کئی ملکوں سے آزاد اور ترجیحی تجارتی معاہدے کر رہے ہیں وفاقی وزیر تجارت

سنگاپور، تھائی لینڈ، برونائی، بوسنیا،ریشین فیڈریشن، وسط ایشیائی ممالک، ایران، ماریشس، مراکش، تیونس، لیبیا،...


APP October 20, 2012
ای سی اوایگریمنٹ، سافٹا اور پاک بھارت تجارتی تعلقات معمول پرآنے سے پاکستان کوزیادہ مواقع ملیںگے،برآمدی مسائل سے نمٹ رہے ہیں،لاہور چیمبر میں خطاب فوٹو: فائل

وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ حکومت بہت سے ممالک کے ساتھ آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے معاہدوں کو حتمی شکل دے رہی ہے تاکہ عالمی تجارت میں پاکستانی تاجروں کا حصہ بڑھایا جائے۔

انہوں نے یہ بات جمعہ کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار، نائب صدر میاں ابوذر شاد، سابق صدور میاں انجم نثار، میاں مصباح الرحمن، میاں مظفر علی، عرفان قیصر شیخ، سابق سینئر نائب صدور عبدالباسط، طاہر جاوید ملک، سابق نائب صدور آفتاب احمد وہرہ، شفقت سعید پراچہ ،سعیدہ نذر ٹینرز ایسوسی ایشن کے آغا سیدین اور سابق ایگزیکٹو کمیٹی رکن امجد علی جاوا بھی موجود تھے۔

مخدوم امین فہیم نے کہا کہ حکومت چین، ملائیشیا، سنگاپور، تھائی لینڈ، برونائی، بوسنیا ہرزگووینا، ریشین فیڈریشن، وسطیٰ ایشیائی ممالک، ایران، ماریشس، مراکش، تیونس، لیبیا، اردن اور سری لنکا کے ساتھ آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے معاہدے کررہی ہے، اس کے علاوہ ای سی او تجارتی معاہدے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات کا معمول پر آنے اور سائوتھ ایشین فری ٹریڈ ایریا سے پاکستانی تاجروں کو زیادہ سے زیادہ تجارتی مواقع حاصل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حکومت بہت سی مراعات کا اعلان کرچکی ہے جن میں آسان فنانسنگ، عارضی درآمدی اسکیم کے تحت خام مال کی ڈیوٹی فری امپورٹ، ڈیوٹی ڈرا بیک اسکیم، مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی/ٹیکس میں چھوٹ اور ایکسپورٹ سے وابستہ صنعتی علاقوں کی ڈیولپمنٹ شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ایکسپورٹرز کو درپیش بہت سے چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہے اور ان سے نمٹنے کیلیے اقدامات کر رہی ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تجارتی پالیسی 2012-15 کو حتمی شکل دینے سے قبل حکومت اور نجی شعبے کے درمیان بامعنی بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان ممالک کے ساتھ آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے معاہدے کرے جہاں دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کو مقابلہ کرنے میں فوقیت حاصل ہے۔ انہوں نے آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے سلسلے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ملک اور خطے کی سطح پر ایڈوائزری کونسل کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں