پشاور میں ایئرفورس بیس پرحملے میں کیپٹن سمیت 29 افراد شہید تمام حملہ آور ہلاک

بڈھ بیر میں ایئر فورس بیس پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی۔


ویب ڈیسک September 18, 2015
دہشت گردوں کے دیگر ساتھیوں کو ایک چھوٹے سے علاقے میں گھیرلیا گیا ہے، میجر جنرل ؑعاصم سلیم باجوہ۔ فوٹو: اے ایف پی۔

KARACHI: بڈھ بیر میں ایئرفورس بیس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے 29 افراد کو شہید اور 23 کو زخمی کردیا جب کہ کوئیک ری ایکشن فورس کی جوابی کارروائی میں 13 دہشت گرد مارے گئے جب کہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی۔



ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق دہشت گردوں نے علی الصبح پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں واقع ایئرفورس کے بیس کیمپ پر حملہ کیا، دہشت گرد 2 راستوں سے بیس کیمپ میں داخل ہوئے تاہم کوئیک ری ایکشن فورس کے جوانوں کی فوری کارروائی کے باعث دہشت گردوں کے ایک گروپ نے قریبی مسجد میں اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کیپٹن اور 3 ٹیکنیشن سمیت 29 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔





آپریشن میں 13 دہشت گرد ہلاک جب کہ 2 افسران سمیت 10 جوان زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو کلیئر کردیا ہے جب کہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حملے کے 20 زخمیوں کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کیا جب کہ ڈاکٹرز کے مطابق متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔







میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے کیمپ کے رہائشی علاقے اور دفاتر کو نشانہ بنایا گیا جب کہ دہشت گرد بیس کے اندر داخل ہونا چاہتے تھے۔ دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں کوئیک ری ایکشن فورس کے میجر حسیب اور ایک جوان زخمی ہوا۔ دوسری جانب پاک فضائیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ایئرفورس کے تمام اثاثے محفوظ ہیں۔





وزیر اعظم نواز شریف نےآرمی چیف جنرل راحیل شریف ، ایئر چیف مارشل سہیل امان، وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ سی ایم ایچ پشاور کا دورہ کیا اور ایئرفورس کے بیس کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم اور آرمی چیف نے زخمیوں کے حوصلے کو سراہا اور انہیں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کا یقین دلایا۔ اس سے قبل آرمی چیف نے پشاور ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت بھی کی۔





میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے آرمی کے کیپٹن اسفندیار بخاری شہید ہوئے جب کہ ترجمان فضائیہ کا کہنا ہے کہ ایئربیس کے گارڈ روم تعینات 3 جونیئر ٹیکنیشنز شہید ہوئے۔



وزیراعظم نواز شریف نے پشاور میں پی اے ایف ایئربیس پر دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے اور ملک سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو جلد ختم کردیا جائے گا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی پشاور میں ایئرفورس کے بیس کیمپ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فورسز کی جانب سے حملے کو ناکام بنانے پر سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ پورا ملک دہشت گردی سے متاثر ہے لیکن اب صورت حال پہلے سے کافی بہتر ہو چکی ہے، ایک آدھا واقعہ ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ پشاور ایئربیس پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔







دوسری جانب پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ بڈھ بیر میں ایئرفورس کے کیمپ میں صبح 5 بجے کے قریب 13 سے 14 دہشت گرد داخل ہوئے، دہشت گرد 2 گروپوں میں گاڑیوں میں آئے اور گیٹ کے قریب گاڑی سے اتر کر راکٹ لانچر اور فائرنگ کرتے ہوئے ایک گروپ ٹیکنیکل ایریا اور دوسرا گروپ وہیکل ایریا میں داخل ہوا تاہم گیٹ پر موجود ایئرفورس کے گارڈز نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں روک لیا۔



ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ حملے کے بعد 10 منٹ میں کوئیک ری ایکشن فورس بھی موقع پر پہنچ گئی اور دہشت گردوں کو پہلے 50 میٹر کے اندر روک دیا گیا اس کے بعد جو بھی لڑائی ہوئی اسی ایریا میں ہوئی لیکن اسی دوران دہشت گردوں نے مسجد کا رخ کیا جہاں موجود نمازیوں پر حملہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ 8 دہشت گرد مسجد کی جانب گئے جنہیں کوئیک ری ایکشن فورس نے گھیر کر وہیں پر ختم کردیا جب کہ دوسرے گروپ کو بھی وہیکل ایریا سے آگے بڑھنے نہیں دیا گیا اور ان کا بھی وہیں پر خاتمہ کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کے دوران میں کوئی خود کش حملہ نہیں ہوا اورتمام دہشت گردوں کو گھیر کر مارا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حملے کے بعد آدھے گھنٹے میں کمانڈوز اور ایس ایس جی کی ٹیمیں بھی پہنچ گئی تھی جب کہ پولیس نے بھی گیٹ کے باہر ایک گھیرا لگایا جس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے۔



ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ حملے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 29 افراد شہید ہوئے جن میں سے 23 کا تعلق پاک فضائیہ سے ہے جب کہ واقعے میں 29 افراد زخمی ہوئے اور فورسز کی کارروائی میں تمام 13 دہشت گرد مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور دہشت گرد بھی وہیں سے آئے، حملے کے وقت دہشت گردوں کو افغانستان سے ہی کنٹرول کیا جاتا رہا جب کہ حملہ طالبان کے گروپ نے ہی کیا تاہم مزید تفصیلات انٹیلی جنس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی پتا چل سکیں گی۔ میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کا نام ثبوتوں کی بنا پر لیا گیا اور پڑوسی ملک کی طرح الزام نہیں لگایا جب کہ افغانستان کے کراسنگ پوائنٹس سیکیورٹی رسک ہیں جہاں سے 35 ہزار افراد افغان بارڈر سے روزانہ آتے ہیں اور دہشت گرد پاکستان میں آکر کھل مل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور ریاست دہشت گرد حملے میں ملوث نہیں ہوسکتی کیوں کہ ان سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں لیکن افغان مہاجرین ہمارے لیے سیکیورٹی رسک ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |