جو فجر کی نماز میں مشغول نہتے نمازیوں کو شہید کردیں، ان کا نظریہ، انکا نصب العین نہ درست ثابت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی وہ اپنے مقرر کردہ مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ ظلم و بربریت کے ان سودا گروں نے پہلے مذہب کا لبادہ اوڑھ کر معصوم ذہنوں کو یرغمال بنایا اور کئی سال کامیابی سے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے رہے، یہاں تک کہ ان دہشت گردوں سے برسرِ پیکار پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے شہیدوں کے بارے میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ آیا ملک وقوم کے ان رکھوالوں کو شہید کہنا جائز ہے یا نہیں۔ پھر دہشت گردوں سے مذاکرات کا شور اٹھا لیکن آرمی پبلک اسکول کے معصوم طالبعلم اپنے خون کی قیمت پر انسانیت کے دشمنوں کے عزائم اور ان کے نام نہاد مذہبی نقاب کے پیچھے چھپے اصل مکروہ چہرے کو بے نقاب کر گئے۔
آج قیمتی جانوں کی قربانی کے بعد ملک امن کی طرف واپس لوٹ رہا ہے، قوم متحد ہورہی ہے یوں لگتا ہے کہ ہم اپنا وہ راستہ جو کہیں کھو گیا تھا، دوبارہ تلاش کرچکے ہیں تو ہر محاذ پر ناکام ہوتے دہشت گرد اپنے آخری آخری وار آزما رہے ہیں۔ 14 اگست کے بعد سے ان بزدلانہ کارروائیوں میں تسلسل دکھائی دیتا ہے۔ وزیِر داخلہ پنچاب شجاع خانزادہ کی شہادت سے لیکر اب بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے کیمپ پر ناکام حملے یہ ثابت کررہے ہیں کہ دہشت گرد ضربِ عضب کے نتیجے میں پسپا ہونے کے بعد کچھ ایسا کرنے کے تمنائی ہیں جو انکے اکھڑتے قدموں کو سہارا دے سکے۔
دوسرا پہلو یہ ہے کہ
ایسی جنگیں استقامت مانگتی ہیں۔ وہ تمام ممالک جو ایسی صورتحال کا شکار رہے کئی سالوں کے بعد کامیاب ہوئے۔ بلاشبہ پاکستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جوانتہائی تیزی کیساتھ اس طرح کی غیر روایتی جنگ میں کامیابی حاصل کررہا ہے۔ اسی طرح پاک فوج بھی دنیا میں یہ امتیاز حاصل کر گئی ہے کہ آفیسر اور سپاہی کی تفریق کے بغیر شہادتیں دیتے ہوئے قلیل مدت میں دشوار گذار علاقوں اور شہروں، قصبوں میں سے دشمن کو پیچھے دھکیلتے ہوئے
ملکی سرحدوں تک لے گئی ہے۔ اب آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ دوسری طرف اس مسئلے کے مستقل حل کے لئے
نیشنل ایکشن پلان پر بھی کام تیز ہوگیا ہے ۔ یہی وہ مرحلہ ہے جو ہمارے مستقبل کا فیصلہ کریگا، اس اندرونی تصویر کا خاکہ بیرونی ہاتھ کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔
جنگیں ہمیشہ قومیں اپنے یقین، اعتماد اور جذبے سے جیتا کرتی ہیں۔ آج ہماری قوم بھی انہی ہتھاروں سے لیس ہوکر دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ ہم اپنی صفوں میں چھپے دشمن کو پہچان بھی چکے ہیں اور اسے شکست دینے کے لئے تیار بھی ہیں۔ جہاں
حکومتِ پاکستان ملک میں بھارتی مداخلت کا مسئلہ سفارتی محاذ پر اُٹھا رہی ہے، وہیں عوام بھی دہشت گردانہ سوچ اور ایسے عناصر سے بیزاری کا اظہار کررہے ہیں اور اندرونی اور بیرونی محاذوں پر پاکستان کے محافظوں کے ساتھ ہم قدم ہیں۔
[poll id="667"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ
[email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس