شوگرملزکاپورے ملک میں گنے کے یکساں نرخ مقررکرنے کامطالبہ
صوبوں میں گنے کی قیمت مختلف،چینی کے ریٹ یکساں،صنعت پرمنفی اثرات پڑرہے ہیں
HYDERABAD:
پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں سے شوگر انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے اور کسانوں کے اربوں روپے کی مقروض ہونے کے خدشات ہیں، وزیر اعظم نوٹس لے کر پورے ملک میں گنے کی یکساں قیمت اور انڈسٹری کو بچانے کے لیے ایک جیسی مراعات کا اعلان کریں۔
گزشتہ روز شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ شوگر انڈسٹری کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گنے کی قیمت یکساں نہیں رہی، حکومتی احکام کے تحت تمام صوبوں میں چینی بغیر کسی رکاوٹ کے یکساں ریٹ پر فروخت کی جا رہی ہے لیکن کرشنگ سیزن 2014-15کے دوران گنے کی امدادی قیمت اور انڈسٹری کی مراعات میں صوبوں کی پالیسی مختلف رہی، سندھ نے 40کلو گرام گنے کے لیے 172روپے قیمت مقرر کرنے کے ساتھ 12 روپے فی من سبسڈی دی۔
اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے 50فیصد ایکسپورٹ سبسڈی ادا کی، اس کے مقابلے میں پنجاب نے گنے کی قیمت 180 روپے فی من کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور 5 روپے ایکسپورٹ سبسڈی کی صورت میں معاونت کی، کے پی کے حکومت نے بھی 180روپے فی من قیمت نوٹیفائی کی اور 5روپے ایکسپورٹ سبسڈی کی مد میں معاونت کرنے سے انکار کر دیا، ملک کے چاروں صوبوں میں شوگر انڈسٹری کی مختلف کاسٹ آف پروڈکشن ہے۔
جس کی وجہ سے پنجاب اور کے پی کے کی شوگر انڈسٹری شدید مالی بحران کا شکار ہے اور کسانوں کے اربوں روپے کے واجبات ادا کرنے کے قابل نہیں رہی، اس لیے وزیراعظم پورے ملک میں گنے کی یکساں قیمت مقرر کرنے کے لیے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بلائیں جس میں یکساں قیمت اور مراعات کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔ اس حوالے سے ''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر چیئرمین شوگرملز ایسوسی ایشن سکندر خان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز کو چینی کی لاگت 64روپے کلو پڑ رہی ہے جس میں 4روپے ٹیکس ہے جبکہ پورے ملک میں ایک ہی قیمت پر چینی کی فروخت نوٹیفائی کر دی گئی ہے۔
جس سے پنجاب اور کے پی کے میں شوگر انڈسٹری کا بیڑا غرق ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کے بجائے سندھ کی طرح پورے ملک میں کسانوں کو براہ راست سبسڈی دی جائے، اگر پورے ملک میں گنے کی یکساں قیمت اور مراعات مقرر نہ کی گئیں تو یہ انڈسٹری بھی بند ہو سکتی ہے۔
پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں سے شوگر انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے اور کسانوں کے اربوں روپے کی مقروض ہونے کے خدشات ہیں، وزیر اعظم نوٹس لے کر پورے ملک میں گنے کی یکساں قیمت اور انڈسٹری کو بچانے کے لیے ایک جیسی مراعات کا اعلان کریں۔
گزشتہ روز شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ شوگر انڈسٹری کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گنے کی قیمت یکساں نہیں رہی، حکومتی احکام کے تحت تمام صوبوں میں چینی بغیر کسی رکاوٹ کے یکساں ریٹ پر فروخت کی جا رہی ہے لیکن کرشنگ سیزن 2014-15کے دوران گنے کی امدادی قیمت اور انڈسٹری کی مراعات میں صوبوں کی پالیسی مختلف رہی، سندھ نے 40کلو گرام گنے کے لیے 172روپے قیمت مقرر کرنے کے ساتھ 12 روپے فی من سبسڈی دی۔
اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے 50فیصد ایکسپورٹ سبسڈی ادا کی، اس کے مقابلے میں پنجاب نے گنے کی قیمت 180 روپے فی من کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور 5 روپے ایکسپورٹ سبسڈی کی صورت میں معاونت کی، کے پی کے حکومت نے بھی 180روپے فی من قیمت نوٹیفائی کی اور 5روپے ایکسپورٹ سبسڈی کی مد میں معاونت کرنے سے انکار کر دیا، ملک کے چاروں صوبوں میں شوگر انڈسٹری کی مختلف کاسٹ آف پروڈکشن ہے۔
جس کی وجہ سے پنجاب اور کے پی کے کی شوگر انڈسٹری شدید مالی بحران کا شکار ہے اور کسانوں کے اربوں روپے کے واجبات ادا کرنے کے قابل نہیں رہی، اس لیے وزیراعظم پورے ملک میں گنے کی یکساں قیمت مقرر کرنے کے لیے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بلائیں جس میں یکساں قیمت اور مراعات کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔ اس حوالے سے ''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر چیئرمین شوگرملز ایسوسی ایشن سکندر خان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز کو چینی کی لاگت 64روپے کلو پڑ رہی ہے جس میں 4روپے ٹیکس ہے جبکہ پورے ملک میں ایک ہی قیمت پر چینی کی فروخت نوٹیفائی کر دی گئی ہے۔
جس سے پنجاب اور کے پی کے میں شوگر انڈسٹری کا بیڑا غرق ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کے بجائے سندھ کی طرح پورے ملک میں کسانوں کو براہ راست سبسڈی دی جائے، اگر پورے ملک میں گنے کی یکساں قیمت اور مراعات مقرر نہ کی گئیں تو یہ انڈسٹری بھی بند ہو سکتی ہے۔