مسجدالحرام میں کرین کا سانحہ
ملبے تلے دبے متعدد افراد کو نکال کرایمبولینسوں کےذریعے مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیاجہاں بعض کی حالت تشویشناک ہے
مسجد الحرام میں طوفانی بارش، تیز ہوا اور ژالہ باری کے باعث تعمیراتی کرین گرنے سے 87 سے زائد عازمین حج شہید اور200 زخمی ہو گئے، سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ کا خطرہ ہے، عرب میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق حادثہ مکہ مکرمہ میں مسجدالحرام (حرم شریف) میں جاری توسیعی کام کے دوران صفاء اور مروہ کے درمیانی مقام پر نماز عشاء سے پہلے پیش آیا۔
ملبے تلے دبے متعدد افراد کو نکال کر ایمبولینسوں کے ذریعے مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ سعودی حکام نے مکہ مکرمہ کے تمام اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی جب کہ حرم پاک کی اطراف کی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ حادثہ کے وقت جائے حادثہ پر اندازاً 30 ہزار سے زاید افراد موجود تھے، بتایا جاتا ہے کہ2 دن پہلے ہی اس جگہ کو نمازیوں کے لیے کلیئر کیا گیا تھا۔
حرم شریف میں پیش آنے والے سانحہ پر افسوس اور رنج و غم کا جتنا بھی اظہار کیا جائے کم ہے، جو اہل ایمان سانحہ میں شہید ہوئے ان کی ارواح پاک کو جنت کے باغوں میں جگہ ملے گی، انشا اللہ ۔ یہ وہ عازمین حج تھے جو سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر کے مختلف ملکوں سے عازم سفر ہوئے، اپنے بے پایاں مذہبی جذبات، تزکیہ نفس، روضہ رسول کی زیارت، مقامات مقدسہ کے دیدار سے حاصل ہونے والی روحانی مسرت، حج کے عظیم الشان ارکان کی تکمیل اور تاریخ انسانی کے منفرد و لازوال اجتماع اسلامی سے وابستگی کے لیے حرم شریف میں موجود تھے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ سانحہ کی اصل تکنیکی وجہ کیا تھی، تاہم عرب میڈیا کے مطابق تیز آندھی کی وجہ سے درخت اور کھمبے اکھڑ گئے، آسمانی بجلی گری، کرین عدم توازن کے باعث مسجد کی چھت پھاڑتے ہوئے نیچے جاگری، جس وقت حادثہ ہوا اس وقت نماز جمعہ کے باعث مسجد نمازیوں سے بھری تھی، دنیا بھر سے عازمین حج مکہ مکرمہ آئے ہوئے ہیں، گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد بن فیصل نے حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے فوری طور پر کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے جلد رپورٹ طلب کر لی۔
گزشتہ چند دہائیوں میں سعودی حکومت کی طرف سے خانہ کعبہ کے توسیعی منصوبوں کے نتیجہ میں حجاج کرام کو جو سہولتیں مہیا کی گئیں ان کو عالم اسلام میں سراہا گیا، اور ماضی میں ہونے والے مختلف النوع حادثات کی شرح بھی کم ہوئی، اس وقت 22 لاکھ حجاج کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے 4 لاکھ مربع میٹر توسیعی منصوبہ پر کام جاری تھا۔ حکام کی جانب سے شہدا کی شناخت اور قومیتوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ ڈائریکٹر حج پاکستان نے بتایا کہ حادثے میں ایک پاکستانی عازم بھی شہید ہوا ہے جب کہ مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ شہید ہونیوالوں میں پاکستانی، ملائشین، بھارتی اور انڈونیشین باشندے شامل ہیں۔ طوفان اور حادثے کے باجود خانہ کعبہ کا طواف جاری رہا اور حرم شریف کی فضا لبیک اللھم لبیک کی صدا سے گونجتی رہی۔
پاکستانی سفیر منظورالحق نے بتایا کہ حادثے کے حوالے سے سعودی حکام سے رابطے میں ہیں اور پاکستانیوں کے شہید یا زخمی ہونے سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں ہیں۔ حاجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے مکہ میں حرم کی حدود میں اضافے کے لیے تعمیراتی کام ایک عرصے سے جاری ہے۔
حج کے انتظامات غیر معمولی ہوتے ہیں جو اربن پلانرز کے چشم تصور میں سما بھی نہیں سکتے، ادھر سعودی حکومت کے متعدد محکمے اور وزارتیں ان انتظامات کو مانیٹر کرتی ہیں، مگر اچانک حادثہ ہوجائے تو عقل انسانی اور اس کے تمام انتظامات پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے، جب کہ مکہ مکرمہ میں گزشتہ دو روز سے طوفانی بارشیں جاری ہیں۔
اس لیے سانحہ کی سنگینی اور اس کی شدت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم شہدا کے اہل خانہ کی اور زخمیوں کی مدد و مالی اعانت کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جانا چاہیے۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے اسلام آباد میں وزارت مذہبی امور میں ہنگامی سیل قائم کر دیا گیا ہے جہاں رابطے کا نمبر 042-111725425 اور سعودی عرب رابطے کا نمبر 8001166622 ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی حج جدہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
تمام شہدائے حادثہ کے غم میں پاکستان سمیت تمام عالم اسلام شریک ہے، دنیا بھر سے مسلم و غیر مسلم سربراہان مملکت و حکومت کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں، صدر مملکت ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق صدر آصف زرداری، امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، امیر جماعۃ الدعوہ پروفیسر حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں نے حرم شریف میں پیش آنیوالے سانحہ اور جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور سعودی حکومت کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش بھی کی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر منظور الحق کو اسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت اور ہر ممکن طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کر دی ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ حکومت سعودی حکام کے ساتھ مل کر شہدائے حادثہ کے ایصال ثواب، ان کے غمزدہ اہل خانہ کے تالیف قلوب اور زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے کیے گئے اقدامات کی مکمل نگرانی کریگی۔
ملبے تلے دبے متعدد افراد کو نکال کر ایمبولینسوں کے ذریعے مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ سعودی حکام نے مکہ مکرمہ کے تمام اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی جب کہ حرم پاک کی اطراف کی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ حادثہ کے وقت جائے حادثہ پر اندازاً 30 ہزار سے زاید افراد موجود تھے، بتایا جاتا ہے کہ2 دن پہلے ہی اس جگہ کو نمازیوں کے لیے کلیئر کیا گیا تھا۔
حرم شریف میں پیش آنے والے سانحہ پر افسوس اور رنج و غم کا جتنا بھی اظہار کیا جائے کم ہے، جو اہل ایمان سانحہ میں شہید ہوئے ان کی ارواح پاک کو جنت کے باغوں میں جگہ ملے گی، انشا اللہ ۔ یہ وہ عازمین حج تھے جو سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر کے مختلف ملکوں سے عازم سفر ہوئے، اپنے بے پایاں مذہبی جذبات، تزکیہ نفس، روضہ رسول کی زیارت، مقامات مقدسہ کے دیدار سے حاصل ہونے والی روحانی مسرت، حج کے عظیم الشان ارکان کی تکمیل اور تاریخ انسانی کے منفرد و لازوال اجتماع اسلامی سے وابستگی کے لیے حرم شریف میں موجود تھے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ سانحہ کی اصل تکنیکی وجہ کیا تھی، تاہم عرب میڈیا کے مطابق تیز آندھی کی وجہ سے درخت اور کھمبے اکھڑ گئے، آسمانی بجلی گری، کرین عدم توازن کے باعث مسجد کی چھت پھاڑتے ہوئے نیچے جاگری، جس وقت حادثہ ہوا اس وقت نماز جمعہ کے باعث مسجد نمازیوں سے بھری تھی، دنیا بھر سے عازمین حج مکہ مکرمہ آئے ہوئے ہیں، گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد بن فیصل نے حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے فوری طور پر کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے جلد رپورٹ طلب کر لی۔
گزشتہ چند دہائیوں میں سعودی حکومت کی طرف سے خانہ کعبہ کے توسیعی منصوبوں کے نتیجہ میں حجاج کرام کو جو سہولتیں مہیا کی گئیں ان کو عالم اسلام میں سراہا گیا، اور ماضی میں ہونے والے مختلف النوع حادثات کی شرح بھی کم ہوئی، اس وقت 22 لاکھ حجاج کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے 4 لاکھ مربع میٹر توسیعی منصوبہ پر کام جاری تھا۔ حکام کی جانب سے شہدا کی شناخت اور قومیتوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ ڈائریکٹر حج پاکستان نے بتایا کہ حادثے میں ایک پاکستانی عازم بھی شہید ہوا ہے جب کہ مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ شہید ہونیوالوں میں پاکستانی، ملائشین، بھارتی اور انڈونیشین باشندے شامل ہیں۔ طوفان اور حادثے کے باجود خانہ کعبہ کا طواف جاری رہا اور حرم شریف کی فضا لبیک اللھم لبیک کی صدا سے گونجتی رہی۔
پاکستانی سفیر منظورالحق نے بتایا کہ حادثے کے حوالے سے سعودی حکام سے رابطے میں ہیں اور پاکستانیوں کے شہید یا زخمی ہونے سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں ہیں۔ حاجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے مکہ میں حرم کی حدود میں اضافے کے لیے تعمیراتی کام ایک عرصے سے جاری ہے۔
حج کے انتظامات غیر معمولی ہوتے ہیں جو اربن پلانرز کے چشم تصور میں سما بھی نہیں سکتے، ادھر سعودی حکومت کے متعدد محکمے اور وزارتیں ان انتظامات کو مانیٹر کرتی ہیں، مگر اچانک حادثہ ہوجائے تو عقل انسانی اور اس کے تمام انتظامات پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے، جب کہ مکہ مکرمہ میں گزشتہ دو روز سے طوفانی بارشیں جاری ہیں۔
اس لیے سانحہ کی سنگینی اور اس کی شدت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم شہدا کے اہل خانہ کی اور زخمیوں کی مدد و مالی اعانت کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جانا چاہیے۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے اسلام آباد میں وزارت مذہبی امور میں ہنگامی سیل قائم کر دیا گیا ہے جہاں رابطے کا نمبر 042-111725425 اور سعودی عرب رابطے کا نمبر 8001166622 ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی حج جدہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
تمام شہدائے حادثہ کے غم میں پاکستان سمیت تمام عالم اسلام شریک ہے، دنیا بھر سے مسلم و غیر مسلم سربراہان مملکت و حکومت کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں، صدر مملکت ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق صدر آصف زرداری، امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، امیر جماعۃ الدعوہ پروفیسر حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں نے حرم شریف میں پیش آنیوالے سانحہ اور جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور سعودی حکومت کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش بھی کی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر منظور الحق کو اسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت اور ہر ممکن طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کر دی ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ حکومت سعودی حکام کے ساتھ مل کر شہدائے حادثہ کے ایصال ثواب، ان کے غمزدہ اہل خانہ کے تالیف قلوب اور زخمیوں کے علاج معالجے کے لیے کیے گئے اقدامات کی مکمل نگرانی کریگی۔