فیصلہ امیدکی کرن ہےفوجی ہو یا سویلین سزا دی جائےاصغرخان
اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف ایکشن16سال پہلے ہوناچاہیے تھا ،میڈیا سے گفتگو۔
ایئرمارشل(ر) اصغر خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیس کا اچھا فیصلہ آیا ہے۔
سبق سکھانے کیلیے یہ اچھی چیز سامنے آئی ہے اگرکوئی ایسا کرے گا توآئندہ اس کے خلاف ایکشن ہوگا انھوں نے کہا کیس کی روشنی میں جنرل اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف ایکشن16سال پہلے ہوناچاہیے تھا ۔اس وقت قائم کردہ الیکشن سیل غیر قانونی تھا اس موقع پر اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سابق آرمی چیف اورسابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل اسد درانی کوقصوروارٹھہرایاہے دونوںکے خلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے اس کیلیے وفاقی حکومت کو پہلا قدم اٹھانا ہوگا۔
اس کیس نے تاریخ کے کٹہرے میں داخل ہونے کا دروازہ کھولاہے فوج کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے اعلیٰ عہدیداروں کو سمجھناچاہیے کہ ان کوکیا کرناچاہیے، سیاستدانوںکے خلاف کارروائی الیکشن کمیشن میں اورفوجداری ٹرائل کے ذریعے ہوگی۔انھوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ90 میں قائم الیکشن سیل کے تمام احکامات غیرآئینی تھے اس وقت کے صدر اور فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے آئین کے تحت ذمے داری سے انحراف کیا ۔ایک سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سابق مرحوم صدر غلام اسحاق کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
انھوں نے کہا سپریم کورٹ نے واضح کردیاکہ ایوان صدر میں ایسا کوئی سیل تھا تواسے ختم سمجھاجائے ۔آن لائن کے مطابق اصغرخان نے فیصلے کوخوش آئند اورامیدکی کرن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ 16سال کے طویل انتظارکانتیجہ توقع کے عین مطابق آیاہے ۔
ثنانیوزکے مطابق اصغر خان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے بالکل درست اور توقعات کے مطابق فیصلہ کیاہے۔حکومت کومہران بنک اسکینڈل کے ذمے داروںکے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جرم کرنے والا فوجی ہو یا سویلین سزا ملنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ریٹائرڈ فوجیوںکے خلاف فیصلہ دیاگیاہے۔اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ فیصلے پر عمل نہ کرناحکومت کیلیے ممکن نہیں،سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ اورآئی ایس آئی سربراہ اسد درانی کے خلاف آئین کا آرٹیکل 6 استعمال ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں آرمی کے افسران کے خلاف ایک واضح اور دو ٹوک فیصلہ آیا ہے اس فیصلے پر عمل کرکے ملک کے اداروںکے درمیان عدم توازن کوختم کیا جا سکتا ہے۔
سبق سکھانے کیلیے یہ اچھی چیز سامنے آئی ہے اگرکوئی ایسا کرے گا توآئندہ اس کے خلاف ایکشن ہوگا انھوں نے کہا کیس کی روشنی میں جنرل اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف ایکشن16سال پہلے ہوناچاہیے تھا ۔اس وقت قائم کردہ الیکشن سیل غیر قانونی تھا اس موقع پر اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سابق آرمی چیف اورسابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل اسد درانی کوقصوروارٹھہرایاہے دونوںکے خلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے اس کیلیے وفاقی حکومت کو پہلا قدم اٹھانا ہوگا۔
اس کیس نے تاریخ کے کٹہرے میں داخل ہونے کا دروازہ کھولاہے فوج کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے اعلیٰ عہدیداروں کو سمجھناچاہیے کہ ان کوکیا کرناچاہیے، سیاستدانوںکے خلاف کارروائی الیکشن کمیشن میں اورفوجداری ٹرائل کے ذریعے ہوگی۔انھوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ90 میں قائم الیکشن سیل کے تمام احکامات غیرآئینی تھے اس وقت کے صدر اور فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے آئین کے تحت ذمے داری سے انحراف کیا ۔ایک سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سابق مرحوم صدر غلام اسحاق کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
انھوں نے کہا سپریم کورٹ نے واضح کردیاکہ ایوان صدر میں ایسا کوئی سیل تھا تواسے ختم سمجھاجائے ۔آن لائن کے مطابق اصغرخان نے فیصلے کوخوش آئند اورامیدکی کرن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ 16سال کے طویل انتظارکانتیجہ توقع کے عین مطابق آیاہے ۔
ثنانیوزکے مطابق اصغر خان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے بالکل درست اور توقعات کے مطابق فیصلہ کیاہے۔حکومت کومہران بنک اسکینڈل کے ذمے داروںکے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جرم کرنے والا فوجی ہو یا سویلین سزا ملنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ریٹائرڈ فوجیوںکے خلاف فیصلہ دیاگیاہے۔اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ فیصلے پر عمل نہ کرناحکومت کیلیے ممکن نہیں،سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ اورآئی ایس آئی سربراہ اسد درانی کے خلاف آئین کا آرٹیکل 6 استعمال ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں آرمی کے افسران کے خلاف ایک واضح اور دو ٹوک فیصلہ آیا ہے اس فیصلے پر عمل کرکے ملک کے اداروںکے درمیان عدم توازن کوختم کیا جا سکتا ہے۔