پیپلزپارٹی کا ن لیگ کے خلاف سیاسی اتحاد بنانے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی نے پنجاب میں ن لیگ کے خلاف بلدیاتی انتخابات میں جارحانہ انداز میں عوامی رابطہ مہم چلانےکا بھی فیصلہ کیا ہے

مسلم لیگ ن نے پی جارحانہ پالیسی کے بجائے مفاہمتی پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

حکمران مسلم لیگ کی وفاقی حکومت کو آنے والے دنوں میں بڑے سیاسی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ ملک کی اہم جماعتیں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ حکمران مسلم لیگ سے خائف نظر آ رہی ہیں اور اسی لیے آنے والے دنوں میں حکومت کے خلاف ایک بڑا سیاسی الائنس قائم ہونے جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کی قیادت نے حکومت مخالف سیاسی الائنس کی تشکیل کیلیے فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ دنوں میں پیپلز پارٹی بڑے سیاسی رابطوںکا آغاز کرنے جا رہی ہے، اس پالیسی کی حتمی منظوری بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری دیں گے، پیپلز پارٹی نے پنجاب میں حکمران مسلم لیگ کے خلاف بلدیاتی انتخابات میں جارحانہ انداز میں عوامی رابطہ مہم چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور عوام دشمن پالیسیوں کو اجاگر کریں گے، پنجاب میں بڑے عوامی جلسوں سے بلاول بھٹو زرداری براہ راست یا وڈیو لنک پر خطاب کریں گے۔


وزیراعلیٰ سندھ کی وزیراعظم سے ہونے والی 2 مرتبہ ملاقات اور تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود حکومت نے اب تک ان کے ازالے کیلیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے ہیں، اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کی قیادت نے حکمران ن لیگ کے خلاف اب تک بیانات کی حد تک جارحانہ پالیسی اختیارکی ہے۔

دوسری جانب حکمران مسلم لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے مولانا فضل الرحمن، اسفند یار ولی اور سراج الحق کے توسط سے پیپلزپارٹی کی قیادت سے ایک مرتبہ پھر رابطہ کیا جائے گا اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے گی، حکمران مسلم لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اگر جارحانہ سیاسی پالیسی کو اختیار کرے گی تو ن لیگ پھر بھی مفاہمتی پالیسی کے تحت سیاسی معاملات کی بہتری کیلیے سیاسی جماعتوں سے رابطے کرتی رہے گی۔
Load Next Story