برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں 75 فیصد اضافہ

گزشتہ برس مسلمانوں کے خلاف 418 واقعات ہوئے تھے لیکن اس سال جولائی تک ان کی تعداد 816 سے تجاوز کرچکی ہے۔

لندن پولیس کے مطابق 900 اہلکار نفرت انگیز جرائم کو روکنے کے لیے تعینات کردیے گئے ہیں۔ فوٹو؛فائل

گزشتہ برس کے مقابلے میں برطانیہ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔

برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم ' ٹیل ماما' کے مطابق گزشتہ 12 ماہ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف 816 نفرت انگیز واقعات رونما ہوئے جب کہ اس سے ایک برس قبل یہ تعداد 478 نوٹ کی گئی تھی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق مسلمان مخالف واقعات میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ آزادہ ذرائع کے مطابق ان کا تناسب دوگنا ہوچکا ہے۔ مسلمانوں پر حملے اور نفرت انگیز رویوں میں سب سے ذیادہ اضافہ میرٹن میں ہوا جہاں نفرت انگیز حملوں میں 262 فیصد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ رچمنڈ اپون تھیمز میں 9 واقعات ہوئے جب کہ گزشتہ برس صرف ایک واقعہ ہی رپورٹ ہوا تھا۔


' ٹیل ماما' کے مطابق سرڈھانپنے اور حجاب والی خواتین سے برا سلوک، تشدد اور تضحیک کے واقعات میں 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ تنظیم نے برطانوی خبر رساں ویب سائٹ کو بتایا کہ حملہ آور چہرہ ڈھانپنے والی خواتین کو بطورِ خاص نشانہ بناتے ہیں۔ ان بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد برطانوی پولیس نے بھی اس طرح کے جرائم کے شکار افراد کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اسے رپورٹ کرائیں تاکہ ملوث افراد کو گرفتار کیا جاسکے۔

دیگر تنظیموں کے مطابق مسلمانوں کے مذہبی تہواروں پر ان جرائم میں شدت آجاتی ہے اور پولیس کو چاہیے کہ وہ ان مواقع پر ذیادہ چوکنا ہوکر گشت کرے تاکہ مذہب پر مبنی جرائم کم کیے جاسکیں۔ لندن پولیس سے وابستہ میک چشتی کا کہنا ہے کہ نفرت انگیز جرائم کسی بھی صورت قبول نہیں اور تمام الزامات کی تفتیش کرکے ذمے داروں کو گرفتار کیا جائے گا اور اس ضمن میں لندن میں 900 پولیس افسران کو ایسے واقعات کی روک تھام کا خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے۔

لندن پولیس نے کہا کہ مسلمان خواتین اور مرد اپنے خلاف ہونے والے جرم کی رپورٹ ضرور درج کرائیں۔
Load Next Story