دیوالیہ پاکستان اسٹیل کاواحد علاج نجکاری ہے رپورٹ فنانشل ایڈوائزر
300ارب بھینٹ چڑھادیے گئے، موجودہ انتظامیہ ادارے کوپیروں پرکھڑا کرنے کے قابل نہیں
ISLAMABAD:
ملک کے اہم ادارے پاکستان اسٹیل پرقوم کے 300ارب روپے مفاہمت کی بھینٹ چڑھادیے گئے تاہم نج کاری کے ذریعے پاکستان اسٹیل خریدنے والے انویسٹرز 3 مراحل میں 92 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے اس ادارے کونہ صرف منافع بخش بلکہ چین کی صنعتوں سے مسابقت کے قابل بناسکتے ہیں جبکہ اس سرمائے کابڑا حصہ بھی خود پاکستان اسٹیل کما کردے گا۔
پاکستان اسٹیل پر 2009 سے اب تک بیل آؤٹ کے ذریعے 65ارب روپے خرچ کے جاچکے ہیں جبکہ پاکستان اسٹیل کے اپنے اعدادو شمارکے مطابق جون2015 تک پاکستان اسٹیل کے مجموعی واجبات کی مالیت 158ارب روپے جبکہ نقصانات کی مالیت 127 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان اسٹیل کی ایکویٹی ختم ہونے کے بعدواجبات کی ادائیگی کاکوئی سبب باقی نہ رہااس لیے واجبات کوبھی نقصان ہی تصورکیا جارہا ہے۔
نج کاری کمیشن کی جانب سے مقررکیے گئے فنانشل ایڈوائزرکی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل دیوالیہ کی حالت میںپہنچ چکی ہے، موجودہ انتظامیہ پاکستان اسٹیل کواپنے پیروں پرکھڑا کرنے کیلیے غیرموزوں ہے اوراب مفلوج ادارے کاواحد علاج ''نج کاری'' ہی رہ گیاہے۔ فنانشل ایڈوائزرکی اس رپورٹ نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی جانب سے آئی ایم ایف کوکرائی جانے والی اس تحریری یقین دہانی کی حقیقت آشکار کردی ہے جس میں دعویٰ کیاگیا تھاکہ پاکستان اسٹیل کوبحران سے نکال کرمنافع بخش بنانے کیلیے ایک پروفیشنل بورڈتشکیل دیدیاگیا ہے۔
فنانشل ایڈوائزرکی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل کی نج کاری کے بعدنئے سرمایہ کاروں کو پاکستان اسٹیل کی مکمل انتظامی وآپریشنل باگ ڈور سنبھالنے کیلیے نئی اورتکنیکی مہارت کی حامل انتظامیہ کی ضرورت ہوگی۔ اسے منافع بخش بنانے کیلیے 88کروڑ 58 لاکھ ڈالرکی سرمایہ کاری(علاوہ لکویڈیٹی)کرنا ہوگی۔
پہلے مرحلے میں پاکستان اسٹیل کوموجودہ پیداواری گنجائش پر چلاتے ہوئے ایک ملین ٹن سالانہ پیداوارتک لانا ہوگا، دوسرے مرحلے میں موجودہ آئرن اوراسٹیل ایکوئپمنٹ کے ذریعے پیداوار 2ملین ٹن تک بڑھانا ہوگی جس کے بعد تیسرے مرحلے میں مل کی توسیع کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں 288.77ملین ڈالر، دوسرے مرحلے میں 300.4ملین ڈالر جبکہ تیسرے مرحلے کے لیے 296.62ملین ڈالرکی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
ملک کے اہم ادارے پاکستان اسٹیل پرقوم کے 300ارب روپے مفاہمت کی بھینٹ چڑھادیے گئے تاہم نج کاری کے ذریعے پاکستان اسٹیل خریدنے والے انویسٹرز 3 مراحل میں 92 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے اس ادارے کونہ صرف منافع بخش بلکہ چین کی صنعتوں سے مسابقت کے قابل بناسکتے ہیں جبکہ اس سرمائے کابڑا حصہ بھی خود پاکستان اسٹیل کما کردے گا۔
پاکستان اسٹیل پر 2009 سے اب تک بیل آؤٹ کے ذریعے 65ارب روپے خرچ کے جاچکے ہیں جبکہ پاکستان اسٹیل کے اپنے اعدادو شمارکے مطابق جون2015 تک پاکستان اسٹیل کے مجموعی واجبات کی مالیت 158ارب روپے جبکہ نقصانات کی مالیت 127 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان اسٹیل کی ایکویٹی ختم ہونے کے بعدواجبات کی ادائیگی کاکوئی سبب باقی نہ رہااس لیے واجبات کوبھی نقصان ہی تصورکیا جارہا ہے۔
نج کاری کمیشن کی جانب سے مقررکیے گئے فنانشل ایڈوائزرکی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل دیوالیہ کی حالت میںپہنچ چکی ہے، موجودہ انتظامیہ پاکستان اسٹیل کواپنے پیروں پرکھڑا کرنے کیلیے غیرموزوں ہے اوراب مفلوج ادارے کاواحد علاج ''نج کاری'' ہی رہ گیاہے۔ فنانشل ایڈوائزرکی اس رپورٹ نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی جانب سے آئی ایم ایف کوکرائی جانے والی اس تحریری یقین دہانی کی حقیقت آشکار کردی ہے جس میں دعویٰ کیاگیا تھاکہ پاکستان اسٹیل کوبحران سے نکال کرمنافع بخش بنانے کیلیے ایک پروفیشنل بورڈتشکیل دیدیاگیا ہے۔
فنانشل ایڈوائزرکی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل کی نج کاری کے بعدنئے سرمایہ کاروں کو پاکستان اسٹیل کی مکمل انتظامی وآپریشنل باگ ڈور سنبھالنے کیلیے نئی اورتکنیکی مہارت کی حامل انتظامیہ کی ضرورت ہوگی۔ اسے منافع بخش بنانے کیلیے 88کروڑ 58 لاکھ ڈالرکی سرمایہ کاری(علاوہ لکویڈیٹی)کرنا ہوگی۔
پہلے مرحلے میں پاکستان اسٹیل کوموجودہ پیداواری گنجائش پر چلاتے ہوئے ایک ملین ٹن سالانہ پیداوارتک لانا ہوگا، دوسرے مرحلے میں موجودہ آئرن اوراسٹیل ایکوئپمنٹ کے ذریعے پیداوار 2ملین ٹن تک بڑھانا ہوگی جس کے بعد تیسرے مرحلے میں مل کی توسیع کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں 288.77ملین ڈالر، دوسرے مرحلے میں 300.4ملین ڈالر جبکہ تیسرے مرحلے کے لیے 296.62ملین ڈالرکی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔