قانون کی حکمرانی اور جمہوریت ایک دوسرے سے مشابہ ہیں جسٹس تصدق

بہت سے ممالک کے جھگڑے سیاسی معاہدوں کے ذریعے ہی حل ہوئے، کانفرنس سے خطاب۔


Numainda Express October 20, 2012
بہت سے ممالک کے جھگڑے سیاسی معاہدوں کے ذریعے ہی حل ہوئے، کانفرنس سے خطاب. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہاہے کہ قانون کی حکمرانی اورجمہوریت ایک دوسرے سے مشابہت رکھتے ہیں اور دونوں میں غلطیوں سے سیکھنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

یہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ امن کے قیام کو یقینی بناتے ہوئے قانون لاگوکرے، قانون چاہے علاقائی ہو یاعالمی اسے بغیر قبولیت کے لاگونہیںکیا جاسکتا، گزشتہ دو تین دہائیوں میں افریقہ، ایشیاکے بہت سے ممالک سمیت یوگوسلاویہ نے جنگوں اوربد امنی کوبہت قریب سے دیکھاہے لیکن ان کے تمام جھگڑے سیاسی معاہدوں کے ذریعے ہی حل ہوئے ہیں۔

ان خیا لات کا اظہار انھوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام '' امن بذریعہ قانون'' کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کے پہلے مہمان خصوصی کے طور پر اپنے خطاب میں کیا۔انھوںنے کہاکہ مذہب کے نام پر موت اور تباہی جیسے عناصر نے امن تباہ کر کے رکھ دیاہے، ان غیر ریاستی عناصر نے قانون کوسبوتاژکرتے ہوئے ریاستی رٹ کو ملیا میٹ کر دیا۔

اس جنگ کے عالمی سطح پر پڑھنے والے سائے کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ا زخود بنے ہوئے کمانڈراور ان کے دہشت گرد جتھے بھی اپنے آپ میں پر امن شہری ہیں،وہ لوگ جو طاقت کے ڈھانچے سے باہر رہ کر اپنے طور پر ہی کام کر رہے ہیں وہ سماجی رواداری کو کسی بھی آمر یا طاقتورصدر اور وزیر اعظم سے زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ بار کے صدر یاسین آزاد نے کہاکہ پاکستان اوربھارت جیسے ممالک کے آئین میں بنیادی انسانی حقوق کی ایک لمبی فہرست ہے اس کے باوجود ان ممالک میں عام آدمی کیلیے انصاف کاحصول بہت مشکل ہے ۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف انڈیا کے صدر پاریکھ اور ہریانہ (پنجاب) ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سربیت سنگھ دھنیوال نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں