٹ کھولے جانے میں رکاوٹ بنتاہے جبکہ ہمیں کسی بھی مشکوک کام سے سختی سے گریزکا حکم ہے۔