پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لیے معاملات طے پا گئے
پاکستان اسٹیل کے سوئی سدرن کو واجب الادا 36 ارب روپے کی ادائیگی کے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا۔
ISLAMABAD:
وزارت صنعت وپیداوار اور وزارت پٹرولیم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، مذاکرات میں نجکاری سے قبل پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے گیس کی فراہمی کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں، اسٹیل ملز کی اراضی لیز پر رکھ کر سوئی سدرن کے 36 ارب کے واجبات کی ادئیگی کی جائے گی، اسٹیل مل فوری طور پر 50 کروڑ روپے کا اپنا کرنٹ بل ادا کرے گی جبکہ مستقبل میں اسٹیل مل کو گیس پری پیڈ بلنگ کے طریقہ کار پر ملا کرے گی ۔
ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کی بحالی کے حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت پٹرولیم کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے، اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی، سیکریٹری پٹرولیم ارشد مرزا، وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان ، وفاقی سیکریٹری صنعت و پیداوار عارف عظیم، ایڈیشنل سیکریٹری شیر ایوب خان اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل مل نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے وفاقی وزیر پٹرولیم پر زور دیا کہ پاکستان اسٹیل کے لیے گیس بندش ختم کی جائے۔ اجلاس میں سوئی سدرن گیس پائپ لائن کمپنی کی اسٹیل ملز پر واجب الادا رقم پر بھی تفصیلی غورو خوض کیا گیا، واجبات کی ادائیگی کے لیے جو طریقہ کار متعین کیا گیا اس کے مطابق اسٹیل ملز فوری طور پر اپنا کرنٹ بل ادا کرے گی جبکہ مستقبل میں اسٹیل ملز کو گیس پری پیڈ بلنگ کے طریقہ کار پر ملا کرے گی، پاکستان اسٹیل کے سوئی سدرن کو واجب الادا 36 ارب روپے کی ادائیگی کے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا۔
اس ضمن میں یہ طے پایا کہ اس رقم کو ادا کرنے کے لیے نجکاری کمیشن جامع حکمت عملی بنائے گا اور ممکنہ طور پر پاکستان اسٹیل کی زائد اراضی کو لیز پر دے کر جو رقم حاصل ہوگی اس سے سوئی سدرن کے باقی واجبات ادا کیے جائیں گے۔ وزارت صنعت وپیداوار کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی نے کہاکہ اگر پاکستان اسٹیل مل بند ہوتی ہے تو یہ بہت بڑی قومی بدقسمتی ہو گی۔
وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کا اسٹیل مل کو گیس کی بحالی کا فیصلہ خوش آئند ہے، اسٹیل ملز گیس کی فراہمی کے بعد جلد ہی اپنی پیداوار شروع کردے گی، اسٹیل ملز کی نجکاری سے قبل بریک ایون حاصل کرنا اولین ترجیح ہے۔
وزارت صنعت وپیداوار اور وزارت پٹرولیم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، مذاکرات میں نجکاری سے قبل پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے گیس کی فراہمی کے لیے معاملات طے پا گئے ہیں، اسٹیل ملز کی اراضی لیز پر رکھ کر سوئی سدرن کے 36 ارب کے واجبات کی ادئیگی کی جائے گی، اسٹیل مل فوری طور پر 50 کروڑ روپے کا اپنا کرنٹ بل ادا کرے گی جبکہ مستقبل میں اسٹیل مل کو گیس پری پیڈ بلنگ کے طریقہ کار پر ملا کرے گی ۔
ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کی بحالی کے حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت پٹرولیم کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے، اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی، سیکریٹری پٹرولیم ارشد مرزا، وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان ، وفاقی سیکریٹری صنعت و پیداوار عارف عظیم، ایڈیشنل سیکریٹری شیر ایوب خان اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل مل نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے وفاقی وزیر پٹرولیم پر زور دیا کہ پاکستان اسٹیل کے لیے گیس بندش ختم کی جائے۔ اجلاس میں سوئی سدرن گیس پائپ لائن کمپنی کی اسٹیل ملز پر واجب الادا رقم پر بھی تفصیلی غورو خوض کیا گیا، واجبات کی ادائیگی کے لیے جو طریقہ کار متعین کیا گیا اس کے مطابق اسٹیل ملز فوری طور پر اپنا کرنٹ بل ادا کرے گی جبکہ مستقبل میں اسٹیل ملز کو گیس پری پیڈ بلنگ کے طریقہ کار پر ملا کرے گی، پاکستان اسٹیل کے سوئی سدرن کو واجب الادا 36 ارب روپے کی ادائیگی کے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا۔
اس ضمن میں یہ طے پایا کہ اس رقم کو ادا کرنے کے لیے نجکاری کمیشن جامع حکمت عملی بنائے گا اور ممکنہ طور پر پاکستان اسٹیل کی زائد اراضی کو لیز پر دے کر جو رقم حاصل ہوگی اس سے سوئی سدرن کے باقی واجبات ادا کیے جائیں گے۔ وزارت صنعت وپیداوار کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی نے کہاکہ اگر پاکستان اسٹیل مل بند ہوتی ہے تو یہ بہت بڑی قومی بدقسمتی ہو گی۔
وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کا اسٹیل مل کو گیس کی بحالی کا فیصلہ خوش آئند ہے، اسٹیل ملز گیس کی فراہمی کے بعد جلد ہی اپنی پیداوار شروع کردے گی، اسٹیل ملز کی نجکاری سے قبل بریک ایون حاصل کرنا اولین ترجیح ہے۔