پاکستانی ڈرون ’’براق‘‘ کے درست نشانے پر مغربی ماہرین حیرت زدہ
پاکستان کی جانب سے مارچ میں پہلی مرتبہ براق ڈرون اور لیزر گائیڈڈ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ساختہ ڈرون طیارے 'براق' کی جانب سے اپنے ہدف کو نہایت مہارت سے ساتھ نشانہ بنانے پر مغربی ماہرین حیرت میں ڈوب گئے ہیں۔
ڈرون ٹیکنالوجی کا شمار بلا شبہ دنیا کی چند جدید ٹیکنالوجی میں ہوتا ہے اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال نے جہاں دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے وہیں ڈرون کے ذریعے کئے جانے والے حملوں کی درستگی نے ماہرین کے نزدیک بے شمار سوالات بھی کھڑے کردیئے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے قبائلی علاقوں میں امریکا کی جانب سے متعدد ڈرون حملے کئے جاچکے ہیں لیکن ان میں ٹارگٹ کو کس حد تک درستگی سے نشانہ بنایا گیا اس پر اب بھی کئی سوالیہ نشان ہیں جس کے باعث ڈرون حملوں کو اب بھی ایک متنازع حثیت حاصل ہے۔ جیسے جیسے دہشت گردی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ڈرون ٹیکنالوجی کے حامل ممالک کی جانب سے ڈرون کے استعمال میں بھی شددت آتی جارہی ہے اور ابھی تک دنیا کے چند ممالک ہی اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہے ہیں۔
گزشتہ دنوں پاکستان کی جانب سے خود ساختہ تیار کردہ ڈرون براق کا قبائلی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر استعمال کیا گیا لیکن جس مہارت کے ساتھ اس ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اس نے مغربی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جس مہارت اور صفائی کے ساتھ براق ڈرون سے ٹارگٹ کو نشانہ بنایا گیا اس پر مغربی ماہرین ورطہ حیرت میں ڈوب گئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ استعمال کی جانے والی اس ٹیکنالوجی میں چین کی مدد شامل ہے۔
واضح رہے کہ مارچ میں پاکستان کی جانب سے پہلی مرتبہ براق ڈرون اور لیزر گائیڈڈ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو اپنے ہدف کو انتہائی مہارت کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ گزشتہ ہفتے پہلی مرتبہ ڈرون طیارے ''براق'' کا استعمال کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔
ڈرون ٹیکنالوجی کا شمار بلا شبہ دنیا کی چند جدید ٹیکنالوجی میں ہوتا ہے اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال نے جہاں دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے وہیں ڈرون کے ذریعے کئے جانے والے حملوں کی درستگی نے ماہرین کے نزدیک بے شمار سوالات بھی کھڑے کردیئے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے قبائلی علاقوں میں امریکا کی جانب سے متعدد ڈرون حملے کئے جاچکے ہیں لیکن ان میں ٹارگٹ کو کس حد تک درستگی سے نشانہ بنایا گیا اس پر اب بھی کئی سوالیہ نشان ہیں جس کے باعث ڈرون حملوں کو اب بھی ایک متنازع حثیت حاصل ہے۔ جیسے جیسے دہشت گردی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ڈرون ٹیکنالوجی کے حامل ممالک کی جانب سے ڈرون کے استعمال میں بھی شددت آتی جارہی ہے اور ابھی تک دنیا کے چند ممالک ہی اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کررہے ہیں۔
گزشتہ دنوں پاکستان کی جانب سے خود ساختہ تیار کردہ ڈرون براق کا قبائلی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر استعمال کیا گیا لیکن جس مہارت کے ساتھ اس ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا اس نے مغربی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جس مہارت اور صفائی کے ساتھ براق ڈرون سے ٹارگٹ کو نشانہ بنایا گیا اس پر مغربی ماہرین ورطہ حیرت میں ڈوب گئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ استعمال کی جانے والی اس ٹیکنالوجی میں چین کی مدد شامل ہے۔
واضح رہے کہ مارچ میں پاکستان کی جانب سے پہلی مرتبہ براق ڈرون اور لیزر گائیڈڈ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو اپنے ہدف کو انتہائی مہارت کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ گزشتہ ہفتے پہلی مرتبہ ڈرون طیارے ''براق'' کا استعمال کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔