خطے میں امن و بقا کی جنگ جاری ہے

گزشتہ روز چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بہادر رینج (اٹک) کا دورہ کیا

گزشتہ روز چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بہادر رینج (اٹک) کا دورہ کیا، فوٹو: آئی ایس پی آر

پاکستان اس وقت تاریخ کے ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے، ملکی بقا، استحکام اور سلامتی کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، جو حکومت، پاک فوج اورعوام مل کر لڑ رہے ہیں ۔

اس جنگ میں ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں نے وطن کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی دی ہے، جب کہ ساٹھ ہزار سے زائد عوام بھی دہشتگردوں کے حملوں میں شہید ہوچکے ہیں ۔ملک کی سلامتی کے حوالے سے ایک ایسا نازک موڑ آپہنچا تھا کہ ہمیں بحیثیت قوم ایک فیصلہ کرنا تھا کہ آیا ہم دہشتگردوں کے ہاتھوں اپنے ملک کومکمل تباہ وبرباد ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں یا پھر اس کوبچانا چاہتے ہیں، فیصلہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے آخری دہشتگرد کے خاتمے کے عزم کی صورت میں سامنے آیا ،آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا اور نیشنل ایکشن پلان فوجی وعسکری قیادت کی باہمی مشاورت سے تشکیل پایا ۔ اس فیصلے نے پاکستانی قوم میں یکجہتی کی فضا پیدا کی ہے ۔

گزشتہ روز چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے بہادر رینج (اٹک) کا دورہ کیا اور پاک چین مشترکہ فیلڈ مشق واریئر III دیکھی۔ اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین ہر قسم کی دہشتگردی مل کر ختم کریں گے اوردونوں ملکوں کے تعلقات نئی بلندیوں پرجائیں گے۔ جنرل راحیل شریف کے اقدامات کو ملک بھر کے عوام تحسین کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں ۔ یہ پاکستان کے بقا کی جنگ ہے جو جاری ہے اور انشاء اللہ فتح ہمارا مقدر ہوگی۔

اسی تناظر میں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے سفیروں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی کے ساتھ حتمی مراحل کی طرف گامزن ہے،قبائلی علاقوںسمیت ملک کے تمام علاقے دہشتگردوں سے خالی کرا لیے گئے ہیں اورآیندہ چند ماہ کے دوران صورتحال مکمل طور پر قابو میں آجائے گی جو پاکستان، خطے کے ممالک اور تمام اسلامی ملکوں کے لیے بہت سازگار ہوگی، ملک سے دہشتگردوں اور دہشتگردی کے خاتمے سے امن وترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں ۔


اسی ضمن میں گزشتہ روز صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں تمام این جی اوز اور سیکیورٹی کمپنیوں کی سیکیورٹی کلیئرنس کرانے اوردینی مدارس کی جیو ٹریکنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کراچی میں5میگا پکسل کے مزیدڈھائی ہزارسی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے،کالعدم تنظیموں کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے۔کراچی میں بھی جاری رینجرز کے آپریشن کے نتیجے میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

اسی طرح بلوچستان میں بھی جاری آپریشن کے نتیجے میں فراری بڑی تعداد میں ہتھیار ڈال رہے ہیں جب کہ علیحدگی پسند لیڈر بھی واضح الفاظ میں مذاکرات پر رضامند دکھائی دیتے ہیں۔ منگل کو فرنٹیئرکور بلوچستان اور حساس اداروں کی مصدقہ اطلاعات پرگوادر اور جیونی میں کارروائیوں کے دوران جیونی ایئرپورٹ اورسول ایوی ایشن کے ملازمین پر حملے میں ملوث 8شرپسندگرفتار جب کہ پشین سے ملحقہ پاک افغان سرحد پر واقع کُرم پوسٹ پر3 افراد کو 4000 کلو گرام بارودی مواد سمیت گرفتار کرلیا، پشین میں قبرستان کے قریب نصب کیاگیا6کلو گرام وزنی بم، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنادیا۔بلاشبہ ایک طرف تو پاکستانی فوج اور سیکیورٹی ادارے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ملک کے اندر سرگرم عمل ہیں جب کہ دوسری جانب سرحدوں پر بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارت جنگی خبط میں مبتلا ہوچکا ہے ، مسلسل دوسرے روز بھی لائن آف کنٹرول کے بٹل سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوا ہے ۔ بھارت کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کرکے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے،جس کے نتیجے میں اب تک کئی بے گناہ شہری بھی جاں بحق ہوچکے ہیں ۔چند دن پیشتر دونوں ممالک کی بارڈر سیکیورٹی فورسز کی ملاقات بھی ہوچکی ہے۔

مذاکرات میں بھارت امن کا یقین دلاتا ہے اور عملاً اس کی سیکیورٹی فورسز بلاجواز فائرنگ سے باز نہیں آتی ہیں، ایک طرف گولیاں چل رہی ہیں بے گناہ انسانوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے تو دوسری جانب بھارت کے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگرکسی نے پہل کی توپھرجواب میںچلائی جانیوالی گولیاں نہیں گنیں گے،کشمیر بھارت کااٹوٹ انگ تھا، ہے اور رہے گا۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی مثال بھارتی وزیر داخلہ پر صادق آتی ہے، جنگی جنون تو بھارت پر طاری ہے جارحیت کا ارتکاب بھی خود کررہا ہے اورکشمیریوں کوسات لاکھ فوج کے ذریعے دبا کر اٹوٹ انگ کا پرانا اور گھسا پٹا راگ الاپنے سے کشمیر بھارت کے ساتھ نہیں رہ سکتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور فوج مل کر ایسی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پردونوں وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات نہ ہوسکے ۔

جب کہ صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے امریکا نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ آیندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے گریزکریں، دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان بات چیت کی بحالی کی حوصلہ افزائی کریں گے ۔پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت کو خطے کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ،کیونکہ جنگ تباہی وبربادی کا دوسرا نام ہے جو کسی کے بھی حق میں نہیں ۔
Load Next Story