پاکستانی گلوکاروں کی آوازسنتے ہی سکون ملنے لگتا ہے ہیری آنند

پیسہ خرچ کرکے اچھے وڈیوتوبن جاتے ہیں لیکن سُر کوپیسوں سے نہیں خریدا جاسکتا، ہیری آنند


Qaiser Iftikhar September 10, 2015
پاکستان کی تاریخ سنہری لوگوں سے بھری پڑی ہے، جنہوں نے میوزک کی مختلف اصناف میں ایسا نام اورمقام بنایا ہے، ہیری آنند۔ فوٹو: فائل

LOS ANGELES: گلوکارومیوزک ارینجر ہیری آنند نے کہا ہے کہ پاکستانی گلوکاروں کی آواز اورانداز اس قدر نرالہ ہے کہ سنتے ہی سکون ملنے لگتا ہے۔

''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے بھارتی گلوکار نے کہا کہ غزل، قوالی، پاپ اورکلاسیکی موسیقی میں پاکستانی گائیکوں نے جس طرح سے اپنا مقام بنایا ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ موسیقی روح کی غزا ہے اورفن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ یہ بات اس وقت سچ ہوجاتی ہے جب کوئی سچے سروں میں ڈوب کرگاتا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کی تاریخ سنہری لوگوں سے بھری پڑی ہے، جنہوں نے میوزک کی مختلف اصناف میں ایسا نام اورمقام بنایا ہے جس کو پانا آسان بات نہیں ہے۔ اس کے لیے صرف اورصرف ریاضت اورنیک نیتی کے ساتھ محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیسہ خرچ کرکے اچھے وڈیوتوبن جاتے ہیں لیکن سُر کوپیسوں سے نہیں خریدا جاسکتا۔

ہیری آنند کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نوجوان گلوکاراپنے آڈیواوروڈیو البم ریلیز کررہے ہیں لیکن ان کے گیتوں کووہ رسپانس اورمقام نہیں مل پاتا جوپاکستان میں شہنشاہ غزل مہدی حسن، استاد سلامت علی خاں، استاد نصرت فتح علی خاں، ملکہ ترنم نورجہاں، ریشماں جی کوملا تھا۔ اس کی بڑی وجہ ان عظیم گائیکوں کا میوزک سے عشق تھا۔ انھوں نے اپنی محنت سے اس بات کوحقیقت کا رنگ دیا کہ اگرانسان محنت اورایمانداری سے کوئی بھی کام کرتا ہے توپھر قدرت بھی اس کام کوانمول بنانے میں ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں