وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس پراٹارنی جنرل سے جواب طلب
وزیراعظم نے کینیڈین شہری کو اپنا مشیر بنایا ہے جس کا کورٹ مارشل بھی ہوچکا ہے، درخواست میں موقف
سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کیس پر اٹارنی جنرل سے جواب طلب کرلیا ہے۔
جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزار کا موقف تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے شجاعت عظیم کو مشیر برائے ہوائی بازی مقرر کیا حالانکہ شجاعت عظیم کینیڈین شہری ہیں اور ان کا کورٹ مارشل بھی ہوچکا ہے،عدالت میں معاملہ آنے پر شجاعت عظیم نے استعفے کااعلان کیا مگر آج تک استعفیٰ نہیں دیا۔ اس طرح وزیراعظم نواز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔
جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار کا موقف سن کر ریمارکس دیئے کہ عدالت قانون کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دے گی۔ اٹارنی جنرل وزیراعظم کے معاون خصوصی ہوابازی شجاعت عظیم کے استعفے سے متعلق وضاحت دیں ، کیس کی مزید سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔
جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزار کا موقف تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے شجاعت عظیم کو مشیر برائے ہوائی بازی مقرر کیا حالانکہ شجاعت عظیم کینیڈین شہری ہیں اور ان کا کورٹ مارشل بھی ہوچکا ہے،عدالت میں معاملہ آنے پر شجاعت عظیم نے استعفے کااعلان کیا مگر آج تک استعفیٰ نہیں دیا۔ اس طرح وزیراعظم نواز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔
جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار کا موقف سن کر ریمارکس دیئے کہ عدالت قانون کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دے گی۔ اٹارنی جنرل وزیراعظم کے معاون خصوصی ہوابازی شجاعت عظیم کے استعفے سے متعلق وضاحت دیں ، کیس کی مزید سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔