پنجاب میں 143 ایڈیشنل سیشن ججوں کی بھرتی کا عمل روکنے سے متعلق استدعا مسترد

ایڈیشنل سیشن ججوں کی بھرتیوں کا دارو مدار ویسے بھی اس مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہے، سپریم کورٹ


ویب ڈیسک September 17, 2015
پنجاب حکومت نے ایڈیشنل سیشن جج کی بھرتی کے لئے سینئیر سول ججوں سے درخواستیں طلب کی تھیں فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پنجاب میں 143 ایڈیشنل سیشن ججوں کی بھرتی کا عمل روکنے کے بارے استدعا مسترد کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل کی عدم موجودگی کے باعث مقدمے کی سماعت ملتوی کردی ہے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے سول ججوں کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کی، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب موجود نہیں، اس لئے سماعت ملتوی کردی جائے۔ درخواست گزاروں کے وکیل شعیب شاہین نے استدعا کی کہ اگر آسامیاں پر ہوئیں تو درخواستیں غیر موثر ہوجائیں گی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ امتحان کے نتائج آچکے ہیں ،بھرتیوں کا عمل تقریبا مکمل ہوچکا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان بھرتیوں کا دارو مدار ویسے بھی اس مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہے اس لئے حکم امتناعی کی ضرورت نہیں ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کیا جائے کیونکہ درخواست گزاروں نے بھرتیوں کے بارے دیگر صوبوں کے قواعد کے حوالے دیئے ہیں۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے ایڈیشنل سیشن جج کی بھرتی کے لئے سینئیر سول ججوں سے درخواستیں طلب کی تھیں تاہم سول ججوں کا موقف تھا کہ اس عہدے پر تعیناتی کے لئے وہ بھی اہل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔