ڈالمیا کی موت بھارتی بورڈ میں اقتدار کی رسہ کشی شروع

جگ موہن ڈالمیاں کی موت کے بعد سابق صدر این سری نواسن اور موجودہ سیکریٹری انوراگ ٹھاکر کے گروپ پھر سرگرم ہوگئے


AFP September 22, 2015
کولکتہ: بی سی سی آئی سیکریٹری انوراگ ٹھاکر آنجہانی ڈالمیا کے جسدخاکی پر پھول رکھ رہے ہیں ۔ فوٹو ٓ: فائل

ISLAMABAD: جگموہن ڈالمیا کے مرتے ہی بھارتی کرکٹ بورڈ میں اقتدار کی رسہ کشی شروع ہوگئی، سابق صدر این سری نواسن اور بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر کے گروپ سرگرم ہوگئے، شرد پوار بھی ایک بار پھر دنیا کے پاور فل بورڈ کا کنٹرول سنبھالنے کے خواب دیکھنے لگے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر جگموہن ڈالمیا کا اتوار کے روز 75 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا تھا، ان کی چتا کو آگ لگانے سے قبل ہی بورڈ میں اقتدار کیلیے رسہ کشی شروع ہوگئی ہے۔

جہاں ایک طرف ان کے بھارتی کرکٹ کے فروغ اور بی سی سی آئی کو دنیا کا سب سے پاور فل بورڈ بنانے کے کارناموں کا ذکر کیا جارہا ہے وہیں سرگوشیوں میں ان کے جانشین کے حوالے سے بھی صلاح مشورے جاری ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈالمیا کی موت سے بورڈ نئے تنازعات میں الجھ جائے گا، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے متنازع چیئرمین این سری نواسن نے ایک بار پھر سے بورڈ کا کنٹرول سنبھالنے کیلیے کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ معروف کرکٹ کمنٹیٹر ایاز میمن کا کہنا ہے کہ ڈالمیا واحد شخص تھے جوکہ بورڈ کے متحارب گروپس کے درمیان دیوار بنے ہوئے تھے۔

اب دو سب سے پاور فل گروپس میں اقتدار کیلیے جنگ شروع ہونے والی ہے۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کا کہنا ہے کہ سری نواسن اور بورڈ کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر کے گروپس ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہونے کو تیار ہیں، جس سے صورتحال کافی خراب ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

یاد رہے کہ سری نواسن کو عدالتی حکم پر مجبوراً بی سی سی آئی سے دور ہونا پڑا تھا مگر وہ اپنی آئی پی ایل ٹیم چنئی سپر کنگز کو ایک خودمختار کمپنی کے سپرد کرکے خود پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام نہ صرف ختم کرنا چاہتے ہیں بلکہ پھر سے بھارتی کرکٹ کی باگ ڈور سنبھالنے کے خواہاں ہیں۔

اسی طرح انوراگ ٹھاکر حکمران جماعت بی جے پی کے یوتھ ونگ کے سربراہ اور خود بھی پارلیمنٹ کے ممبر ہیں اس لیے ان کا اس لڑائی میں پلڑہ بھاری رہنے کا امکان ہے۔ دوسری جانب بی سی سی آئی اور آئی سی سی کے سابق صدر شردپوار بھی ایک بار پھر بی سی سی آئی کا ٹاپ عہدہ سنبھالنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں