چمکتے دمکتے یہ ننھے ستارے بالی وڈ کے سرفہرست چائلڈ اسٹارز
بچے جو کام بھی کرتے ہیں اپنے فطری انداز سے کرتے ہیں۔ اسی لیے وہ کام یاب بھی رہتے ہیں
اکثر اوقات یہ جملہ سننے کو ملتا ہے کہ اداکاری کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔ اس میں وہی کام یاب ہو تا ہے جس میں دم ہو، لیکن اس بات حقیقت نہیں، جس کا ثبوت یہ ہے کہ دنیائے فلم میں کئی چائلڈ اسٹار ایسے ہیں جنہوں نے کچھ فلموں میں اپنی پرفارمینس سے اپنے سنیئرز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ بچے معصوم ہوتے ہیں۔
بچے جو کام بھی کرتے ہیں اپنے فطری انداز سے کرتے ہیں۔ اسی لیے وہ کام یاب بھی رہتے ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ اکثر کی فلمیں فلاپ بھی ہوجاتی ہیں لیکن کسی فلم کی ناکامی کا الزام ایک فرد کو دینا صحیح نہیں کیوں کہ یہ ایک مکمل ٹیم ورک کہلا تا ہے۔ بولی وڈ میں بھی کئی بچوں نے کام کیا۔ کچھ گوشۂ گم نامی میں چلے گئے تو کسی کو شہرت کی بلندیاں نصیب ہوگئیں۔ فلموں میں بچوں کے کردار کی ہمیشہ ہی سے ضرورت رہی ہے اور کبھی کبھار تو بچوں کے لیے خاص کردار بھی تخلیق کیے گئے۔ اس مضمون میں ذکر ہے بولی وڈ کے ایسے ہی چند چائلڈ اسٹارز کا جنہوں نے کئی فلموں میں کام کیا اور شہرت کے ساتھ کام یابی بھی حاصل کی۔
٭ہرشالی ملہوترہ: اس بچی کو لوگ اب اس کے اصل نام کے بجائے منی کے نام سے زیادہ جانتے ہیں، کیوںکہ سلمان خان کی فلم بجرنگی بھائی جان میں ہر شالی نے ایک گونگی لڑکی کا رول اس خوب صورتی اور مہارت سے ادا کیا کہ یہ بھی کہا جانے لگا کہ اس فلم کے ہٹ ہونے میں اسی فی صد کریڈٹ ہرشالی کا ہے۔
ہرشالی نے اس فلم میں اس فطری انداز میں اداکاری کی کہ کہیں سے بھی یہ محسوس نہ ہوا کہ یہ اس کی پہلی فلم ہے اور وہ بھی بولی وڈ کے بڑے اسٹارز یعنی سلمان، کرینہ اور اوم پوری کے ساتھ۔ وہ کہیں پر بھی جھجک کا شکار نظر نہیں آئی اور بڑے اعتماد سے ان اسٹارز کے ساتھ کام کیا۔ اس کردار کے لیے ہرشالی کا انتخاب پانچ ہزار بچیوں میں سے ایک آڈیشن کے دوران کیا گیا تھا۔ ہرشالی اس فلم سے پہلے ٹی وی پر بھی کام کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ وہ کچھ قابل ذکر برانڈز کے لیے کمرشلز بھی کر چکی ہے۔ ہرشالی کی آنے والی فلموں میں بیک ان 95اور کینیڈا شامل ہیں۔
٭درشیل سفاری:2007 میں ریلیز ہونے والی فلم تارے زمین پر درشیل سفاری نے ایشان نامی ایک ایسے بچے کا رول پلے کیا تھا جو دماغی طور پر کم زور ہے اور اپنی پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتا۔ اپنے بڑے بھائی سے کیا جانے والا موازنہ اس کی چھپی صلاحیتوں کو باہر نہیں آنے دیتا وہ مکمل توجہ کا متقاضی ہے۔
درشیل سفاری نے اس فلم میں اپنی آنکھوں کے تاثرات سے کام لے کر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی بڑے اداکار سے کم نہیں۔ عامرخان جو اس فلم کے پروڈیوسر بھی تھے کا کہنا تھا کہ درشیل کی آنکھوں کی بنا پر ہی اسے فلم میں کاسٹ کیا گیا درشیل کی دریافت کا سہرا اسکرپٹ رائٹر اور کرییٹو ڈائریکٹر امول گپتا کے سر جاتا ہے، جنہوں نے اسے شیامک ڈانس اسکول سے منتخب کیا۔ اس کردار کے لیے ہزاروں بچوں کا آڈیشن لیا گیا، جن میں درشیل بھی شامل تھا۔
اس آڈیشن کے بعد درشیل کا فائنل سیلکشن ہوا۔ تارے زمیں پر میں اس کی پرفارمینس کو دیکھ کر کہا جانے لگا کہ درشیل فلم کا اصل اسٹار ہے۔ سفاری کو 2008 میں اس فلم پر بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ایوارڈز کی لسٹ الگ ہے۔ تارے زمیں کے بعد سفاری نے کچھ اور فلموں بم بم بولے، زوکومون اور مڈ نائٹ چلڈرنز میں بھی کام کیا ہے۔ آج کل ان کی ساری توجہ صرف اپنی اسٹڈی پر ہے۔
٭پرزان دستور: اس خوب صورت بچے کے نام سے بہت کم لوگ واقف ہیں، مگر اس کی شکل وصورت سے اسے سب ہی جانتے ہیں۔ پرزان نے ٹی وی کے کئی کمرشلز میں کام کیا اور وہاں سے ا س نے فلم کا سفر شروع کیا۔
پرزان کی سب سے بڑی اور کام یاب فلم شاہ رخ خان اور کاجول کی کچھ کچھ ہوتا ہے تھی، جس میں پرزان نے ایک کم گو سکھ بچے کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کردار کو سب ہی نے پسند کیا۔ خاص طور پر پوری فلم میں اس کا ایک ہی ڈائیلاگ تسی جا رہے ہو تسی نہ جاؤ، تو جیسے پرزان کی شناخت ہی بن گیا تھا۔ اس فلم کے بعد بھی اس نے کئی نمایاں فلموں جیسے محبتیں، کبھی خوشی کبھی غم، زبیدہ اور سکندر شامل ہیں۔
٭کنال کھمیو: گو کہ کنال کھمیو اب بولی وڈ کے جانے مانے اداکار ہیں اور سوہا علی خان سے شادی کے بعد ان کی شہرت میں کئی گنا اضافہ بھی ہوا، لیکن ابھی ان کے کریڈٹ پر سولو ہیرو کے طور پر کوئی ہٹ فلم نہیں۔ اب تک انہوں نے ملٹی اسٹارز فلموں ہی میں کام کیا ہے، لیکن کنال کی شہرت چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے بہت زیادہ تھی۔
کنال نے بچپن میں بھارتی ٹی وی دور درشن سے ایک سیریل گل گلشن گلفام سے اپنے کیریر کا آغاز کیا۔ بعدازاں انہوں نے کئی نام ور پروڈکٹس کے کمرشلز میں بھی کام کیا۔ کنال کی شہرت فلموں میں چائلڈ اسٹار کے طور پر اس وقت بڑھنا شروع ہوئی جب1993میں مہیش بھٹ کی فلم سر سے انہوں نے اپنا فلمی سفر شروع کیا۔ ان کی تمام فلموں جیسے زخم، راجہ ہندوستانی، بھائی میں ان کی پرفارمنس کو بے حد پسند کیا گیا، لیکن ان کی وجہ شہرت فلم ہم ہیں راہی پیار کے بنی، جس میں انہوں نے عامر خان کے چھوٹے اور شریر بھانجے کا کردار کیا تھا۔
٭ارمیلا ماٹونڈ کر: بولی وڈ کی بولڈ اور خوب صورت اداکارہ ارمیلا ماٹونڈکر نے اپنے فلمی سفر کا آغاز بہ طور چائلڈ اسٹار کیا تھا۔ 1977 میں ان کی پہلی فلم کرم سے چائلڈ اداکارہ کے طور پر ان کا فلمی سفر شروع ہوا۔
اس کے بعد انہوں نے ایک مراٹھی فلم زکول میں کا م کیا۔ بولی وڈ میں ارمیلا نے کلیگ کے بعد شیکھر کپور کی فلم معصوم میں ایک کردار نبھایا۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ چائلڈ اسٹار کے طور پر ارمیلا کی یہ واحد کام یاب اور ہٹ فلم تھی جو ان کی وجہ شناخت بھی بنی۔ اس وقت ارمیلا کی عمر صرف نو سال تھی۔ فلم کا ایک گانا لکڑی کی کاٹھی کاٹھی پہ گھوڑا ارمیلا کی شہرت کا باعث بنا۔ اس فلم کے دیگر اسٹارز میں شبانہ اعظمی اور نصیر الدین شاہ شامل تھے۔
٭آفتاب شیوداسانی: صرف چودہ ماہ کی عمر میں ہی آفتاب شیوداسانی نے ایک نام ور فوڈ ز پروڈکٹ کی جانب سے ہونے والے فیٹ بے بی مقابلے میں حصہ لے کر پہلا انعام حاصل کیا اور تب ہی سے انہوں نے مختلف ٹی وی کمرشلز میں کام کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ بہ طور چائلڈ اسٹار ان کی پہلی فلم فلم میکر شیکھر کپور کی مسٹر انڈیا تھی۔ اس فلم میں ان کا کردار ایک معصوم اور شرارتی بچے کا تھا۔ یہ فلم کام یاب ہوئی اور اس کے بعد بھی آفتاب نے کئی دوسری فلموں میں کام کیا، جن میں نمایاں چالباز، اول نمبر، شہنشاہ اور انسانیت شامل ہیں۔ آفتاب کی بہ طور چائلڈ اسٹار وجہِ شہرت بننے والی فلم مسٹر انڈیا تھی۔
٭ہنسیکا موٹووانی: نسیکا کا شمار بولی وڈ کی خوب صورت چائلڈ اسٹارز میں کیا جاتا ہے، جنہیں نے اپنے بچپن میں ہی کئی کام یابیاں حاصل کیں یہ اور بات ہے کہ بہ طور ہیروئن انہیں بولی وڈ میں بہت زیادہ پزیرائی نہ مل سکی۔ بچپن میں اپنے کیریر کا آغاز ہنسیکا نے ٹی وی سیریل شاکا لاکا بوم بوم سے کیا۔ یہ بچوں کے حوالے سے بنایا گیا سیریل تھا، جسے ہر جگہ بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔
اس کے بعد انہوں نے ایک اور سیریل دیس میں نکلا ہوگا چاند میں بھی کام کیا، جس میں بہترین اداکاری پر انہیں اسٹار پریوار ایوارڈ بھی دیا گیا۔ بہ طور چائلڈ اسٹار ان کی پہلی فلم ریتھک روشن اور پریٹی زینٹا کی کوئی مل گیا تھی۔ اس کے بعد انہوں نے کئی فلموں جیسے آبرا کا دابرا، ہوا، جاگو، ہم کون ہیں میں بھی کام کیا، لیکن ان کی وجہ شہرت بننے والی فلم کوئی مل گیا ہی تھی۔ خود ہنسیکا کا بھی یہ ہی کہنا ہے کہ ان کی تما م فلموں میں کوئی مل گیا بیسٹ فلم تھی۔
٭ماسٹر بٹو: ستر کی دہائی میں مقبولیت حاصل کرنے والے چائلڈاسٹار ماسٹر بٹو کا شمار اس دور کے کام یاب ترین اداکاروں میں کیا جاتا تھا۔ ان کی کئی فلموں نے کام یابی حاصل کی اور اس دور میں کم و بیش ہر فلم ساز کی یہی کوشش ہوتی تھی کہ وہ ان کی فلم میں کام کرے۔ ماسٹر بٹو کا اصل نام وشال ڈیسائی ہے۔
ان کی مقبول ترین فلموں میں چُپکے چُپکے، مسٹر نٹور لال، امر اکبر انتھونی، دو اور دو پانچ، امر پریم اور یارانہ شامل ہیں۔ بہ طور چائلڈ اسٹار ان کی آخری فلم 1977میں آخری سنگھرش تھی۔ ماسٹر بٹو اب کیمرے کے پیچھے بی آر بینرز تلے فلم ڈائریکٹنگ کے پروفیشن سے وابستہ ہیں۔
٭ستیہ جیت پوری: ساٹھ کی دہایہ کا یہ لٹل سپراسٹار جنہیں فلمی دنیا ماسٹر ستیہ جیت کے نام سے زیادہ جانتی ہے۔ انہوں نے بہ طور چائلڈ اسٹار 1966میں پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا۔ فلم کا نام میرے لال تھا اور اس کے ڈائریکٹر ستیان بوس تھے۔ اس وقت ان کی عمر صرف چھے سال تھی اس کے بعد انہوں نے کئی قابل ذکر فلموں میں کام کیا جیسے انوراگ، کھلونا، واپسی، ہری درشن اور پہیلی وغیرہ۔
٭جگل ہنس راج: اس بچے کی ساری خوب صورتی اس کی آنکھوں میں تھی۔ اسی لیے ہر فلم ساز ہی اسے کاسٹ کرنے کا خواہش مند رہتا تھا۔ جگل کے چہرے پر قدرتی طور پر ایسی معصومیت تھی کہ اس پہ فوراً پیار آجاتا۔ 1983سے انہوں نے بہ طور چائلڈ اسٹار اپنے کیریر کا آغاز فلم معصوم سے کیا تھا۔ اس سے انہیں شہرت حاصل ہوئی اور جلد ہی انہوں نے دوسری قابل ذکر فلموں جیسے سلطنت اور کرما میں کام کیا۔ بدقسمتی سے جتنی شہرت انہیں چائلڈاسٹار کے طور پر ملی اس کے بعد نہ مل سکی، حالاںکہ انہوں نے بہ طور ہیرو کچھ فلموں میں کام بھی کیا، لیکن ان کی کوئی بھی فلم باکس آفس پر کوئی دھماکا نہ کرسکی۔
٭راجو شری استھا: بولی وڈ میں انہیں ماسٹر راجو کے نام سے شہرت حاصل ہوئی، 1972میں انہوں نے پہلی فلم امر پریم میں کام کیا اور پھر ان کی معصوم اداکاری کو دیکھ کر کئی فلم سازوں نے انہیں اپنی فلموں میں قابل ذکر کرداروں میں کاسٹ کیا اور انہوں نے لگ بھگ دو سو کے قریب فلموں میں کام کیا۔ ان کی نمایاں ترین فلموں میں ابھیمان، باورچی، دیوار وغیرہ ہیں۔ انہیں فلم Chitchor and Kitab میں بہترین پرفارمنس پر بیسٹ چائلڈ اسٹار کا نیشنل ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
٭شاندا بیگ: شاندابیگ جنہیں فلمی دنیا میں بے بی گڈو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ستر اور اسی کی دہائی کی کام یاب ترین چائلڈ اسٹار کہلاتی تھیں۔ انہوں نے کئی کام یاب فلموں میں کام کیا، جن میں پپو اور پنا، قدرت کا قانون، پیار کا مندر، گھر گھر کی کہانی، گنگا تیرے دیش میں اور جرم شامل ہیں۔
بچے جو کام بھی کرتے ہیں اپنے فطری انداز سے کرتے ہیں۔ اسی لیے وہ کام یاب بھی رہتے ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ اکثر کی فلمیں فلاپ بھی ہوجاتی ہیں لیکن کسی فلم کی ناکامی کا الزام ایک فرد کو دینا صحیح نہیں کیوں کہ یہ ایک مکمل ٹیم ورک کہلا تا ہے۔ بولی وڈ میں بھی کئی بچوں نے کام کیا۔ کچھ گوشۂ گم نامی میں چلے گئے تو کسی کو شہرت کی بلندیاں نصیب ہوگئیں۔ فلموں میں بچوں کے کردار کی ہمیشہ ہی سے ضرورت رہی ہے اور کبھی کبھار تو بچوں کے لیے خاص کردار بھی تخلیق کیے گئے۔ اس مضمون میں ذکر ہے بولی وڈ کے ایسے ہی چند چائلڈ اسٹارز کا جنہوں نے کئی فلموں میں کام کیا اور شہرت کے ساتھ کام یابی بھی حاصل کی۔
٭ہرشالی ملہوترہ: اس بچی کو لوگ اب اس کے اصل نام کے بجائے منی کے نام سے زیادہ جانتے ہیں، کیوںکہ سلمان خان کی فلم بجرنگی بھائی جان میں ہر شالی نے ایک گونگی لڑکی کا رول اس خوب صورتی اور مہارت سے ادا کیا کہ یہ بھی کہا جانے لگا کہ اس فلم کے ہٹ ہونے میں اسی فی صد کریڈٹ ہرشالی کا ہے۔
ہرشالی نے اس فلم میں اس فطری انداز میں اداکاری کی کہ کہیں سے بھی یہ محسوس نہ ہوا کہ یہ اس کی پہلی فلم ہے اور وہ بھی بولی وڈ کے بڑے اسٹارز یعنی سلمان، کرینہ اور اوم پوری کے ساتھ۔ وہ کہیں پر بھی جھجک کا شکار نظر نہیں آئی اور بڑے اعتماد سے ان اسٹارز کے ساتھ کام کیا۔ اس کردار کے لیے ہرشالی کا انتخاب پانچ ہزار بچیوں میں سے ایک آڈیشن کے دوران کیا گیا تھا۔ ہرشالی اس فلم سے پہلے ٹی وی پر بھی کام کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ وہ کچھ قابل ذکر برانڈز کے لیے کمرشلز بھی کر چکی ہے۔ ہرشالی کی آنے والی فلموں میں بیک ان 95اور کینیڈا شامل ہیں۔
٭درشیل سفاری:2007 میں ریلیز ہونے والی فلم تارے زمین پر درشیل سفاری نے ایشان نامی ایک ایسے بچے کا رول پلے کیا تھا جو دماغی طور پر کم زور ہے اور اپنی پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتا۔ اپنے بڑے بھائی سے کیا جانے والا موازنہ اس کی چھپی صلاحیتوں کو باہر نہیں آنے دیتا وہ مکمل توجہ کا متقاضی ہے۔
درشیل سفاری نے اس فلم میں اپنی آنکھوں کے تاثرات سے کام لے کر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی بڑے اداکار سے کم نہیں۔ عامرخان جو اس فلم کے پروڈیوسر بھی تھے کا کہنا تھا کہ درشیل کی آنکھوں کی بنا پر ہی اسے فلم میں کاسٹ کیا گیا درشیل کی دریافت کا سہرا اسکرپٹ رائٹر اور کرییٹو ڈائریکٹر امول گپتا کے سر جاتا ہے، جنہوں نے اسے شیامک ڈانس اسکول سے منتخب کیا۔ اس کردار کے لیے ہزاروں بچوں کا آڈیشن لیا گیا، جن میں درشیل بھی شامل تھا۔
اس آڈیشن کے بعد درشیل کا فائنل سیلکشن ہوا۔ تارے زمیں پر میں اس کی پرفارمینس کو دیکھ کر کہا جانے لگا کہ درشیل فلم کا اصل اسٹار ہے۔ سفاری کو 2008 میں اس فلم پر بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ایوارڈز کی لسٹ الگ ہے۔ تارے زمیں کے بعد سفاری نے کچھ اور فلموں بم بم بولے، زوکومون اور مڈ نائٹ چلڈرنز میں بھی کام کیا ہے۔ آج کل ان کی ساری توجہ صرف اپنی اسٹڈی پر ہے۔
٭پرزان دستور: اس خوب صورت بچے کے نام سے بہت کم لوگ واقف ہیں، مگر اس کی شکل وصورت سے اسے سب ہی جانتے ہیں۔ پرزان نے ٹی وی کے کئی کمرشلز میں کام کیا اور وہاں سے ا س نے فلم کا سفر شروع کیا۔
پرزان کی سب سے بڑی اور کام یاب فلم شاہ رخ خان اور کاجول کی کچھ کچھ ہوتا ہے تھی، جس میں پرزان نے ایک کم گو سکھ بچے کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کردار کو سب ہی نے پسند کیا۔ خاص طور پر پوری فلم میں اس کا ایک ہی ڈائیلاگ تسی جا رہے ہو تسی نہ جاؤ، تو جیسے پرزان کی شناخت ہی بن گیا تھا۔ اس فلم کے بعد بھی اس نے کئی نمایاں فلموں جیسے محبتیں، کبھی خوشی کبھی غم، زبیدہ اور سکندر شامل ہیں۔
٭کنال کھمیو: گو کہ کنال کھمیو اب بولی وڈ کے جانے مانے اداکار ہیں اور سوہا علی خان سے شادی کے بعد ان کی شہرت میں کئی گنا اضافہ بھی ہوا، لیکن ابھی ان کے کریڈٹ پر سولو ہیرو کے طور پر کوئی ہٹ فلم نہیں۔ اب تک انہوں نے ملٹی اسٹارز فلموں ہی میں کام کیا ہے، لیکن کنال کی شہرت چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے بہت زیادہ تھی۔
کنال نے بچپن میں بھارتی ٹی وی دور درشن سے ایک سیریل گل گلشن گلفام سے اپنے کیریر کا آغاز کیا۔ بعدازاں انہوں نے کئی نام ور پروڈکٹس کے کمرشلز میں بھی کام کیا۔ کنال کی شہرت فلموں میں چائلڈ اسٹار کے طور پر اس وقت بڑھنا شروع ہوئی جب1993میں مہیش بھٹ کی فلم سر سے انہوں نے اپنا فلمی سفر شروع کیا۔ ان کی تمام فلموں جیسے زخم، راجہ ہندوستانی، بھائی میں ان کی پرفارمنس کو بے حد پسند کیا گیا، لیکن ان کی وجہ شہرت فلم ہم ہیں راہی پیار کے بنی، جس میں انہوں نے عامر خان کے چھوٹے اور شریر بھانجے کا کردار کیا تھا۔
٭ارمیلا ماٹونڈ کر: بولی وڈ کی بولڈ اور خوب صورت اداکارہ ارمیلا ماٹونڈکر نے اپنے فلمی سفر کا آغاز بہ طور چائلڈ اسٹار کیا تھا۔ 1977 میں ان کی پہلی فلم کرم سے چائلڈ اداکارہ کے طور پر ان کا فلمی سفر شروع ہوا۔
اس کے بعد انہوں نے ایک مراٹھی فلم زکول میں کا م کیا۔ بولی وڈ میں ارمیلا نے کلیگ کے بعد شیکھر کپور کی فلم معصوم میں ایک کردار نبھایا۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ چائلڈ اسٹار کے طور پر ارمیلا کی یہ واحد کام یاب اور ہٹ فلم تھی جو ان کی وجہ شناخت بھی بنی۔ اس وقت ارمیلا کی عمر صرف نو سال تھی۔ فلم کا ایک گانا لکڑی کی کاٹھی کاٹھی پہ گھوڑا ارمیلا کی شہرت کا باعث بنا۔ اس فلم کے دیگر اسٹارز میں شبانہ اعظمی اور نصیر الدین شاہ شامل تھے۔
٭آفتاب شیوداسانی: صرف چودہ ماہ کی عمر میں ہی آفتاب شیوداسانی نے ایک نام ور فوڈ ز پروڈکٹ کی جانب سے ہونے والے فیٹ بے بی مقابلے میں حصہ لے کر پہلا انعام حاصل کیا اور تب ہی سے انہوں نے مختلف ٹی وی کمرشلز میں کام کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ بہ طور چائلڈ اسٹار ان کی پہلی فلم فلم میکر شیکھر کپور کی مسٹر انڈیا تھی۔ اس فلم میں ان کا کردار ایک معصوم اور شرارتی بچے کا تھا۔ یہ فلم کام یاب ہوئی اور اس کے بعد بھی آفتاب نے کئی دوسری فلموں میں کام کیا، جن میں نمایاں چالباز، اول نمبر، شہنشاہ اور انسانیت شامل ہیں۔ آفتاب کی بہ طور چائلڈ اسٹار وجہِ شہرت بننے والی فلم مسٹر انڈیا تھی۔
٭ہنسیکا موٹووانی: نسیکا کا شمار بولی وڈ کی خوب صورت چائلڈ اسٹارز میں کیا جاتا ہے، جنہیں نے اپنے بچپن میں ہی کئی کام یابیاں حاصل کیں یہ اور بات ہے کہ بہ طور ہیروئن انہیں بولی وڈ میں بہت زیادہ پزیرائی نہ مل سکی۔ بچپن میں اپنے کیریر کا آغاز ہنسیکا نے ٹی وی سیریل شاکا لاکا بوم بوم سے کیا۔ یہ بچوں کے حوالے سے بنایا گیا سیریل تھا، جسے ہر جگہ بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔
اس کے بعد انہوں نے ایک اور سیریل دیس میں نکلا ہوگا چاند میں بھی کام کیا، جس میں بہترین اداکاری پر انہیں اسٹار پریوار ایوارڈ بھی دیا گیا۔ بہ طور چائلڈ اسٹار ان کی پہلی فلم ریتھک روشن اور پریٹی زینٹا کی کوئی مل گیا تھی۔ اس کے بعد انہوں نے کئی فلموں جیسے آبرا کا دابرا، ہوا، جاگو، ہم کون ہیں میں بھی کام کیا، لیکن ان کی وجہ شہرت بننے والی فلم کوئی مل گیا ہی تھی۔ خود ہنسیکا کا بھی یہ ہی کہنا ہے کہ ان کی تما م فلموں میں کوئی مل گیا بیسٹ فلم تھی۔
٭ماسٹر بٹو: ستر کی دہائی میں مقبولیت حاصل کرنے والے چائلڈاسٹار ماسٹر بٹو کا شمار اس دور کے کام یاب ترین اداکاروں میں کیا جاتا تھا۔ ان کی کئی فلموں نے کام یابی حاصل کی اور اس دور میں کم و بیش ہر فلم ساز کی یہی کوشش ہوتی تھی کہ وہ ان کی فلم میں کام کرے۔ ماسٹر بٹو کا اصل نام وشال ڈیسائی ہے۔
ان کی مقبول ترین فلموں میں چُپکے چُپکے، مسٹر نٹور لال، امر اکبر انتھونی، دو اور دو پانچ، امر پریم اور یارانہ شامل ہیں۔ بہ طور چائلڈ اسٹار ان کی آخری فلم 1977میں آخری سنگھرش تھی۔ ماسٹر بٹو اب کیمرے کے پیچھے بی آر بینرز تلے فلم ڈائریکٹنگ کے پروفیشن سے وابستہ ہیں۔
٭ستیہ جیت پوری: ساٹھ کی دہایہ کا یہ لٹل سپراسٹار جنہیں فلمی دنیا ماسٹر ستیہ جیت کے نام سے زیادہ جانتی ہے۔ انہوں نے بہ طور چائلڈ اسٹار 1966میں پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا۔ فلم کا نام میرے لال تھا اور اس کے ڈائریکٹر ستیان بوس تھے۔ اس وقت ان کی عمر صرف چھے سال تھی اس کے بعد انہوں نے کئی قابل ذکر فلموں میں کام کیا جیسے انوراگ، کھلونا، واپسی، ہری درشن اور پہیلی وغیرہ۔
٭جگل ہنس راج: اس بچے کی ساری خوب صورتی اس کی آنکھوں میں تھی۔ اسی لیے ہر فلم ساز ہی اسے کاسٹ کرنے کا خواہش مند رہتا تھا۔ جگل کے چہرے پر قدرتی طور پر ایسی معصومیت تھی کہ اس پہ فوراً پیار آجاتا۔ 1983سے انہوں نے بہ طور چائلڈ اسٹار اپنے کیریر کا آغاز فلم معصوم سے کیا تھا۔ اس سے انہیں شہرت حاصل ہوئی اور جلد ہی انہوں نے دوسری قابل ذکر فلموں جیسے سلطنت اور کرما میں کام کیا۔ بدقسمتی سے جتنی شہرت انہیں چائلڈاسٹار کے طور پر ملی اس کے بعد نہ مل سکی، حالاںکہ انہوں نے بہ طور ہیرو کچھ فلموں میں کام بھی کیا، لیکن ان کی کوئی بھی فلم باکس آفس پر کوئی دھماکا نہ کرسکی۔
٭راجو شری استھا: بولی وڈ میں انہیں ماسٹر راجو کے نام سے شہرت حاصل ہوئی، 1972میں انہوں نے پہلی فلم امر پریم میں کام کیا اور پھر ان کی معصوم اداکاری کو دیکھ کر کئی فلم سازوں نے انہیں اپنی فلموں میں قابل ذکر کرداروں میں کاسٹ کیا اور انہوں نے لگ بھگ دو سو کے قریب فلموں میں کام کیا۔ ان کی نمایاں ترین فلموں میں ابھیمان، باورچی، دیوار وغیرہ ہیں۔ انہیں فلم Chitchor and Kitab میں بہترین پرفارمنس پر بیسٹ چائلڈ اسٹار کا نیشنل ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
٭شاندا بیگ: شاندابیگ جنہیں فلمی دنیا میں بے بی گڈو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ستر اور اسی کی دہائی کی کام یاب ترین چائلڈ اسٹار کہلاتی تھیں۔ انہوں نے کئی کام یاب فلموں میں کام کیا، جن میں پپو اور پنا، قدرت کا قانون، پیار کا مندر، گھر گھر کی کہانی، گنگا تیرے دیش میں اور جرم شامل ہیں۔