زیادہ ٹیکسز پاکستان پرانے کمپیوٹرز کی منڈی بن گیا نوید سراج

19 تا 22 فیصدسیلز ٹیکس کے باعث صارفین کیلیے نئے کمپیوٹرزکا حصول مشکل ہوگیا۔

پاکستان میں آئی ٹی کوفروغ دینے کے مواقع ہیں، حکومت اقدامات کرے، کنٹری منیجر انٹیل فوٹو : فائل

دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت کمپیوٹرز کی درآمدات پر سب سے زیادہ ڈیوٹی وٹیکسوں کے باعث پاکستان استعمال شدہ کمپیوٹرز کی ایک بڑی مارکیٹ بن گئی ہے۔


یہ بات انٹیل پاکستان کے کنٹری منیجر نوید سراج نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کمپیوٹرز پر سیلز ٹیکس 16فیصد ہے لیکن ویلیو ایڈیشن کے بعد سیلز ٹیکس کی شرح19تا22 فیصدکی سطح تک پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے مقامی کسٹمرز کو بلحاظ قیمت نئے کمپیوٹرزکا حصول مشکل ہوگیا ہے اور انہی عوامل کے سبب پاکستانی مارکیٹ میں نئے کمپیوٹرز کواپنی جگہ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ملک میں استعمال شدہ اور ناکارہ کمپیوٹرز کا ڈھیرلگ گیا ہے کیونکہ فروخت کنندگان کی جانب سے استعمال شدہ کمپیوٹرزکی کوئی وارنٹی نہیں دی جاتی اور چندماہ بعد ہی استعمال شدہ کمپیوٹرز میں مختلف نوعیت کی خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں اور یہ کمپیوٹرز خریدار کیلیے بوجھ بن جاتے ہیں، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ استعمال شدہ کمپیوٹرز پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہے۔ نوید سراج نے بتایا کہ پرانے کمپیوٹرز پرانی ٹیکنالوجی پر کام کرتے ہیں اور ان پر جدید ایپلیکیشن استعمال نہیں کی جاتیں جبکہ ان میں بجلی کا خرچ بھی بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی توسیع میں بہت گنجائش موجود ہے لیکن اس سلسلے میں حکومتی سطح پر مطلوبہ اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story