افغان فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 103 شدت پسند اور 17 فوجی ہلاک

افغان صوبے کنڑ میں راکٹ حملے میں ایک خاتون اوراس کے 3 بچے جاں بحق ہوگئے


News Agencies September 07, 2015
افغان فورسزکوغیر ملکی افواج کی جانب سے کوئی مددحاصل نہیں، افغان وزارت دفاع، فوٹو:رائٹرز/فائل

افغان وزارت دفاع نے ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے دوران 103شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے جبکہ لڑائی میں17 فوجیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

اے پی پی کے مطابق افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں دعویٰ کیا گیاہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں آپریشن کے دوران 103شدت پسند ہلاک اور97 زخمی ہوگئے، 10 شدت پسندوں کو گرفتارکیا گیا، کارروائیوں کے دوران اسلحہ اورگولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ بیان میں کہا گیاہے کہ ان کارروائیوں کے دوران 17 افغان فوجی اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دریں اثنا مشرقی صوبے کنڑ میں راکٹ حملے میں ایک خاتون اوراس کے3 بچے جاں بحق ہوگئے۔ حکام کے مطابق گزشتہ روز عسکریت پسندوں نے ضلع چپہ درہ میں ایک رہائشی علاقے پر راکٹ فائر کیے۔

این این آئی کے مطابق اتوار کو افغان وزارت دفاع سے جاری ایک بیان میں کہاگیاکہ طالبان کا مقابلہ کرنے کے لیے افغان فوجی اور پولیس اہلکار میدان میں ہیں لیکن انھیں غیر ملکی افواج کی جانب سے کوئی مددحاصل نہیں۔ دریں اثنا نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے شمالی افغانستان کے نسبتاً پرسکون صوبے بلخ کے ضلع زری میں2 بسوں میں سوار ہزارہ نسل کے 13افراد کو اتار کر ہلاک کر دیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ہزارہ باشندوں کو بسوں سے اتارنے کے بعد قطار میں کھڑا کر کے انتہائی قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا، ہلاک کیے گئے تمام افراد مرد تھے، کسی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی لیکن ماضی میں طالبان شدت پسند ایسے خونی واقعات میں ملوث رہ چکے ہیں۔ ضلعی انتظامی افسرجعفرحیدری کے مطابق حملہ آوروں نے ایک خاتون کی جان بخشی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں