انڈرانوائسنگکسٹمزکاای ڈی آئی آپریشنل کرنے کا فیصلہ
سسٹم درآمد،تنصیب کیلیے پاکستان اور چین کے کسٹم ڈپارٹمنٹس میں معاہدہ طے پاگیا
پاکستان کسٹمز نے چین سے بندرگاہ کے راستے درآمد ہونے والے کنسائمنٹس میں انڈر انوائسنگ کی روک تھام کے لیے رواں سال کے اختتام تک ''الیکٹرونک ڈیٹا انٹرچینج'' (ای ڈی آئی) کوآپریشنل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اس سلسلے میں پاکستان کسٹمز اورچین کے کسٹمزڈپارٹمنٹ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت ''ای ڈی آئی'' سسٹم کی تنصیب کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ سسٹم چین سے درآمد کرلیا گیا ہے جس کے تنصیب کے نتیجے میں چین سے درآمد ہونے والے ہرکنسائمنٹ کی چین سے شپمنٹ ہوتے ہی تمام حقیقی معلومات، پروڈکٹ، حقیقی خریداری قیمت سمیت دیگر ڈیٹا خودکار نظام کے تحت پاکستان کسٹمز کے متعلقہ حکام کو موصول ہوجائے گا۔
اس طرح سے انڈرانوائسنگ کا منظم کاروبار کرنے والوں کی جانب سے ممکنہ جعلسازی وبے قاعدگیوں کی فوری نشاندہی ممکن ہوسکے گی اور اس مد میں قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے مالیت ریونیو خسارے کا عمل رک جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمز میں ای ڈی آئی سسٹم متعارف کرانے کی غرض سے پاکستان کسٹمز اور چینی کسٹمزحکام کے درمیان مختلف اوقات میں6 اجلاس منعقد ہوئے جس میں دونوں ممالک کے کسٹمزڈپارٹمنٹس کے حکام نے چینی برآمدکنندگان اورپاکستانی درآمدکنندگان کے باہمی گٹھ جوڑ، انڈرانوائسنگ کی حکمت عملی اور دستایزات میں ہیرپھیر سے متعلق طویل بحث کی گئی۔
دونوں جانب سے معلومات کے تبادلوں کے بعد پاکستان کسٹمز میں ای ڈی آئی سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم سسٹم میں چینی زبان کی انگریزی میں ترجمہ کرنے کا سافٹ ویئرڈیولپ کرنے کی حکمت عملی وضح کی گئی اور رواں سال کے اختتام تک متعارف کرائے جانے والے ای ڈی آئی سسٹم میں چینی زبان کی انگریزی ترجمہ کرنے کی مکمل صلاحیت ہوگی۔ نتیجتا چین سے پاکستان کے لیے برآمد ہونے والے ہر کنسائمنٹ کی مکمل تفصیلات پاکستان کسٹمزکے متعلقہ حکام کو باآسانی موصول ہوجائیں گی اور کسی بھی درآمدکنندہ کو انڈرانوائسنگ کرنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کسٹمز نے اس سے قبل بھی فضائی راستے سے درآمد ہونے والے کنسائمنٹس کے حقیقی معلومات کے حصول کے لیے ایک ''ایاٹا''معاہدے پر بھی حال ہی میں دستخط کیے ہیںجس کے نتیجے میں درآمدہ ایئرکارگو کی بھی ''ای ڈی آئی'' سسٹم کے توسط سے درست معلومات حاصل ہوسکیں گی۔ پاکستان دنیاکا پانچواں ملک ہے جہاں بندرگاہ اور ایئرپورٹس کی سطح پر مذکورہ جدید اقدامات بروئے کارلائے جارہے ہیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اس سلسلے میں پاکستان کسٹمز اورچین کے کسٹمزڈپارٹمنٹ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت ''ای ڈی آئی'' سسٹم کی تنصیب کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ سسٹم چین سے درآمد کرلیا گیا ہے جس کے تنصیب کے نتیجے میں چین سے درآمد ہونے والے ہرکنسائمنٹ کی چین سے شپمنٹ ہوتے ہی تمام حقیقی معلومات، پروڈکٹ، حقیقی خریداری قیمت سمیت دیگر ڈیٹا خودکار نظام کے تحت پاکستان کسٹمز کے متعلقہ حکام کو موصول ہوجائے گا۔
اس طرح سے انڈرانوائسنگ کا منظم کاروبار کرنے والوں کی جانب سے ممکنہ جعلسازی وبے قاعدگیوں کی فوری نشاندہی ممکن ہوسکے گی اور اس مد میں قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے مالیت ریونیو خسارے کا عمل رک جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹمز میں ای ڈی آئی سسٹم متعارف کرانے کی غرض سے پاکستان کسٹمز اور چینی کسٹمزحکام کے درمیان مختلف اوقات میں6 اجلاس منعقد ہوئے جس میں دونوں ممالک کے کسٹمزڈپارٹمنٹس کے حکام نے چینی برآمدکنندگان اورپاکستانی درآمدکنندگان کے باہمی گٹھ جوڑ، انڈرانوائسنگ کی حکمت عملی اور دستایزات میں ہیرپھیر سے متعلق طویل بحث کی گئی۔
دونوں جانب سے معلومات کے تبادلوں کے بعد پاکستان کسٹمز میں ای ڈی آئی سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم سسٹم میں چینی زبان کی انگریزی میں ترجمہ کرنے کا سافٹ ویئرڈیولپ کرنے کی حکمت عملی وضح کی گئی اور رواں سال کے اختتام تک متعارف کرائے جانے والے ای ڈی آئی سسٹم میں چینی زبان کی انگریزی ترجمہ کرنے کی مکمل صلاحیت ہوگی۔ نتیجتا چین سے پاکستان کے لیے برآمد ہونے والے ہر کنسائمنٹ کی مکمل تفصیلات پاکستان کسٹمزکے متعلقہ حکام کو باآسانی موصول ہوجائیں گی اور کسی بھی درآمدکنندہ کو انڈرانوائسنگ کرنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کسٹمز نے اس سے قبل بھی فضائی راستے سے درآمد ہونے والے کنسائمنٹس کے حقیقی معلومات کے حصول کے لیے ایک ''ایاٹا''معاہدے پر بھی حال ہی میں دستخط کیے ہیںجس کے نتیجے میں درآمدہ ایئرکارگو کی بھی ''ای ڈی آئی'' سسٹم کے توسط سے درست معلومات حاصل ہوسکیں گی۔ پاکستان دنیاکا پانچواں ملک ہے جہاں بندرگاہ اور ایئرپورٹس کی سطح پر مذکورہ جدید اقدامات بروئے کارلائے جارہے ہیں۔