فلمساز جاوید وڑائچ’’کوک اسٹوڈیو‘‘ کے خلاف5کروڑ ہرجانے کا دعویٰ کریں گے
فلمساز جاویدوڑائچ نےفلم کا گیت بلااجازت کوک اسٹوڈیومیں شامل کرنےکا نوٹس لیتے ہوئےقانونی کارروائی کی تیاری شروع کردی ہے
پاکستان میوزک کے سدا بہار گیتوں سے '' کوک اسٹوڈیو '' میں چھیڑچھاڑ کرنے کی '' روزنامہ ایکسپریس '' میں 11 ستمبرکوشائع ہونے والی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے فلمسازجاویدوڑائچ نے بطور پروڈیوسراپنے بڑے بھائی چوہدری پرویزوڑائچ کی 1977ء فلم 'میرے حضور'کا مقبول زمانہ گیت 'میری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو' کوبلااجازت کوک اسٹوڈیومیں شامل کرنے اوراس کی دھن کو''بگاڑنے ' پرپانچ کروڑروپے ہرجانے کا دعوی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کوک اسٹوڈیو کے حالیہ سیزن میں ماضی کے بہت سے مقبول گیت نوجوان گلوکاروں نے گائے ہیں۔ ان میں سے ایک گیت 'میری سانسوں میں آج تک وہ ' ملکہ ترنم نورجہاں اورشہنشاہ غزل مہدی حسن نے فلم ''میرے حضور '' کے لیے ریکارڈ کروایا تھا ۔ اس گیت کو 'کوک اسٹوڈیو' میں نوجوان گلوکار عاصم مظہراور ثمرہ خان نے گایا ہے ۔
جس پرمیوزک حلقوں نے شدیدتنقید کی ہے جب کہ فلمساز جاویدوڑائچ نے فلم کا گیت بلااجازت کوک اسٹوڈیو میں شامل کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے قانونی کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔اس سلسلہ میں رابطہ کرنے پر جاوید وڑائچ نے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسیقی کے فروغ کیلیے ''کوک اسٹوڈیو'' جیسے پروگراموں کاانعقاد بہت ضروری ہے لیکن جس طرح سدابہار گیتوں کو ''بگاڑ'' کرپیش کیا جارہا ہے اور بغیر اجازت انھیں نئے گلوکاروں کی آوازمیں ریکارڈکیا جارہا ہے میں نے اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اپنی فلم کا گیت شامل کرنے پر ''کوک اسٹوڈیو'' کی مینجمنٹ کے خلاف پانچ کروڑہرجانے کا دعویٰ دائر کررہاہوں اورجلد ہی میرے وکیل کی جانب سے انھیں نوٹس بھجوادیا جائے گا۔ دوسری طرف میوزک پروڈیوسرفاروق راؤ کا کہنا ہے کہ ''کوک اسٹوڈیو'' میں ''فیوژن نہیں بلکہ کنفیوژن'' پھیلائی جارہی ہے۔
دنیا بھر میں ''کوک اسٹوڈیو'' کا مقصد میوزک اوراپنے کلچرکوفروغ دینا ہے لیکن ہمارے ہاں میوزک کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ سدا بہار گیتوں کوان گلوکاروں کے رحم وکرم پرچھوڑدیا گیا ہے جن کومیوزک کی 'الف ب' کا پتہ نہیں۔ اس پر ضرور کارروائی ہونی چاہیے ۔
تفصیلات کے مطابق کوک اسٹوڈیو کے حالیہ سیزن میں ماضی کے بہت سے مقبول گیت نوجوان گلوکاروں نے گائے ہیں۔ ان میں سے ایک گیت 'میری سانسوں میں آج تک وہ ' ملکہ ترنم نورجہاں اورشہنشاہ غزل مہدی حسن نے فلم ''میرے حضور '' کے لیے ریکارڈ کروایا تھا ۔ اس گیت کو 'کوک اسٹوڈیو' میں نوجوان گلوکار عاصم مظہراور ثمرہ خان نے گایا ہے ۔
جس پرمیوزک حلقوں نے شدیدتنقید کی ہے جب کہ فلمساز جاویدوڑائچ نے فلم کا گیت بلااجازت کوک اسٹوڈیو میں شامل کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے قانونی کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔اس سلسلہ میں رابطہ کرنے پر جاوید وڑائچ نے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسیقی کے فروغ کیلیے ''کوک اسٹوڈیو'' جیسے پروگراموں کاانعقاد بہت ضروری ہے لیکن جس طرح سدابہار گیتوں کو ''بگاڑ'' کرپیش کیا جارہا ہے اور بغیر اجازت انھیں نئے گلوکاروں کی آوازمیں ریکارڈکیا جارہا ہے میں نے اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اپنی فلم کا گیت شامل کرنے پر ''کوک اسٹوڈیو'' کی مینجمنٹ کے خلاف پانچ کروڑہرجانے کا دعویٰ دائر کررہاہوں اورجلد ہی میرے وکیل کی جانب سے انھیں نوٹس بھجوادیا جائے گا۔ دوسری طرف میوزک پروڈیوسرفاروق راؤ کا کہنا ہے کہ ''کوک اسٹوڈیو'' میں ''فیوژن نہیں بلکہ کنفیوژن'' پھیلائی جارہی ہے۔
دنیا بھر میں ''کوک اسٹوڈیو'' کا مقصد میوزک اوراپنے کلچرکوفروغ دینا ہے لیکن ہمارے ہاں میوزک کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ سدا بہار گیتوں کوان گلوکاروں کے رحم وکرم پرچھوڑدیا گیا ہے جن کومیوزک کی 'الف ب' کا پتہ نہیں۔ اس پر ضرور کارروائی ہونی چاہیے ۔