قربانی کا گوشتحصے بخرے کرنے سے زینت دسترخوان تک
عید سے ایک دو دن قبل سلاد کا سامان، پیاز، ٹماٹر، ادرک، ہرا دھنیا اور لیموں وغیرہ منگوا کر رکھیں
بقرعید یا عید قرباں پر گوشت کی تقسیم سے کھانوں کی تیاری تک کا مرحلہ خواتین کے لیے کافی مشکل اور تھکا دینے والا عمل ہوتا ہے۔ عورتیں اس تہوار میں اپنا بیش تر وقت باورچی خانے میں گزارتی ہیں، کیوں کہ بقرعید کے بعد کئی دن تک گوشت کے پکوان گویا لازم وملزوم ہیں۔ اہل خانہ بھی ان دنوں گوشت کے پکوانوں کی توقع رکھتے ہیں۔
سلیقہ مند خواتین اس حوالے سے پیشگی تیاری کر لیتی ہیں، تاکہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام سمیٹا جا سکے۔ سگھڑ خواتین خواتین ایک دو روز قبل اپنی تیاریوں پر نظر ثانی کر لیتی ہیں، تاکہ پتا چل سکے کہ سارا کام مکمل ہو گیا ہے یا کچھ کرنا ابھی باقی ہے۔ اکثر خواتین قصائی کے معاملات کو مردوں پر رکھ چھوڑتی ہیں اور مردوں کی غفلت کی بنا پر بروقت اور درست قصائی کا بندوبست نہیں ہو پاتا، نتیجتاً خواتین خانہ کو انتظار کی کوفت اٹھانی پڑتی ہے۔ لہٰذا اگر خواتین گھر کے مردوں کو بار بار یاد دہانی کروا کر قصائی کا بندوبست پہلے سے کروالیں، تو یہ امر بہتر ہوگا۔
بقرعید والے دن قصائی جانور کاٹنے کا معاوضہ بہت زیادہ مانگتے ہیں، انہیں پتا ہوتا ہے کہ اب تو لوگ مجبور ہیں، قربانی تو لازمی کروانی ہے۔ اسی بات کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ زیادہ تر اناڑی لوگ پیسہ کمانے کے لیے گوشت بنانے کی مہم پر نکل پڑتے ہیں، جن کی وجہ سے گھر والوں کاوقت برباد ہونے کے ساتھ گوشت بھی خراب بنتا ہے۔
قربانی اگر گھر کے اندر ہونی ہے، تو وہاں کی صفائی اور سارا انتظام بھی کروائیں۔ اس کے بعد ایک بالٹی میں پانی کا انتظام رکھیں، تاکہ جانور ذبح ہونے کے بعد کام آسکے۔
دھلے ہوئے برتن، صاف چٹائی اورتسلے یا تھال وغیرہ اس حصے میں رکھوا دیں، تاکہ گوشت رکھوانے میں مشکل پیش نہ آئے۔ ایک صاف ململ کا دوپٹہ یا پلاسٹک کی پتلی شیٹ بھی وہاں رکھ دیں، تاکہ گوشت کو ڈھانپا جا سکے اور وہ مکھیوں وغیرہ سے محفوظ ہو جائے۔
ایک دو روز قبل چھریاں وغیرہ تیز کروا کر رکھیں۔ اس کے ساتھ پلاسٹک کی تھیلی کا ایک پیکٹ بھی منگوائیں، تاکہ گوشت کی تقسیم کے وقت مشکل نہ ہو۔ بقرعید کے دنوں میں، کاموں سے فارغ ہو کر سنک اور نالیوں میں سوڈا ڈالنے کے بعد تیز گرم پانی ڈال دیں، اس طرح پانی کی نالیاں کھلی رہیں گی، ورنہ گوشت کی چکنائی مسلسل جم کر نکاسی کا راستہ بند ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
عید سے ایک دو دن قبل سلاد کا سامان، پیاز، ٹماٹر، ادرک، ہرا دھنیا اور لیموں وغیرہ منگوا کر رکھیں۔ ادرک اور لیموں کا استعمال، ہاضمے کو درست رکھے گا۔ سلاد سے دسترخوان کی رونق میں اضافہ ہوگا۔
اکثر گھرانوں میں عید قرباں کا سب سے پہلا پکوان کلیجی ہوتی ہے۔ کلیجی کی بو نکالنے کے لیے اسے اچھی طرح سے دھو کر چھلنی میں ڈال کر رکھ دیں، پانی نتھر جائے، تو لیموں کے رس اور تھوڑے آٹے کو اس پر چھڑک دیں، پھر اسے دھو کر پکانے سے بو نہیں آئے گی، اگر کلیجی کے سالن میں دَم پر قصوری میتھی ڈالی جائے، تب بھی کلیجی کی بساند مر جاتی ہے۔ کلیجی اور پھیپھڑے کے چھوٹے ٹکڑے بنا کر ہلکی آنچ پر پکائیں، تو وہ کالی اور جلی ہوئی نہیں لگے گی۔
قربانی کے گوشت میں چکنائی کی وافر مقدار کے علاوہ 'بو' بھی ہوتی ہے، اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ گوشت بہت کم پانی میں تھوڑی دیر ابال کر ٹھنڈا ہونے دیں۔ چکنائی کی تہ اوپر آجائے تو اسے پھینک کر بوٹیوں کا سالن وغیرہ پکائیں۔ اس طرح بو اور زاید چربی سے نجات مل جائے گی۔
عید قرباں پر خصوصی پکوان اور 'تکہ پارٹی' نہ ہو تو اس تہوار کا مزہ کرکرا محسوس ہوتا ہے۔ اسی لیے خاتون خانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ گھر والوں کے لیے معمول سے ہٹ کر پکوان تیار کیے جائیں، مگر کوشش کریں کہ گوشت کو اچھی طرح گلا کر، ہلکے مرچ مسالے کا استعمال کریں، اس طرح معدے کی بیماریوں اور تیزابیت سے بچا جا سکتا ہے۔
بقرعید کی رات کی دعوتوں میں اکثر باربی کیو پارٹی کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کی تیاری دوپہر سے شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے صاف گوشت کے پتلے پتلے پارچوں سے چربی اور چھیچھڑے، وغیرہ کاٹ کر علیحدہ کر لیں۔ اس کے بعد گوشت کو دھو کر اچھی طرح سے خشک ہونے دیں، اگر بوٹیوں میں پانی رہ جائے گا، تو مسالا بہ جائے گا۔ اب تکہ مسالا لگانے کے ساتھ اس میں کچا پپیتیکا آمیزہ ضرور لگائیں، تاکہ بوٹیاں اچھی طرح سے گل جائیں۔
خواتین کو چاہیے، اس پارٹی کے لیے کوئلے پہلے سے منگوا لیں۔ مٹی کا تیل، انگھیٹی، سلاخیں اور ہاتھ سے جھلنے والے پنکھے کا انتظام کر لیں اور یہ سب چیزیں بھی چھت یا باربی کیو پارٹی والی جگہ پر رکھوا دیں۔
بکرے کی ران روسٹ کرنی ہو یا ہنٹر بیف بنانا ہو، تو گوشت کو پہلے کانٹے سے اچھی طریقے سے گود لیں، اس کے بعد مسالا لگانے کے بعد اسے کئی گھنٹوں کے لیے رکھ دیں، تاکہ مسالا اچھی طرح سے رچ جائے۔ چاہیں تو فریز کر دیں۔ ایک دو دن بعد پکائیں۔ پکا ہوا ہنٹر بیف خشک ہونے سے بچانے کے لیے اسے گیلے کپڑے میں لپیٹ کر فریج میں رکھیں۔
منجمد گوشت پکانے سے کئی گھنٹے قبل نکال کر باہر رکھیں، گوشت سے پانی جب اچھی طرح سے نکل جائے، تو دھو کر دھیمی آنچ پر پکائیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ قربانی کے گوشت کو ہلکا سا نمک لگا کر خشک کر لیں اور اسے تل کر شام کی چائے کے ساتھ پیش کریں، تو یہ بہت پسند کیا جاتا ہے۔
چانپ پکانے کے لیے اس پر لہسن، ادرک اور نمک کا آمیزہ ڈال کر ہلکا سا ابالیں اور اس پر کالی مرچ چھڑک کر انڈے اور میدے میں لپیٹ کر تل لیں، تو یہ بھی بہت ذائقے دار ہوتا ہے۔
بقرعید ایسا تہوار ہے، جس میں نہ چاہتے ہوئے بھی گوشت کھانے میں بے اعتدالی ہو ہی جاتی ہے، جس کی وجہ سے بدہضمی، فوڈ پوائزن کھٹی ڈکاریں اور گیس وغیرہ کی شکایت بڑھ جاتی ہیں۔ اس لیے لیموں اور دہی کا استعمال ضرور کریں۔ اس کے علاوہ رات کو سونے سے قبل ایک چمچا اسپغول پانی میں گھول کر پی لیں۔
دہی میں پودینہ، کالی مرچ اور سفید زیرہ کوٹ کر ملا ئیں۔ یہ ہاضم رائتہ گوشت کے پکوانوں کے ساتھ استعمال کریں۔
طبی ماہرین کے مطابق بقرعید کے موقع پردل کے مریض کلیجی، مغز اور گردوں کا استعمال زیادہ نہ کریں، کیوں کہ ان میں موجود کولیسٹرول کی بلند مقدار ان کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
آپ کی خوشیوں کا حقیقی رنگ اس وقت دوبالا ہو جائے گا، جب آپ اس تہوار میں غریب، نادار اور مسکینوں کا خاص طور پر خیال رکھیں۔ انہیں دل سے اچھے گوشت میں سے حصہ دیں۔ اس کے علاوہ اپنے آس پاس نگاہ دوڑا ئیں، جو محلے دار یا رشتے دار قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے، ان کے گھروں تک بھی لازمی گوشت پہنچانے کا انتظام کریں۔
سلیقہ مند خواتین اس حوالے سے پیشگی تیاری کر لیتی ہیں، تاکہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام سمیٹا جا سکے۔ سگھڑ خواتین خواتین ایک دو روز قبل اپنی تیاریوں پر نظر ثانی کر لیتی ہیں، تاکہ پتا چل سکے کہ سارا کام مکمل ہو گیا ہے یا کچھ کرنا ابھی باقی ہے۔ اکثر خواتین قصائی کے معاملات کو مردوں پر رکھ چھوڑتی ہیں اور مردوں کی غفلت کی بنا پر بروقت اور درست قصائی کا بندوبست نہیں ہو پاتا، نتیجتاً خواتین خانہ کو انتظار کی کوفت اٹھانی پڑتی ہے۔ لہٰذا اگر خواتین گھر کے مردوں کو بار بار یاد دہانی کروا کر قصائی کا بندوبست پہلے سے کروالیں، تو یہ امر بہتر ہوگا۔
بقرعید والے دن قصائی جانور کاٹنے کا معاوضہ بہت زیادہ مانگتے ہیں، انہیں پتا ہوتا ہے کہ اب تو لوگ مجبور ہیں، قربانی تو لازمی کروانی ہے۔ اسی بات کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ زیادہ تر اناڑی لوگ پیسہ کمانے کے لیے گوشت بنانے کی مہم پر نکل پڑتے ہیں، جن کی وجہ سے گھر والوں کاوقت برباد ہونے کے ساتھ گوشت بھی خراب بنتا ہے۔
قربانی اگر گھر کے اندر ہونی ہے، تو وہاں کی صفائی اور سارا انتظام بھی کروائیں۔ اس کے بعد ایک بالٹی میں پانی کا انتظام رکھیں، تاکہ جانور ذبح ہونے کے بعد کام آسکے۔
دھلے ہوئے برتن، صاف چٹائی اورتسلے یا تھال وغیرہ اس حصے میں رکھوا دیں، تاکہ گوشت رکھوانے میں مشکل پیش نہ آئے۔ ایک صاف ململ کا دوپٹہ یا پلاسٹک کی پتلی شیٹ بھی وہاں رکھ دیں، تاکہ گوشت کو ڈھانپا جا سکے اور وہ مکھیوں وغیرہ سے محفوظ ہو جائے۔
ایک دو روز قبل چھریاں وغیرہ تیز کروا کر رکھیں۔ اس کے ساتھ پلاسٹک کی تھیلی کا ایک پیکٹ بھی منگوائیں، تاکہ گوشت کی تقسیم کے وقت مشکل نہ ہو۔ بقرعید کے دنوں میں، کاموں سے فارغ ہو کر سنک اور نالیوں میں سوڈا ڈالنے کے بعد تیز گرم پانی ڈال دیں، اس طرح پانی کی نالیاں کھلی رہیں گی، ورنہ گوشت کی چکنائی مسلسل جم کر نکاسی کا راستہ بند ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
عید سے ایک دو دن قبل سلاد کا سامان، پیاز، ٹماٹر، ادرک، ہرا دھنیا اور لیموں وغیرہ منگوا کر رکھیں۔ ادرک اور لیموں کا استعمال، ہاضمے کو درست رکھے گا۔ سلاد سے دسترخوان کی رونق میں اضافہ ہوگا۔
اکثر گھرانوں میں عید قرباں کا سب سے پہلا پکوان کلیجی ہوتی ہے۔ کلیجی کی بو نکالنے کے لیے اسے اچھی طرح سے دھو کر چھلنی میں ڈال کر رکھ دیں، پانی نتھر جائے، تو لیموں کے رس اور تھوڑے آٹے کو اس پر چھڑک دیں، پھر اسے دھو کر پکانے سے بو نہیں آئے گی، اگر کلیجی کے سالن میں دَم پر قصوری میتھی ڈالی جائے، تب بھی کلیجی کی بساند مر جاتی ہے۔ کلیجی اور پھیپھڑے کے چھوٹے ٹکڑے بنا کر ہلکی آنچ پر پکائیں، تو وہ کالی اور جلی ہوئی نہیں لگے گی۔
قربانی کے گوشت میں چکنائی کی وافر مقدار کے علاوہ 'بو' بھی ہوتی ہے، اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ گوشت بہت کم پانی میں تھوڑی دیر ابال کر ٹھنڈا ہونے دیں۔ چکنائی کی تہ اوپر آجائے تو اسے پھینک کر بوٹیوں کا سالن وغیرہ پکائیں۔ اس طرح بو اور زاید چربی سے نجات مل جائے گی۔
عید قرباں پر خصوصی پکوان اور 'تکہ پارٹی' نہ ہو تو اس تہوار کا مزہ کرکرا محسوس ہوتا ہے۔ اسی لیے خاتون خانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ گھر والوں کے لیے معمول سے ہٹ کر پکوان تیار کیے جائیں، مگر کوشش کریں کہ گوشت کو اچھی طرح گلا کر، ہلکے مرچ مسالے کا استعمال کریں، اس طرح معدے کی بیماریوں اور تیزابیت سے بچا جا سکتا ہے۔
بقرعید کی رات کی دعوتوں میں اکثر باربی کیو پارٹی کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کی تیاری دوپہر سے شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے صاف گوشت کے پتلے پتلے پارچوں سے چربی اور چھیچھڑے، وغیرہ کاٹ کر علیحدہ کر لیں۔ اس کے بعد گوشت کو دھو کر اچھی طرح سے خشک ہونے دیں، اگر بوٹیوں میں پانی رہ جائے گا، تو مسالا بہ جائے گا۔ اب تکہ مسالا لگانے کے ساتھ اس میں کچا پپیتیکا آمیزہ ضرور لگائیں، تاکہ بوٹیاں اچھی طرح سے گل جائیں۔
خواتین کو چاہیے، اس پارٹی کے لیے کوئلے پہلے سے منگوا لیں۔ مٹی کا تیل، انگھیٹی، سلاخیں اور ہاتھ سے جھلنے والے پنکھے کا انتظام کر لیں اور یہ سب چیزیں بھی چھت یا باربی کیو پارٹی والی جگہ پر رکھوا دیں۔
بکرے کی ران روسٹ کرنی ہو یا ہنٹر بیف بنانا ہو، تو گوشت کو پہلے کانٹے سے اچھی طریقے سے گود لیں، اس کے بعد مسالا لگانے کے بعد اسے کئی گھنٹوں کے لیے رکھ دیں، تاکہ مسالا اچھی طرح سے رچ جائے۔ چاہیں تو فریز کر دیں۔ ایک دو دن بعد پکائیں۔ پکا ہوا ہنٹر بیف خشک ہونے سے بچانے کے لیے اسے گیلے کپڑے میں لپیٹ کر فریج میں رکھیں۔
منجمد گوشت پکانے سے کئی گھنٹے قبل نکال کر باہر رکھیں، گوشت سے پانی جب اچھی طرح سے نکل جائے، تو دھو کر دھیمی آنچ پر پکائیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ قربانی کے گوشت کو ہلکا سا نمک لگا کر خشک کر لیں اور اسے تل کر شام کی چائے کے ساتھ پیش کریں، تو یہ بہت پسند کیا جاتا ہے۔
چانپ پکانے کے لیے اس پر لہسن، ادرک اور نمک کا آمیزہ ڈال کر ہلکا سا ابالیں اور اس پر کالی مرچ چھڑک کر انڈے اور میدے میں لپیٹ کر تل لیں، تو یہ بھی بہت ذائقے دار ہوتا ہے۔
بقرعید ایسا تہوار ہے، جس میں نہ چاہتے ہوئے بھی گوشت کھانے میں بے اعتدالی ہو ہی جاتی ہے، جس کی وجہ سے بدہضمی، فوڈ پوائزن کھٹی ڈکاریں اور گیس وغیرہ کی شکایت بڑھ جاتی ہیں۔ اس لیے لیموں اور دہی کا استعمال ضرور کریں۔ اس کے علاوہ رات کو سونے سے قبل ایک چمچا اسپغول پانی میں گھول کر پی لیں۔
دہی میں پودینہ، کالی مرچ اور سفید زیرہ کوٹ کر ملا ئیں۔ یہ ہاضم رائتہ گوشت کے پکوانوں کے ساتھ استعمال کریں۔
طبی ماہرین کے مطابق بقرعید کے موقع پردل کے مریض کلیجی، مغز اور گردوں کا استعمال زیادہ نہ کریں، کیوں کہ ان میں موجود کولیسٹرول کی بلند مقدار ان کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
آپ کی خوشیوں کا حقیقی رنگ اس وقت دوبالا ہو جائے گا، جب آپ اس تہوار میں غریب، نادار اور مسکینوں کا خاص طور پر خیال رکھیں۔ انہیں دل سے اچھے گوشت میں سے حصہ دیں۔ اس کے علاوہ اپنے آس پاس نگاہ دوڑا ئیں، جو محلے دار یا رشتے دار قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے، ان کے گھروں تک بھی لازمی گوشت پہنچانے کا انتظام کریں۔