بحیرہ ایجیئن میں پناہ گزینوں کی کشتی الٹنے سے بچوں سمیت 34 افراد ہلاک

دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو غیر قانونی تارکینِ وطن کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے


مرنے والوں بچوں میں 4 کم سن بچے بھی شامل ہیں،فوٹو:رائٹرز

TULLE, FRANCE: یونانی جزیرے کے قریب بحیرہ ایجیئن میں پناہ گزینوں کی ایک کشتی الٹنے سے 15 بچوں سمیت 34 افرادہلاک ہو گئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی کشتی ترکی اور یونان کے درمیان واقع بحیرہ ایجیئن میں یونانی جزیرے کے قریب الٹ گئی جس کے نتیجے میں 15 بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ 68 افراد کو یونانی کوسٹ گارڈز نے ریسکیو کرلیا اور 29 افراد تیر کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تاہم کشتی میں سوار افراد کی کل تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

یونانی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ کشتی میں سوار افراد کا تعلق شام ،لیبیا اور دیگرافریقی ممالک سے تھا اور مرنے والوں میں 4 کم سن بچے بھی شامل ہیں جب کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب تیز ہواؤوں کے باعث مسافروں سے لدی کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور الٹ گئی۔ مقامی میڈیا کے مطابق تارکین وطن کا مسئلہ گھمبیر صورت اختیار جانے کے بعد سے اس علاقے میں ہونے والا یہ سب سے بڑا حادثہ ہے۔

دوسری جانب چند روز قبل سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 3 سالہ شامی بچے کی تصویر منظر عام پر آنے کے بعد سے یورپ میں تارکین وطن کی مدد اورانہیں پناہ دینے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے متعدد یورپی ممالک نے تارکین وطن خصوصاً شامی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں ٹہرانے کا انتظام کیا ہے۔

واضح رہے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو غیر قانونی تارکینِ وطن کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے جب کہ ہر ہفتے لیبیا اورشام سمیت دیگر ممالک کے ہزاروں افراد یورپی ساحلوں کا رخ کررہے ہیں اور انسانی اسمگلر ان کی مدد کررہے ہیں لیکن رواں برس اس کوشش میں 2 ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |