حصص مارکیٹ میں بدترین مندی کے باعث 947 پوائنٹس گرگئے

حصص کی وسیع پیمانے پر آف لوڈنگ کی وجہ سے مندی کی شدت ایک موقع پر1129.24 پوائنٹس کی کمی تک جا پہنچی تھی


Business Reporter September 08, 2015
کاروباری حجم5.42 فیصد کم رہا اور21 کروڑ84 لاکھ 85 ہزار680 حصص کے سودے ہوئے۔ فوٹو : اے ایف پی

قومی احتساب بیورو اور ایس ای سی پی کی جانب سے بدعنوانی وبے قاعدگیوں میں ملوث اسٹاک بروکرز کے خلاف چھاپوں کی افواہوں کے باعث خوف کی فضا ہونے سے پیرکوکراچی اسٹاک ایکس چینج کریش کی صورتحال سے دوچار ہو گئی جس سے 33000 سمیت کئی نفسیاتی حدیں گرگئیں اور سرمایہ کاروں کے206 ارب روپے سے زائد کا سرمایہ ڈوب گیا۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم نہ ہونے کے خدشات سے سیمنٹ، فرٹیلائزراسٹاکس فروخت کا رحجان غالب رہاجبکہ عالمی سطح پر تیل کی فروخت کا حجم کم ہونے سے بین الاقوامی معیشتوں کی غیرتسلی بخش صورتحال کے سبب مقامی آئل سیکٹر کے حصص میں بھی فروخت کا رحجان غالب رہا، اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور پی اوایل کے حصص کی فروخت کا حجم بھی زیادہ رہا۔ ماہرین نے منگل کو بھی مندی کا تسلسل قائم رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔

پیر کو حصص کی وسیع پیمانے پر آف لوڈنگ کی وجہ سے مندی کی شدت ایک موقع پر1129.24 پوائنٹس کی کمی تک جا پہنچی تھی لیکن اس دوران بعض شعبوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری بڑھنے کے نتیجے میں مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ31 لاکھ22 ہزارڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 77 لاکھ63 ہزار 764 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے2 لاکھ71 ہزار 517 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے69 لاکھ13 ہزار474 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔

مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 946.60 پوائنٹس کی کمی سے32944.48 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 611.37 پوائنٹس کی کمی سے20016.46 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 1794.26 پوائنٹس کی کمی سے54574.23 ہوگیا، کاروباری حجم5.42 فیصد کم رہا اور21 کروڑ84 لاکھ 85 ہزار680 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیاں 375 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہیں جن میں34 کے بھاؤ میں اضافہ، 332 کے داموں میں کمی اور9 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں