ناکام ہوتے دہشت گرد اور کامیاب ہوتا پاکستان

ہم اپنی صفوں میں چھپے دشمن کو پہچان بھی چکے ہیں اور اسے شکست دینے کے لئے تیار بھی ہیں۔


ملیحہ خادم September 20, 2015
دہشت گرد ضربِ عضب کے نتیجے میں پسپا ہونے کے بعد کچھ ایسا کرنے کے تمنائی ہیں جو انکے اکھڑتے قدموں کو سہارا دے سکے۔ فوٹو:فائل

جو فجر کی نماز میں مشغول نہتے نمازیوں کو شہید کردیں، ان کا نظریہ، انکا نصب العین نہ درست ثابت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی وہ اپنے مقرر کردہ مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ ظلم و بربریت کے ان سودا گروں نے پہلے مذہب کا لبادہ اوڑھ کر معصوم ذہنوں کو یرغمال بنایا اور کئی سال کامیابی سے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے رہے، یہاں تک کہ ان دہشت گردوں سے برسرِ پیکار پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے شہیدوں کے بارے میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ آیا ملک وقوم کے ان رکھوالوں کو شہید کہنا جائز ہے یا نہیں۔ پھر دہشت گردوں سے مذاکرات کا شور اٹھا لیکن آرمی پبلک اسکول کے معصوم طالبعلم اپنے خون کی قیمت پر انسانیت کے دشمنوں کے عزائم اور ان کے نام نہاد مذہبی نقاب کے پیچھے چھپے اصل مکروہ چہرے کو بے نقاب کر گئے۔



آج قیمتی جانوں کی قربانی کے بعد ملک امن کی طرف واپس لوٹ رہا ہے، قوم متحد ہورہی ہے یوں لگتا ہے کہ ہم اپنا وہ راستہ جو کہیں کھو گیا تھا، دوبارہ تلاش کرچکے ہیں تو ہر محاذ پر ناکام ہوتے دہشت گرد اپنے آخری آخری وار آزما رہے ہیں۔ 14 اگست کے بعد سے ان بزدلانہ کارروائیوں میں تسلسل دکھائی دیتا ہے۔ وزیِر داخلہ پنچاب شجاع خانزادہ کی شہادت سے لیکر اب بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے کیمپ پر ناکام حملے یہ ثابت کررہے ہیں کہ دہشت گرد ضربِ عضب کے نتیجے میں پسپا ہونے کے بعد کچھ ایسا کرنے کے تمنائی ہیں جو انکے اکھڑتے قدموں کو سہارا دے سکے۔
دوسرا پہلو یہ ہے کہ ایسی جنگیں استقامت مانگتی ہیں۔ وہ تمام ممالک جو ایسی صورتحال کا شکار رہے کئی سالوں کے بعد کامیاب ہوئے۔ بلاشبہ پاکستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جوانتہائی تیزی کیساتھ اس طرح کی غیر روایتی جنگ میں کامیابی حاصل کررہا ہے۔ اسی طرح پاک فوج بھی دنیا میں یہ امتیاز حاصل کر گئی ہے کہ آفیسر اور سپاہی کی تفریق کے بغیر شہادتیں دیتے ہوئے قلیل مدت میں دشوار گذار علاقوں اور شہروں، قصبوں میں سے دشمن کو پیچھے دھکیلتے ہوئے ملکی سرحدوں تک لے گئی ہے۔ اب آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ دوسری طرف اس مسئلے کے مستقل حل کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر بھی کام تیز ہوگیا ہے ۔ یہی وہ مرحلہ ہے جو ہمارے مستقبل کا فیصلہ کریگا، اس اندرونی تصویر کا خاکہ بیرونی ہاتھ کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔


اب یہ ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کہ بھارت براہِ راست اور افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی اور انتشار پھیلا رہا ہے۔ جوں جوں آپریشن ضربِ عضب کامیابی کی طرف بڑھ رہا ہے، سرحد پر بھارتی اشتعال انگیزی میں شدت آرہی ہے اسکے علاوہ پاکستان کے خلاف بھارت اور افغانستان کا واویلا بھی نئی نئی شکلیں اختیار کر رہا ہے۔ حالاںکہ افغانستان میں قیامِ امن کیلئے پاکستان کی کوششوں کو دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے لیکن پاکستان اور افغانستان دوستانہ پُرامن ماحول میں رہیں یہ ہندوستان کے لئے قابل قبول نہیں، لہذٰا وہ دونوں ممالک کے مابین حالات کو الجھانے میں پیش پیش ہے۔


ایک وقت تھا جب افغانستان میں حملوں کی کڑیاں پاکستان میں ڈھونڈی جاتی تھیں لیکن آج صورتحال الٹ ہوچکی ہے، کیونکہ افغان حکومت کی گرفت انتہائی کمزور ہے اور افغان آرمی بھی صلاحیت اور وسائل کے فقدان کا شکار ہے، ایسی صورتحال میں پاکستان سے فرار ہونیوالے دہشت گرد افغانستان میں پناہ بھی لیتے ہیں اور مدد بھی اور انہی سہولت کاریوں کے سبب پاکستان میں دہشت گردی پر مبنی کارروائیاں کرتے ہیں۔ دونوں ملکوں کی ضرورت امن ہے، اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب افغان حکومت اپنی اندرونی کمزوریوں کا احاطہ کرتے ہوئے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا مثبت جواب دے اور پاکستان پر بے سر وپا الزام لگانا بند کرے۔


جنگیں ہمیشہ قومیں اپنے یقین، اعتماد اور جذبے سے جیتا کرتی ہیں۔ آج ہماری قوم بھی انہی ہتھاروں سے لیس ہوکر دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ ہم اپنی صفوں میں چھپے دشمن کو پہچان بھی چکے ہیں اور اسے شکست دینے کے لئے تیار بھی ہیں۔ جہاں حکومتِ پاکستان ملک میں بھارتی مداخلت کا مسئلہ سفارتی محاذ پر اُٹھا رہی ہے، وہیں عوام بھی دہشت گردانہ سوچ اور ایسے عناصر سے بیزاری کا اظہار کررہے ہیں اور اندرونی اور بیرونی محاذوں پر پاکستان کے محافظوں کے ساتھ ہم قدم ہیں۔



[poll id="667"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |