ڈپٹی سارجنٹ اسمبلی سیکریٹریٹ پر ہراساں کرنے کا الزام دردسر بن گیا
2 ماہ گزرنے کے باوجود اس سے متعلق وضاحت نہیں دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ قصور وار ہے، درخواست گزار خواتین
BAHRAIN, SWAT:
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ڈپٹی سارجنٹ کیخلاف سیکیورٹی کی 12 خواتین کی جانب سے ہراساں کرنے کی درخواست پر پیشرفت نہ ہونے پر10 خواتین نے دوبارہ ڈپٹی سارجنٹ کیخلا ف درخواست دیتے ہوئے یکطرفہ کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
ڈپٹی سارجنٹ نے تاحال قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے ان پرلگائے گئے الزام کی وضاحت کیلیے جاری نوٹس کا جواب بھی نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی سیکیورٹی میں کام کرنیوالی12خواتین نے ڈپٹی سارجنٹ کیخلاف درخواست دی تھی کہ وہ انھیں ہراساں کر تا ہے جس پر اسمبلی سیکریٹریٹ نے معاملے کی انکوائری کیلئے ایڈیشنل سیکریٹری عبدالجبار علی کی سربراہی میں تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی اور ڈپٹی سارجنٹ کو معطل کر تے ہوئے اس سے وضاحت طلب کر لی ۔
دو ماہ گزرنے کے باوجود اس کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہونے پر درخواست گزار خواتین میں سے 10 نے دوبارہ ایک مشترکہ درخواست دی ہے جس میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ ڈپٹی سارجنٹ محمد حسین نے 2 ماہ گزرنے کے باوجود اس سے متعلق وضاحت نہیں دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ قصور وار ہے، اس کیخلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ذرائع کے مطابق جن لڑکیوں نے درخواست دی ہیں وہ ڈپٹی سارجنٹ محمد حسین کے ماتحت کام کررہیں تھیں اور12 لڑکیوں کی جانب سے ایک ساتھ درخواست دینے سے بھی شکوک پیدا ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے انکوائری کمیٹی بھی مشکل کا شکار ہے کہ یہ واقعی ہراساں کرنیکا معاملہ ہے یا ذاتی پرخاش ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ڈپٹی سارجنٹ کیخلاف سیکیورٹی کی 12 خواتین کی جانب سے ہراساں کرنے کی درخواست پر پیشرفت نہ ہونے پر10 خواتین نے دوبارہ ڈپٹی سارجنٹ کیخلا ف درخواست دیتے ہوئے یکطرفہ کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
ڈپٹی سارجنٹ نے تاحال قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے ان پرلگائے گئے الزام کی وضاحت کیلیے جاری نوٹس کا جواب بھی نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی سیکیورٹی میں کام کرنیوالی12خواتین نے ڈپٹی سارجنٹ کیخلاف درخواست دی تھی کہ وہ انھیں ہراساں کر تا ہے جس پر اسمبلی سیکریٹریٹ نے معاملے کی انکوائری کیلئے ایڈیشنل سیکریٹری عبدالجبار علی کی سربراہی میں تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی اور ڈپٹی سارجنٹ کو معطل کر تے ہوئے اس سے وضاحت طلب کر لی ۔
دو ماہ گزرنے کے باوجود اس کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہونے پر درخواست گزار خواتین میں سے 10 نے دوبارہ ایک مشترکہ درخواست دی ہے جس میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ ڈپٹی سارجنٹ محمد حسین نے 2 ماہ گزرنے کے باوجود اس سے متعلق وضاحت نہیں دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ قصور وار ہے، اس کیخلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ذرائع کے مطابق جن لڑکیوں نے درخواست دی ہیں وہ ڈپٹی سارجنٹ محمد حسین کے ماتحت کام کررہیں تھیں اور12 لڑکیوں کی جانب سے ایک ساتھ درخواست دینے سے بھی شکوک پیدا ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے انکوائری کمیٹی بھی مشکل کا شکار ہے کہ یہ واقعی ہراساں کرنیکا معاملہ ہے یا ذاتی پرخاش ہے۔